خبریں

کھیل کی دنیا: بحرین اوپن ٹیبل ٹینس میں انڈیا کو12میڈل اور کرکٹ میں بد تمیزی

جونیئر ٹیبل ٹینس میں ہندوستانی کھلاڑیوں کو تین گولڈ میڈل کے علاوہ پانچ سلور میڈل اور چار برانز میڈل بھی ملے۔

فوٹو بہ شکریہ، ٹیبل ٹینس انڈیا

فوٹو بہ شکریہ، ٹیبل ٹینس انڈیا

ہندوستان کے نوجوان ٹیبل ٹینس کھلاڑیوں نے بحرین جونیئر اینڈ کیڈٹ اوپن میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین گولڈ میڈل سمیت بارہ تمغے حاصل کئے۔انڈر15میں عالمی نمبر چار پائس جین نے لڑکوں کے سنگلز مقابلے میں چیک جمہوریہ کے سیمون بیلک کو 3-1سے شکست دی اور گولڈ حاصل کیا۔لڑکیوں کے زمرے میں انارگیا منجوناتھ نے یاششونی گھورپاڑے کو ہرا کر گولڈ حاصل کیا۔ہندوستانی کھلاڑیوں کو تین گولڈ میڈل کے علاوہ پانچ سلور میڈل اور چار برانز میڈل بھی ملے۔

کرکٹ کو شریفوں کا کھیل کہا جاتا ہے مگر اس میں آئے دن کچھ ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں کہ اسے شریفوں کا کھیل نہیں کہا جانا چاہئے۔ میدان پر کھلاڑی مخالف ٹیم کے کھلاڑی سے پہلے بھی جھگڑتے رہے ہیں اب بھی جھگڑتے ہیں،گالی گلوچ پہلے بھی ہو چکی ہے اب بھی ہوتی ہے۔پیسے کی لالچ میں پہلے میچ فکسنگ شروع ہوئی اور پھر اس کے بعد اسپاٹ فکسنگ بھی ہونے لگی۔کل ملا کر کرکٹ میں شرافت نام کی کوئی چیز ہے نہیں پھر بھی یہ شریفوں کا کھیل کہلاتا ہے۔گزشتہ دنوں حد تو تب ہو گئی جب دہلی میں ہندوستان کی قومی ٹیم کے سابق کرکٹر اور دہلی کے چیف سلیکٹر امت بھنڈاری پر اس لئے حملہ کردیا گیا کہ کرکٹر انوج ڈیڑھا کو انڈر23ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

انوج ڈیڑھا اور اس کے دوسرے بہت سے دوستوں نے امت بھنڈاری پر ہاکی اسٹک اور راڈ وغیرہ سے حملہ کیا جس سے انہیں بہت چوٹیں آئیں۔حالانکہ دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسو سی ایشن (ڈی ڈی سی اے) نے انوج ڈیڑھا پر تاحیات پابندی لگا کر ایک بہت ہی سخت پیغام دیا ہے مگر اس سے ایک بات تو ظاہر ہو ہی گئی کہ کھلاڑی ٹیم میں شامل ہونے اور اپنے مفاد کےلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔اس ذہنیت کا کھلاڑی اگر بعد میں قومی ٹیم میں شامل ہوا تو عالمی سطح پر ملک کی بدنامی ہی ہوگی۔

ہندوستان کی مرد اور خواتین دونوں ٹیمیں ٹی20 سیریز میں نیوزی لینڈ کے خلاف ناکام رہیں۔مردوں کی ٹیم کو جہاں تین میچوں کی سیریز میں 2-1سے شکست ملی وہیں خواتین کی ٹیم کو تینوں ہی میچوں میں شکست ہوئی اور اسے 3-0سے سیریز گنوانی پڑی۔ہندوستان نے پہلے آسٹریلیا سے ٹسٹ سیریز جیتا، پھر ون ڈے سیریز جیتا اس کے بعد نیوزی لینڈ سے ون ڈے سیریز جیتا۔ان سبھی کامیابیوں کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ ہندوستان نیوزی لینڈ کو ٹی20میں بھی بڑی آسانی سے ہرا دےگا مگر ایسا نہیں ہو سکا اور جیت کا جو سلسلہ چل رہا تھا اس پر بریک لگ گیا۔

