خبریں

پلواما حملے پر متنازعہ ٹوئٹ کرنے والے اسٹوڈنٹ کو اے ایم یونے کیا برخاست

علی گڑھ پولیس نے بسیم ہلال کے خلاف ایف آئی  آر درج کیا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بلال بی ایس سی کر رہا ہے۔

فوٹو:پی ٹی آئی اور فیس بک

فوٹو:پی ٹی آئی اور فیس بک

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے پلواما ضلع میں سی آر پی ایف جوانوں پر ہوئے دہشت گردانہ حملے پر متنازعہ  ٹوئٹ کرنے والے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ بسیم ہلال کو برخاست کر دیا گیا ہے۔اس معاملے میں پولیس نے اسٹوڈنٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔ پلواما ضلع میں حملے کے فوراً بعد بسیم ہلا ل نے حملے کا مذاق بناتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا۔

علی گڑھ پولیس نے ہلا ل کے خلاف آئی  پی سی کی دفعہ 153(مذہب، نسل، جائے پیدائش رہائش، زبان کی بنیاد پر مختلف گروپ کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا) اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 اے (الکٹرانکس وسائل پر قابل اعتراض مواد شائع کرنا) کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، بسیم ہلال کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے برخاست کردیا ہے۔ہلال نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا ، ‘How’s the jaish? Great Sir. #Kashmir #Pulwama’ یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہلال نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بند کر دیا ہے ، لیکن ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ ابھی بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے۔

بسیم ہلال کا ٹوئٹ ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

بسیم ہلال کا ٹوئٹ ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق، بی ایس سی (میتھ) کے اسٹوڈنٹ بسیم ہلال کو برخاست کرنے کے ساتھ ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے کیمپس میں اس کے داخلے پر بھی پابندی لگادی ہے۔جمعہ دوپہر کو یونیورسٹی کے پبلک ریلیشن افسر عمر سلیم پیر زاد نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ٹوئٹ  کی جانکاری ہے اس طرح کا کوئی بھی ٹوئٹ برداشت نہیں کیاجا سکتا اور  قصوروار پائے جانے پر کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا ہم نے بسیم ہلال کو برخاست کر دیا ہے اور معاملے کی جانچ ہونے تک کیمپس میں اس کے داخلے پر بھی پابندی لگادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی سبھی شہید  جوانوں اور ان کے اہل خانہ  کے ساتھ کھڑی ہے  اور ملک کے خلاف اس طرح کے گھنونے حرکات کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا یونیورسٹی نیشن بلڈنگ  میں ہمیشہ معاون رہا ہے اور ہم اپنے طلبا کو فوج میں جانے کے لیے ترغیب دیتے ہیں ۔ ہم دوسرے طلبا سے امید کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی طرح کاقابل اعتراض  مواد سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کریں گے۔

اس سے پہلے ستمبر 2016 میں اے ایم یو کے ایک اور اسٹوڈنٹ مدثر یوسف کو سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کی وجہ سے برخاست کیا جاچکا ہے۔ یوسف نے یہ ٹوئٹ  جموں و کشمیر کے اری میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں کیا تھا۔واضح ہو کہ 14 فروری سی آر پی ایف کے قافلے پر دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ اس قافلے میں 78 گاڑیاں اور 2500 سے زیادہ اہلکار شامل تھے ۔ ان میں سے زیادہ تر اپنی تعطیل کے بعد اپنے کام پر واپس لوٹ رہے تھے ۔

غور طلب ہے کہسری نگر سے تقریباً 30 کیلو میٹر دور سری نگر جموں قومی شاہراہ پر پلواما ضلع کے اونتی پور علاقے میں لاٹو موڈ پر اس قافلے پر گھات لگاکر یہ خود کش حملہ کیا گیا۔ حملے میں تقریباً 40 جوان شہید ہوگئے تھے ۔ حملے کے فوراً بعد دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس کی ذمہ داری لی تھی ۔پولیس نے اس خودکش حملے کو انجام دینے والے مبینہ  دہشت گرد کی پہچان پلواما کے کاکاپورا کے رہنے والے عادل محمد ڈار کے طور پر کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ احمد 2018 میں جیش محمد میں شامل ہوا تھا۔