پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں طلبا کے خلاف شکایت کرنے والے کے ذریعے فراہم کیے گئے ویڈیو میں کسی طرح کی کوئی نعرے بازی نہیں ہے ۔طلبا کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ واپس ہوسکتا ہے۔
نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ دائر کرنے کے ایک د ن بعد اترپردیش پولیس نے کہا ہے کہ موجودہ اورشروعاتی شواہد کے مد نظرپتہ چلتا ہے کہ اس میں سیڈیشن کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، پولیس نے کہا ہے کہ اگرتفتیش کے دوران شواہد نہیں ملتے ہیں تو طلبا کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ ختم کیا جاسکتا ہے۔
واضح ہوکہ اس معاملے میں پولیس نے منگل کو بی جے پی یووا جنتا مورچہ کے ضلع صدر مکیش کمار لودھی کی شکایت پرایف آئی آر پر درج کیا تھا۔لودھی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ طلبا نے ملک مخالف نعرے لگائے اور اس کے ساتھ کیمپس کے باہر مار پیٹ کی ۔
कांग्रेस की MP सरकार ने पूर्ववर्ती बीजेपी की तरह गोहत्या के शक में मुसलमानों पर रासुका के तहत् बर्बर कार्रवाई की। अब UP बीजेपी सरकार ने AMU के 14 छात्रों पर देशद्रोह का मुकदमा दर्ज किया। दोनों सरकारी आतंक है व अति-निन्दनीय। लोग फैसला करे कि दोनों सरकारों में क्या अन्तर है?
— Mayawati (@Mayawati) February 14, 2019
اس معاملے میں لودھی نے پولیس کو ایک ویڈیو فوٹیج بھی فراہم کیا تھا۔غورطلب ہے کہ پولیس کا کہنا ہے کہ لودھی کے ذریعے فراہم کیے گئے ویڈیو میں کسی طرح کی نعرے بازی نہیں ہے ۔ دریں اثنا اس معاملے میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بی ایس پی چیف مایاوتی نے کہا کہ یہ ایک قابل مذمت کارروائی ہے اور یہ حکومتی دہشت گردی کی مثال ہے ۔
रिपब्लिक भारत चैनल का विरोध ‘रिपब्लिक ऑफ़ इंडिया’ यानि भारतीय गणतंत्र का विरोध नहीं है। लेकिन AMU के छात्रों पर राजद्रोह का केस लगा दिया गया है, क्योंकि राजा को अपने साथ अपने दरबारी पत्रकार का विरोध भी पसंद नहीं है। शर्मनाक!
खिसियानी बीजेपी विद्यार्थी नोंचे।
— Kanhaiya Kumar (@kanhaiyakumar) February 13, 2019
اس معاملے میں جے این ایس یو کے سابق صدر کنہیا کمار ، سابق نائب صدر شہلا رشید اور اسٹودنٹ ایکٹیوسٹ عمر خالد نے ٹوئٹ کرکے اے ایم یو کے طلبا کی حمایت کی ہے۔
Categories: خبریں