تین میچوں کی اس سیریز میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے کل 589رن بنائے یہ کسی ایک باہمی سیریزمیں دوسراسب سے زیادہ رن کا ریکارڈ ہے۔اس سیریز میں دونوں ٹیموں نے مل کر 56 چھکے لگائے جو ایک باہمی سیریز میں سب سے زیادہ چھکوں کا نیا ریکارڈ ہے اس سے پہلے یہ ریکارڈ55چھکوں کا تھا۔2017میں افغانستان اور آئر لینڈکے درمیان سیریز کے دوران اتنے چھکے لگے تھے۔

ہندوستان کی سینئر خواتین فٹبال ٹیم 20 فروری کو ترکی روانہ ہوگی جہاں اسے ترکی وومین کپ میں شرکت کرنی ہے۔یہ ٹورنامنٹ27فروری سے شروع ہوگا اور اسی دن ہندوستان کا پہلا میچ ازبکستان سے ہوگا۔ ہندوستانی ٹیم کو ازبکستان، رومانیہ اور ترکمنستان کے ساتھ گروپ اے میں رکھا گیا ہے۔گروپ بی میں فرانس، اردن، شمالی آئیرلینڈ اور میزبان ترکی کی ٹیم ہے۔ہر ٹیم گروپ مرحلے میں ایک دوسرے سے کھیلے گی۔ہندوستان کی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں کیسا مظاہرہ کرتی ہے یہ تو وقت بتائے گا البتہ اس ٹورنامنٹ سے ایک بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ اے ایف سی اولمپک کوالیفائراورسیف خواتین چمپئن شپ کے لئے ہندوستانی ٹیم کی ایک بہتر تیاری ہو جائے گی۔

ہندوستانی ٹیم نے آسٹریلیا میں آسٹریلیا کے خلاف شاندار جیت حاصل کی اور اور اب اس کے بعد آسٹریلیا کی ٹیم ہندوستان آ رہی ہے۔دو ٹی20میچ اور پانچ ون ڈے میچ کے لئے ہندوستانی ٹیم کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ٹی 20اور ون ڈے دونوں سیریز میں وراٹ کوہلی ہی کپتان ہوں گے۔ ایک ٹی وی شو کے تنازعہ کے بعد ٹیم سے باہر ہوئے کے ایل راہل ٹیم میں واپس آئے ہیں۔جسپریت بمراہ بھی ٹیم میں واپس آ گئے ہیں۔دینیش کارتک کو ون ڈے ٹیم میں تو جگہ نہیں ملی ہے مگر انہیں ٹی 20 ٹیم میں جگہ ملی ہے۔نئے کھلاڑیوں میں وجے شنکر وہ خاص نام ہیں جنہیں ٹی 20اور ون ڈے دونوں ٹیموں میں شامل کیا گیا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ، بی سی سی آئی

فوٹو بہ شکریہ، بی سی سی آئی

وجے شنکر نے نیوزی لینڈ کے خلاف بہتر کھیل کر سلیکٹروں کو متاثر کیا ۔ایسی امید کی جا رہی تھی کہ خلیل احمد ٹیم میں شامل کئے جائیں گے مگر انہیں جگہ نہیں ملی۔ایک خاص بات یہ ہے کہ اب عالمی کپ سے پہلے ہندوستانی ٹیم یہی پانچ ون ڈے میچ کھیلے گی۔ اس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس سیریز کے لئے جو کھلاڑی منتخب نہیں ہوئے ہیں ان کےلئے اب کوئی موقع شاید نہیں بچا ہے۔کچھ کھلاڑی ایسے ہیں جو صرف پہلے دو میچ کے لئے منتخب ہوئے ہیں ،کچھ کھلاڑی آخری تین میچ کے لئے منتخب ہوئے ہیں جبکہ کچھ کھلاڑی ایسے ہیں جو سبھی پانچ میچوں کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔ان میچوں میں جو کھلاڑی سلیکٹروں کو متاثر کر پائیں گے انہیں ہی عالمی کپ کی ٹیم میں شامل ہونے کا موقع ملے گا۔