خبریں

بی ایس این ایل کے 1.76 لاکھ ملازمین‎ کو نہیں ملی فروری کی تنخواہ

بی ایس این ایل  ملازمین  کی تنظیموں نے کمپنی کو بحران سے نکالنے  کے لئے حکومت کو  خط لکھا ہے۔ ملازمین   کا کہنا ہے کہ ریلائنس جیو سے مل رہے سخت مقابلہ کی وجہ سے کمپنی کی اقتصادی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سرکاری ٹیلی کام کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) اقتصادی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ کمپنی نے اپنے ملازمین‎ کو فروری مہینے کی تنخواہ کی ادائیگی اب تک نہیں کی ہے۔ بی ایس این ایل ملازم یونین نے حکومت کو خط لکھ‌کر بحران کی شکار  کمپنی کو ابارنے کی درخواست کی ہے۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق؛پبلک ٹیلی کمیونی کیشنس کمپنی بی ایس این ایل نے مالی بحران کی وجہ سے ملک بھر میں اپنے تقریباً 1.76 لاکھ ملازمین‎ کو فروری مہینے کی تنخواہ نہیں دی۔

ملازمین  یونین نے ٹیلی کمیونی کیشن وزیر منوج سنہا کو خط لکھ‌کر گزارش کی ہے کہ حکومت ملازمین‎ کو تنخواہ دینے کے لئے اور بحران کی شکار کمپنی کو بحال کرنے کے لئے فنڈ جاری کرے۔اس کو لےکر ملازمین بھی مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔آل یونینس اینڈ ایسوسی ایشنز آف بی ایس این این کی طرف سے ٹیلی کمیونی کیشن  وزیر منوج سنہا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے، ‘ بی ایس این ایل ملازمین کی  تنظیموں  کا کہنا ہے کہ ریلائنس جیو سے مل رہے سخت مقابلہ کی وجہ سے کمپنی کی اقتصادی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ دوسرے آپریٹروں کو بھی مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن بھاری مقدار میں سرمایہ کاری کر کے وہ اس سے نجات حاصل کر  رہے ہیں۔ ‘

بی ایس این ایل کے ایک افسر نے بتایا کہ کمپنی نے کیرل، جموں و کشمیر، اڑیسہ اور کارپوریٹ دفتروں میں ملازمین‎ کو فروری مہینے کی تنخواہ دینا شروع کر دیا ہے۔افسر نے بتایا، ‘ تنخواہ کی ادائیگی میں تاخیر اس لئے ہو رہی ہے کیونکہ حکومت نے کوئی مالی امداد نہیں دی ہے۔ اس لئے جیسےجیسے کمپنی کو آمدنی آنے لگے‌گی، ملازمین‎ کی تنخواہ کی ادائیگی کر دی جائے‌گی۔ ‘

ذرائع کے مطابق، مارچ مہینے کی تنخواہ کی ادائیگی میں بھی کچھ دن کی تاخیر ہوگی، باوجود اس کے کہ اس مہینے میں کاروباری اداروں سے بلنگ زیادہ ہونے پر رقم کی روانی اچھی ہی رہے‌گی۔ایک دیگر ذرائع نے بتایا کہ بینک سے قرض لینے کی تجویز کو بی ایس این ایل  بورڈ نے منظور کیا ہے لیکن ٹیلی کام محکمہ کی اجازت کا انتظار ہے۔ ہرسال بی ایس این ایل کے نقصان بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ مالی سال 2018 میں کمپنی کو 8000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا، جبکہ مالی سال 2017 کا نقصان 4786 کروڑ روپے  تھا۔ موجودہ مالی سال 2019 میں نقصان 8000 کروڑ روپے سے بھی زیادہ ہونے کا تخمینہ ہے۔

دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق ناگ پور سمیت ملک بھر کے بی ایس این ایل ملازمین‎ کو وقت پر تنخواہ نہیں ملنے کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ناگ پور ضلع میں 1100 سے زیادہ افسر اور ملازمین‎ کو فروری مہینے کی تنخواہ نہیں ملی ہے۔بی ایس این ایل ایمپلائز یونین کے ضلع صدر پنچم گایک واڑ نے دینک بھاسکر سے بات چیت میں بتایا، ‘ وقت پر تنخواہ نہیں ملنے سے ملازمین‎ کا برا حال ہے۔ بی ایس این ایل کو ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کو درخواست دی گئی  لیکن تنخواہ کے مدعے پر مناسب رد عمل نہیں ملا۔ ‘

انہوں نے مزید  کہا، ‘ یونین کی طرف سے قانونی نوٹس دیا جائے‌گا۔ ضرورت پڑی تو کورٹ بھی جانے کی تیاری ہے۔’