بی جے پی کی اعلیٰ قیادت پر حملہ کرتے ہوئے،پارٹی کے سابق ترجمان آئی پی سنگھ نے سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو کی اعظم گڑھ سے امیدواری کا خیر مقدم کیا اور ان کو اپنے گھر کو انتخابی مہم کے دفتر کو طور پر استعمال کرنے کی پیش کش کی۔
نئی دہلی:بی جے پی نے گزشتہ سوموار کو لکھنؤ کے ایک سینئر رہنما کو اس لیے پارٹی سے نکال دیا کیونکہ انھوں نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو ‘گجراتی ٹھگ ‘کہا اور پوچھا کہ بی جے پی نے ‘پردھان منتری’ چنا ہے یا ‘پرچار منتری’۔کئی ٹوئٹ میں بی جے پی کی اعلیٰ قیادت پر حملہ کرتے ہوئے،پارٹی کے سابق ترجمان آئی پی سنگھ نے سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو کی اعظم گڑھ سے امیدواری کا خیر مقدم کیا اور ان کو اپنے گھر کو انتخابی مہم کے دفتر کو طور پر استعمال کرنے کی پیش کش کی۔
پارٹی نے پریس ریلیز میں لکھا،’بی جے پی صدر کی ہدایت پر آئی پی سنگھ کو 6 سال کے لیے پارٹی سے برخاست کر دیا گیا ہے۔’ گزشتہ جمعہ کو ایک ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا،’میں ایک اصول دار شتریہ فیملی سے ہوں۔ 2 گجراتی ٹھگ گزشتہ 5 سالوں سے ملک کے ہندی بولنے والے علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں،جبکہ ہم چپ ہیں۔’
سنگھ نے آگے لکھا ،’ہمارا اتر پردیش گجرات سے چھ گنا بڑا ہے۔ہماری اکانومی 5 لاکھ کروڑ روپے کی ہے وہیں گجرات کی صرف ایک لاکھ 15 ہزار کروڑ روپے ہے۔ ‘ایک دوسرے ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا،’ہم نے پردھان منتری چنا ہے یا پرچار منتری؟ کیا ملک کا وزیر اعظم ٹی- شرٹ اور چائے کا کپ بیچتے ہوئے اچھا لگتا ہے۔’
हमने ‘प्रधानमंत्री’ चुना था या ‘प्रचारमंत्री’? अपने आधिकारिक ट्विटर अकाउंट से देश का पीएम क्या टी-शर्ट और चाय का कप बेचते हुए अच्छा लगता है? भाजपा वो पार्टी रही है जिसने अपने विचारों से लोगों के दिलों में जगह बनायी, मिस काल देकर और टी-शर्ट पहन कर ‘कार्यकर्ताओं’ की खेती असंभव है।
— उसूलदार IP Singh (@ipsinghbjp) March 25, 2019
انھوں نے آگے لکھا،’بی جے پی ایک ایسی پارٹی رہی ہے جس نے اپنے نظریے کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔مسڈ کال اور ٹی-شرٹ کے ذریعے لوگوں کو جوڑنا نا ممکن ہے۔’
سنگھ نے لکھا،’مشرقی یو پی کے لوگ بہت خوش ہیں اور پوروانچل سے اکھلیش یادو کی امیدواری کے اعلان کے بعد یہاں کے نوجوان جوش میں ہیں۔ یہ ذات اور مذہب کی سیاست کا خاتمہ ہے۔’ اپنے برخاست کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے سنگھ نے پھر ٹوئٹ کیا،’ مجھے میڈیاکے دوستوں سے پتا چلا ہے کہ مجھے پارٹی سے 6 سال کے لیے برخاست کر دیا گیا ہے۔’
انھوں نے کہا،’میں نے پارٹی کو اپنی 3 دہائی دی ہے۔یہاں تک کہ سچ بولنا بھی پارٹی میں ایک جرم ہے۔پارٹی نے اپنی اندرونی جمہوریت کھو دی ہے۔ مجھے معاف کرنا مودی جی! میں آپ کی آنکھوں پر پٹی کے ساتھ آپ کے چوکیدار کے طور پر کام نہیں کر سکتا۔’
سنگھ نے 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار کی صورت میں مبینہ طور پرمرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی جگہ لینے کے لیے گزشتہ سال بی جے پی صدر امت شاہ کو خط لکھا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں