خبریں

جموں و کشمیر: سرکاری اشتہارات نہ دینے  کے خلاف اخبارات نے سرورق خالی چھوڑا

جموں و کشمیر کے کئی بڑے اخباروں نے سرکار کے ذریعے گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر  کو بنا کوئی وجہ بتائے اشتہا رنہیں دینے کے فیصلے کے خلا ف اتوار کو اپنے سرورق پر کچھ بھی شائع نہیں کیا۔

فوٹو: محمد رفیع

فوٹو: محمد رفیع

نئی دہلی:جموں و کشمیر حکومت کے ذریعے بنا وجہ بتائے اشتہار نہیں دینے کے خلاف کشمیر گھاٹی میں شائع ہونے والے اکثر اخباروں نے اتوار کو اپنے سرورق پر کچھ بھی شائع نہیں کیا۔کشمیر ایڈیٹر گلڈ (کے ای جی) نے گزشتہ مہینے دعویٰ کیا تھا کہ ریاستی حکومت نے گھاٹی کے دو اہم مقامی اخبار گرٹیر کشمیر اور کشمیر ریڈر کو اشتہار دینا بند کر دیا ہے ۔اس کی مخالفت میں یہاں انگریزی اور اردو اخبارات نے اپنے سرورق پر کچھ بھی شائع نہیں کیا۔

پہلے صفحے پر صرف کشمیر ایڈیٹر گلڈ کا پیغام چھا پا گیا تھا ۔ اس میں لکھا تھا ؛ حکومت کے بنا صاف وجہ بتائے گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر کو اشتہار دینے سے منع کرنے کی مخالفت میں ۔کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کشمیر ایڈیٹرس فورم نے سنیچر کو کشمیر میں میڈیا کو برباد کرنے کے حکومت کے اس قدم کے خلاف پہلا صفحہ  خالی شائع کرنے کا فیصلہ لیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اخباروں کے پہلے صفحے کو خالی چھوڑنے کا فیصلہ کشمیر ایڈیٹر س گلڈ کا تھا ۔ اس نے اتوار کی دوپہر میں سری نگر میں ایک مظاہر بھی کیا تھا۔کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کے مطابق، جموں و کشمیر حکومت نے دو مقامی اخباروں ، گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر کو سرکاری اشتہار دینا بند کر دیا ہے ۔ اس بارے میں ان کو کوئی تحریری جانکاری نہیں دی گئی ہے۔

اخباروں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے ڈائریکٹر آف انفارمیشن نے ان کو زبانی طور بتایا کہ سرکار نے ان اخباروں کے اشتہارات کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ ، کشمیر ایڈیٹرس گلڈ دو اہم روزناموں – گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر- کو بنا کوئی وجہ بتائے سرکاری اشتہار نہیں  دینے پر گورنر انتظامیہ کی مسلسل خاموشی کی مذمت کرتا ہے ۔ گزشتہ 15 دنوں سے ہم لگاتار سرکار سے اس فیصلے کی وجہ  پوچھ رہے ہیں لیکن سرکار کی طرف سے کوئی جواب نہیں آرہا ہے۔

collage-5-1024x585

اس طرح کا قدم کشمیر کی صحافت کو متاثر کرے گا۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے خلاف ہے اور آزاد میڈیا کی خلاف ورزی ہے جو آئین نے فراہم کیا ہے۔حالاں کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب مختلف مدعوں پر سرکار سے اتفاق نہیں ہونے کی وجہ سے اخباروں کے اشتہار پر روک لگائی گئی ہے لیکن یہ پہلی بار ہے جب اس طرح کے قدم کی مخالفت میں گھاٹی کامکمل میڈیا اپنے اتحاد کا مظاہر ہ کر رہا ہے۔

دو اخباروں کے اشتہارات رو کنے پر گزشتہ ہفتے کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے سرکار سے جواب مانگا تھا ۔ سرکار کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔اردو کے جن اخباروں نے اپنا پہلا صفحہ خالی چھوڑا ہے ان میں کشمیر عظمیٰ ، سری نگر ٹائمس ، روزنامہ آفاق ، تعمیل ارشاد وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔

دریں اثنا جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبد اللہ نے گزشتہ مہینے ان اخبارات کے اشتہارات بند کیے جانے کو Shooting the messenger سے تعبیر کیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)