سی اے جی راجیو مہرشی کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی بھی ریاست کے ریونیواور خرچ کا آڈٹ کرنا آسان تھا لیکن اب ہمارے سامنے ایک نیا نظام ہے، جو نہ تو مرکز اور نہ ہی ریاست کا ہے لیکن دونوں کا اس پر حق ہے۔
نئی دہلی: ملک کے سی اے جی (Comptroller and Auditor General of India)راجیو مہرشی کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی سرکاری آڈیٹر کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے کیونکہ ابھی بڑے اعداد و شمار پر کام کیا جانا ہے۔ مہرشی نے کہا کہ انڈائریکٹ ٹیکس سسٹم سے مواقع بھی مہیا ہوئے ہیں کیوں کہ اب سبھی اعداد و شمار ایک ہی پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں، جن سے 100 فیصدی آڈٹ کرنا ممکن ہوا ہے۔
انھوں نے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس آف انڈیا(آئی سی اے آئی )کے پلیٹینم جبلی پروگرام میں کہا، جی ایس ٹی چیلنج ہے کیونکہ ابھی بہت سارے اعداد و شمار پر کام کیا جانا ہے لیکن ساتھ میں بہت ہی دلچسپ چیلنج بنا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا، ابھی تک کسی بھی ریاست کے ریونیواور خرچ کا آڈٹ کرنا آسان تھا لیکن اب ہمارے سامنے ایک نیا نظام ہے، جو نہ تو مرکز اور نہ ہی ریاست کا ہے لیکن دونوں کا اس پر حق ہے۔
مہرشی نے کہا کہ سی اے جی نے سب سے مناسب طریقہ کار کا پتا لگانا شروع کر یا ہے۔ جس کو جی ایس ٹی کے تحت اپنایا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ حالانکہ جی ایس ٹی ایک موقع ہے کہ جب سبھی ڈیٹا ایک ہی پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں اور کیگ کے لیے 100 فیصدی آڈٹ کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔
اکانومکس ٹائمس کے مطابق؛انھوں نے کہا کہ جہاں تک آڈٹ کا سوال ہے وہاں پر کیگ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک اچھی شروعات ہوگی کیونکہ جہاں تک جی ایس ٹی کا تعلق ہے تو یہ آگے بڑھنے کی سمت میں ایک اچھا موقع ہوگا۔
مہرشی نے گزشتہ 70 سالوں میں سب سے اہم اقتصادی اصلاحات کی صورت میں جی ایس ٹی کی عمل آوری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ٹیکس موافق نہیں ہے بلکہ صارفین کے موافق بھی ہے کیوں کہ اس نے الگ الگ طرح کے ٹیکس کی ادائیگی کے سسٹم کو ختم کر دیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں