خبریں

گزشتہ 45 سالوں کے مقابلے 2017 سے 18 میں سب سے زیادہ رہی بے روزگاری: رپورٹ

نیشنل سیمپل سروےآفس (این ایس ایس او)نے یہ اعداد و شمار جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان جمع کیے ہیں ۔ نومبر 2016 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے نوٹ بندی کے بعد ملک میں روزگار کی صورت حال پر یہ پہلا سروے ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: گزشتہ 45 سالوں کے مقابلے 2017 سے  2018 کے درمیان ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 6.1 فیصد ہوگئی تھی ۔ بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق ،نیشنل سیمپل سروےآفس (این ایس ایس او) کے Periodic labour force survey (پی ایک ایف ایس ) کی رپورٹ سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔اسی رپورٹ کے جاری نہ ہونے کی وجہ سے سوموار کو National Statistical Commission (این ایس سی ) کے ایگزیکٹیو صدر سمیت دو ممبروں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دراصل کمیشن نے تو رپورٹ کو منظوری دے دی تھی لیکن حکومت  اس کو جاری نہیں کر رہی تھی ۔

این ایس ایس او نے یہ اعداد و شمار جولائی 2017 سے جون 2018 کے بیچ جمع کیے ہیں ۔ نومبر 2016 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے نوٹ بندی کے بعد ملک میں روزگار کی صورت حال پر یہ پہلا سروے ہے۔رپورٹ کے مطابق ، اس سے پہلے 1972 سے 1973 کے درمیان بے روزگاری کے اعداد و شمار اتنے زیادہ تھے ۔ وہیں 2011سے 2012 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 2.2 فیصد تک کم ہوگئی تھی۔

2011سے 12 میں دیہی نوجوانوں (15 سے 29 برس)میں بے روزگاری کی شرح 5 فیصدی تھی جبکہ 2017 سے 18 میں یہ بڑھ کر 17.4 فیصد ہوگئی ۔ وہیں اسی عمر کی دیہی خواتین میں بے روزگاری کی شرح 2011 سے 12 کے مقابلے 4.8 فیصدی سے بڑھ کر 2017 سے 18 میں 17.3 فیصدی ہوگئی ۔اسی  طرح دیہی تعلیم یافتہ خواتین میں 2004 سے 2005 اور 2011 سے 2012 تک بے روزگاری کی شرح 9.7 فیصدی سے 15.2فیصدی کے بیچ تھی  جبکہ 2017 سے 18 میں یہ بڑھ کر 17.3 فیصدی ہوگئی ۔

وہیں اسی دوران مزدوری کی حصہ داری کی شرح (فعال طور پر نوکری چاہنے والے لوگوں کی تعداد)بھی کم ہوگئی ۔ اس کی حصہ داری کی شرح 2004 سے 2005 سے بڑھ کر 2011 سے 2012 میں 39.9 فیصدی ہوگئی تھی  ، جو 2017 سے 18 میں گھٹ کر 36.9 فیصدی ہوگئی ۔اس سے پہلے ہندوستانی مالیاتی نگرانی مرکز نے اپنے سروے کی بنیاد پر کہا تھا کہ ٹھیک نوٹ بندی کے بعد 2017 کے شروعاتی 4 مہینوں میں ہی 15 لاکھ نوکریا ں ختم ہوگئیں ہیں ۔