خبریں

پلواما حملہ: جموں شہر میں کرفیو، جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ بند

احتیاط کے طور پر سری نگر میں ڈیٹا اسپیڈ کو گھٹاکر 2جی  کر دیا گیا۔ جمعرات کو پلواما ضلع‎ میں ہوئے فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے تھے۔

جموں و کشمیر کے پلواما ضلع‎ کا اونتی پورہ، جہاں گزشتہ 14 فروری کو سی آر پی ایف کے جوانوں پر دہشت گردانہ حملہ ہوا (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کے پلواما ضلع‎ کا اونتی پورہ، جہاں گزشتہ 14 فروری کو سی آر پی ایف کے جوانوں پر دہشت گردانہ حملہ ہوا (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی :کشمیر وادی میں پلواما ضلع‎ میں ہوئے  دہشت گردانہ حملے پر مظاہرہ اور تشدد کے چھٹ پٹ واقعات کے بعد احتیاطی قدم کے طور پر جموں شہر میں جمعہ کو کرفیو لگا دیا گیا۔جمعرات کو ہوئے اس فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان مارے گئے ہیں۔افسروں نے بتایا کہ فوج نے لاء اینڈ آرڈر  بنائے رکھنے میں انتظامیہ کی مدد کرنے کی گزارش  کی اور فلیگ مارچ کیا۔

افسروں نے بتایا کہ فرقہ وارانہ تشدد کے خدشہ کی وجہ سے کرفیو لگایا گیا ہے۔ لاؤڈاسپیکروں پر کرفیو نافذ ہونے کا اعلان ہونے کے بعد بھی مظاہرین لوٹے نہیں، خاص طور سے پرانے شہر میں۔جموں کے پولیس ڈپٹی کمشنر رمیش کمار نے بتایا، ‘ ہم نے احتیاطی قدم کے طور پر جموں شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ ‘افسروں کے مطابق، جموں شہر پوری طرح بند ہے اور سڑکوں پر کوئی گاڑی نہیں ہے۔ تمام دوکانیں اور بازار بند ہیں۔

جموں شہر میں جیول چوک، پرانی منڈی، ریہاری، شکتی نگر، پکا ڈنگا، جانی پور، گاندھی نگر اور بکشی نگر سمیت درجنوں مقامات پر لوگوں نے پاکستان کی مخالفت میں سڑکوں پر اتر‌کر مظاہرہ کیا۔کچھ خبروں کے مطابق، گجر شہر علاقے میں جھڑپیں ہوئیں اور پتھراؤ کی وجہ سے کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ حالانکہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بڑی جھڑپ ہونے سے روک دیا۔

خبروں کے مطابق، پاکستان مخالف، دہشت گرد مخالف نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین نے کئی سڑکوں پر ٹائر پھونکے۔ مظاہرین نے بدلے کی مانگ کرتے ہوئے سڑکوں کو بند کر دیا۔ بجرنگ دل، شیوسینا اور ڈوگرا فرنٹ کی قیادت میں لوگوں نے شہر میں کینڈل مارچ نکالے اور پاکستان مخالف مظاہرے کئے۔جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (جے سی سی آئی) نے جمعرات کو دہشت گردانہ حملے کی مخالفت کرتے ہوئے جموں میں بند کا اعلان کیا تھا۔

پلواما حملے کی مخالفت کرتے ہوئے جموں و کشمیر ہائی کورٹ  بار یونین نے ہائی کورٹ  اور اتھارٹی  سمیت جموں میں تمام عدالتوں میں کام ملتوی کر دیا۔بار یونین، جموں کے صدر بی ایس سلاٹھیا نے کہا، ‘ پلواما حملے میں سی آر پی ایف جوانوں کی شہادت کے احترام میں اور غم زدہ فیملیوں کے لئے یکجہتی اور جذبات  کے اظہار  کے لئے یونین نے کام کاج ملتوی کر دیا ہے۔ ‘

جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ بند، سری نگر میں انٹرنیٹ کی رفتار 2جی سطح کی

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس  جمعرات کو بند کر دی گئی جبکہ سری نگر میں ڈیٹا اسپیڈ کو گھٹاکر 2جی کر دیا گیا۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔افسروں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر  کو بنائے رکھنے کے لئے ئےاحتیاطی تدبیر کے طور پر جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ خدمات ملتوی کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ گڑبڑی پھیلانے کے لئے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پلواما ضلعے‎ میں سی آر پی ایف کے قافلے میں اپنے دھماکہ خیز  مواد سے بھری گاڑی ٹکرانے والے خودکش حملہ آور کا ایک ویڈیو وادی میں سوشل میڈیا پر کافی شیئر  کیا جا رہا ہے۔انٹلی جنس  افسروں نے خدشہ ظاہر  کیا کہ اس ویڈیو کی تشہیر سے ملک مخالف عناصر کو گڑبڑی پھیلانے میں مدد مل سکتی ہے۔شہر میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ 2جی  ہو جانے سے ویڈیو شیئر  کرنے میں پریشانی ہوگی۔

غور طلب ہے  کہ گزشتہ 14 فروری کو سی آر پی ایف کے قافلے پر دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ اس قافلے میں78 گاڑیاں اور  2500 سے زیادہ اہلکار شامل تھے۔ان میں سے زیادہ تر اپنی چھٹیاں گزارنے کے بعد اپنے کام پر واپس لوٹ رہے تھے۔ یہ حملہ سری نگر سے تقریباً  30 کلومیٹر دور سری نگر-جموں شاہراہ پر پلواما ضلع‎ کے اونتی پورہ علاقے میں لاٹوموڑ پر اس قافلے پر گھات لگاکر یہ خودکش حملہ کیا گیا۔

حملے میں تقریباً 40 جوان شہید ہوگئے تھے ۔ حملے کے فوراً بعد دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس کی ذمہ داری لی تھی ۔پولیس نے اس خودکش حملے کو انجام دینے والے مبینہ  دہشت گرد کی پہچان پلواما کے کاکاپورا کے رہنے والے عادل محمد دار کے طور پر کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ احمد 2018 میں جیش محمد میں شامل ہوا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)