لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے ٹھیک پہلے مرکزی حکومت نے بی جے پی کو ا س کے ہیڈ کوارٹر کے لئے اضافی 2 ایکڑ زمین دینے کی تین سال پرانی تجویز کو منظوری دی۔
نئی دہلی: ملک میں ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے ایک دن پہلے مرکزی حکومت نے بی جے پی کو دہلی میں ا س کے ہیڈ کوارٹر کے لئے دو ایکڑ زمین مختص کی۔اکانومک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، الیکشن کمیشن کے ذریعے انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے ایک دن پہلے 9 مارچ کو ڈی ڈی اے ذریعے دین دیال اپادھیائےمارگ پر 2.189 ایکڑ زمین کے استعمال کے لئے ایک ڈرافٹ نوٹیفکیشن جاری کیا۔
اس نوٹیفکیشن میں زمین کے استعمال کو گروپ ہاؤسنگ سے بدلکر پبلک اینڈ سیمی پبلک فیسلٹیز کر دیا گیا۔بی جے پی کو اضافی 2 ایکڑ زمین مختص کرنے کی تجویز تین سال پرانی ہے، جس کو مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے ایک دن پہلے منظوری دی گئی۔یہ پلاٹ 3بی دین دیال اپادھیائے مارگ پر بی جے پی کے ہیڈ کوارٹرکے ٹھیک سامنے ہے۔ زمین استعمال میں تبدیلی کی نوٹیفکیشن کے ساتھ حکومت نے 2015 میں شروع کی گئی مختص کی کارروائی کا نپٹارہ بھی کیا۔
بی جے پی اس دو ایکڑ زمین کے لئے 2.08 کروڑ روپے کی ادائیگی کرےگی۔ سال 2006 میں یو پی اے حکومت کے ذریعے بنائے گئے سیاسی جماعتوں کے لئے زمین مختص اصولوں کے مطابق، پارلیامنٹ میں 101 سے 200 رکن پارلیامان والی پارٹی دو ایکڑ زمین کی حق دار ہے۔اگر کسی پارٹی کے پاس 200 سے زیادہ رکن پارلیامان ہیں تو وہ چار ایکڑ زمین م کی حق دار ہے۔ حالانکہ، ان اصولوں میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اگر پارٹی کو ان انتخابات میں کم سیٹیں ملتی ہیں تو کیا ہوگا۔
مئی 2014 میں رکن پارلیامان بڑھنے کی وجہ سے بی جے پی چار ایکڑ زمین کی حق دار ہے، جس میں سے دو ایکڑ زمین 6 اے دین دیال اپادھیائے مارگ پر ہے، جس کو مختص کر دیا گیا ہے۔اضافی دو ایکڑ کے لئے لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایل اینڈ ڈی او)نے 3بی پلاٹ کو منتخب کیاتھا، حالانکہ زمینی سطح پر کچھ رکاوٹوں کی وجہ سے فائنل مختص طےشدہ اہلیت سے 6 فیصد زیادہ تھی۔
اخبار کے مطابق ایسے میں یہ 1.98 ایکڑ کے بجائے 2.22 ایکڑ ہوتا۔ اخبار کو ملے سرکاری دستاویزوں کے مطابق، فروری 2015 میں ہاؤسنگ وزارت کے تحت زمین مختص کے لئے بنی اسکرینگ کمیٹی نے اس مختص کی سفارش کی اور ایل اینڈ ڈی او نے دو ایکڑ زمین بی جے پی کو مختص کر دی۔جولائی 2016 میں بی جے پی ایل اینڈ ڈی او کو خط لکھتے ہوئے کہا تھا کہ زمینی رکاوٹوں کی وجہ سے اس پلاٹ کو طبعی طورپر لینا (پزیشن) ممکن نہیں ہے۔ پارٹی نے ساتھ ہی پلاٹ کے ڈائمینشن میں تبدیلی کی درخواست بھی کی تھی۔
ستمبر 2016 میں اسکرینگ کمیٹی نے پھر اس معاملے کو اٹھایا اور تین اختیارات میں سے ایک کو منتخب کرنے کی سوچی۔ اس کے لئے شہری ترقیاتی وزیر کے ذریعے ان کے خاص اختیارات کو نافذ کرنے کی ضرورت ہوتی کیونکہ یہ زمین طےشدہ 4 ایکڑ سے زیادہ تھی۔حالانکہ انتخاب سے پہلے حکومت حرکت میں آئی اور دسمبر 2018 میں اس پلاٹ کے استعمال کو بدلنے کا فیصلہ لیا گیا۔ 21 اور 25 فروری کو انل بیجل کی صدارت میں ہوئی ڈی ڈی اے کے اجلاس میں اس تجویز کو منظوری ملی اور 9 مارچ کو اس کو عوامی کیا گیا۔
Categories: خبریں