خبریں

سال 2011 سے 2018 کے درمیان فوج کے تقریباً 900 جوانوں نے کی خودکشی

حکومت کے ذریعے لوک سبھا میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، سی اے پی ایف میں سال15-2012کے درمیان خودکشی کے سب سے زیادہ معاملے سی آر پی ایف میں دیکھے گئے، جہاں 149 جوانوں نے خودکشی کی۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: حکومت کے ذریعے لوک سبھا میں پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق، سال 2011 سے 2018 کے درمیان انڈین ملٹری فورسز (آرمی، ایئر فورس اور نیوی) کے 891 جوانوں کی موت خودکشی کی وجہ سے ہوئی۔اس دوران سب سے زیادہ، 707 جوانوں نے آرمی میں خودکشی کی۔ ایئر فورس میں یہ تعداد تقریباً پانچ گنا کم رہی جس کے 148 جوانوں نے اس دوران خودکشی کی۔ نیوی  میں سب سے کم، 36 جوانوں نے خودکشی کی۔

سال 2011 میں آرمی میں خودکشی کے معاملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا جہاں 105 جوانوں کی خودکشی کے معاملے سامنے آئے۔ اس کے بعد سب سے زیادہ، 104 جوانوں نے سال 2016 میں خودکشی کی۔ وہیں آرمی میں گزشتہ سال خودکشی کے 80 معاملے سامنے آئے تھے۔اس طرح سے تینوں فوجوں میں ہرسال جوانوں کی خودکشی کا اوسط 111 ہے۔ آرمی میں سالانہ یہ اوسط 88 ہے جبکہ ایئر فورس  میں 18.5 اور نیوی  میں 4.5 ہے۔

تینوں فوجوں کے علاوہ حکومت نے سینٹرل آرمڈ  پولیس فورسز (سی اے پی ایف) اور آسام رائفلس میں جوانوں کی خودکشی کا بھی اعداد و شمار دیا ہے۔سی اے پی ایف میں سال15-2012 کے درمیان خودکشی کے سب سے زیادہ معاملے سینٹرل  ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) میں دیکھے گئے جہاں 149 جوانوں نے خودکشی کی۔ اسی دوران، سرحدی سکیورٹی  فورس کے 134 جوانوں نے اپنی جان لے لی۔

ان چار سالوں میں سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی  فورس (سی آئی ایس ایف) کے 56 جوانوں نے خودکشی کی جبکہ انڈو تبت بارڈر پولیس  (آئی ٹی بی پی) اور سشترا سیما بل (ایس ایس بی) کے 25-25 جوانوں نے خودکشی کی۔ اسی دوران آسام رائفلس کے 30 جوانوں نے خودکشی کی۔اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ زیادہ تر جوان گزٹ افسر، جونیئر کمانڈنگ افسر یا ماتحت افسر نہیں تھے بلکہ دیگر رینک کے تھے۔

اعداد و شمار کے مطابق، خودکشی کے سب سے زیادہ معاملے تمل ناڈو اور مہاراشٹر سے سامنے آئے۔مرکزی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ خودکشی کی وجہ لمبے وقت تک اور لگاتار تعیناتی جیسی پیشہ ورانہ پریشانیاں ہیں۔ وزارت کے مطابق، اس کے ساتھ ہی جوانوں کو  خاندانی مدعوں، گھریلو مسائل اور شادی شدہ زندگی کو لےکر بھی پریشانیوں کا سامنا  کرنا پڑتا ہے۔ کئی بار وہ اقتصادی بحران کی وجہ سے بھی تناؤ میں رہتے ہیں۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ خودکشی کے زیادہ معاملوں کی وجہ جوانوں کا تناؤ اور اس سے نہ نکل پانا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ملٹری  جوانوں کے لئے صحت یاب   اور موافق ماحول بنانے کے لئے انہوں نے کئی قدم اٹھائے ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ وہ کپڑا، کھانا، سفر اور تفریح جیسی بہتر سہولیات دستیاب کراتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ شادی شدہ جوڑے  کے رہنے کے لئے رہائش گاہ اور بچوں کے لئے اسکول کا بھی انتظام  کرتی ہے۔

 حکومت نے چھٹی کی پالیسی کو آسان بنانے کے ساتھ مسائل کے حل کا بھی نظام قائم کیا ہے۔ممبئی کے نیوی ہاسپٹل آئی این ایچ ایس اشونی میں ایک ملٹری  نفسیاتی طبی مرکز قائم کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ممبئی، گووا، کوچی، وجاگ، پورٹ بلیئر اور کروار میں دیگر مینٹل ہیلتھ سینٹر بنائے گئے ہیں۔جوانوں کے لئے وقت وقت پر میٹنگ بھی ہوتی رہتی ہے۔

 تمام یونٹ میں تربیت یافتہ کاؤنسلروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ فوج میں شامل کئے جانے سے پہلے بھی جوانوں کو دماغی صحت کو لےکر بیدار کیا جاتا ہے۔ تناؤ کو دور کرنے کے لئے تمام یونٹ میں یوگا اورمیڈیٹشن کا انتظام کیا گیا ہے۔