خبریں

این جی ٹی نے پوچھا، گنگا کا پانی نہانے اور پینے لائق ہے یا نہیں

این جی ٹی نے اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے پالیوشن کنٹرول بورڈ کو یہ بھی بتانے کی ہدایت دی ہے کہ گنگا کا پانی نہانے اور پینے لائق ہے یا نہیں۔

پٹنہ میں گنگا ندی (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

پٹنہ میں گنگا ندی (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: نیشنل  گرین ٹربیونل (این جی ٹی) نے اتراکھنڈ اور اتر پردیش پالیوشن  کنٹرول بورڈ سے تمام اہم مقامات پر گنگاکے پانی کا معیار ماہانہ بنیاد پر عام کرنے کے ساتھ ہی یہ بتانے کو بھی کہا ہے کہ پانی نہانے اور پینے لائق ہے یا نہیں۔این جی ٹی کے صدر جسٹس آدرش کمار گوئل کی قیادت والی ایک بنچ نے آگاہ کیا کہ ایسا کرنے میں ناکام رہنے پر دونوں ریاستوں کے پالیوشن  کنٹرول بورڈکے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

عدالت نے اس کے ساتھ ہی نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) کو اس کے اس حلف نامہ کو لےکر تنقید کی ،جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور مغربی بنگال نے کانپور سے بکسر (دوسرا مرحلہ) اور بکسر سے گنگا ساگر (تیسرا مرحلہ) کے حصے کے لئے متعلقہ معلومات فراہم نہیں کرائی گئی ہے۔

این جی ٹی نے کہا کہ این ایم سی جی کی طرف سے دائر حلف نامہ ایک مایوس کن تصویر پیش کرتا ہے۔ اس نے کہا، ‘ یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ ریاستوں نے اطلاع مہیا نہیں کرائی ہے اور اس لئے کام کی منصوبہ بندی طےشدہ وقت کے اندر تیار نہیں کی جا سکی۔ این ایم سی جی کا بے پروا رخ سمجھ سے پرے ہے کیونکہ حکومت نے اس کی تشکیل گنگا کی بحالی کے لئے کی ہے اور اس کا جاری عمل اور ریاستوں کے ساتھ ہم آہنگی کو گنگا ندی (بحالی، تحفظ اور مینجمنٹ) اتھارٹی حکم، 2016 میں مخصوص کیا گیا ہے۔ ‘

این جی ٹی نے کہا کہ این ایم سی جی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے ایکشن پلان دائر کرنے میں تاخیر کی کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ گنگا کو ایک قومی ندی قرار دیا  گیا ہے۔عدالت نے کہا، ‘ ہمیں جواب نہیں دینا اور مرحلہ دو اور مرحلہ تین کے لئے ایکشن پلان تیار کرنے میں ناکام رہنے کے لئے سخت کارروائی کرنی پڑ سکتی ہے۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ این ایم سی جی اور اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کو ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے لیے معاوضہ کی ادائیگی کرنی پڑ سکتی ہے۔ ‘

این جی ٹی نے کہا، ‘ ہم این ایم سی جی اور اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال سے متعلق ریاستی حکومتوں کو قدم اٹھانے کا آخری موقع دیتے ہیں۔ یہ زیادہ سے زیادہ سات دن کے اندر ہونا چاہیے اور ایکشن پلان 30 اپریل تک داخل کیا جانا چاہیے۔ خاص طورپر اس میں ہرایک نالہ کو موجودہ یا مجوزہ گندے پانی کی  صفائی کے  پلانٹ میں رکاوٹ ڈالنے  اور موڑنے کا اشارہ، گندگی نکاسی سیویج کے استعمال کی اسکیم اور غیرقانونی قبضہ کو روکنے کے لئے سیلاب والے علاقے کی حدبندی ہونی چاہیے۔ ‘

عدالت نے اس کے ساتھ ہی اتر پردیش حکومت کو یہ یقینی بنانے کے لئے کہا کہ جسٹس ارون ٹنڈن کی قیادت والی کمیٹی سے الٰہ آباد میں کمبھ میلہ کے بعد کچرے کے مینجمنٹ  سے متعلق مشورہ کیا جائے۔معاملے کی اگلی شنوائی کی تاریخ 2 مئی طے کی گئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)