خبریں

ملک میں نوکریا ں نہیں ہیں ایسی حالت میں 7 فیصدی جی ڈی پی شرح نمو شک کے دائرے میں ہے: رگھو رام راجن

آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو لےکر پیدا ہوئے شک کو دور کرنے کے لئے ایک غیر جانبدارانہ گروپ کی تقرری پر زور دیا ہے۔

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی:  ریزرو بینک آف انڈیا  (آر بی آئی) کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے  منگل کو ہندوستان کی سات فیصد کی اقتصادی شرح نمو کے اعداد و شمار پر شک کا اظہار کیا ۔ انہوں نے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو لےکر پیدا ہوئےشک کو دور کرنے کے لئے ایک غیر جانبدارانہ گروپ کی تقرری پر زور دیا ہے۔راجن نے سی این بی سی ٹی وی18 سے انٹرویو میں کہا کہ جب ملک میں نوکریاں پیدا نہیں ہو رہی ہے، تب ایسے میں سات فیصد کی شرح نمو کا اعداد و شمار شک کے دائرے میں آ جاتا ہے۔ شک کے ان بادلوں کو دور کیا جانا چاہیے۔

راجن آئی ایم ایف کے اہم اکانومسٹ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو یہ نہیں پتا ہے کہ موجودہ شماریاتی اعداد و شمار کس طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ ملک کی صحیح شرح نمو کا پتا لگانے کے لئے ان کو ٹھیک کئے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، ‘ میں نریندر مودی حکومت میں ایک وزیر کو جانتا ہوں، جنہوں نے کہا تھا کہ نوکریاں نہیں ہیں تو ہم کیسے سات فیصد کی شرح نمو حاصل کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں امکان تو یہی ہے کہ ہم سات فیصد کی شرح سے آگے نہیں بڑھ رہے ہوں۔ ‘ حالانکہ، راجن نے وزیر کے نام کا انکشاف  نہیں کیا۔

وزیر خزانہ مضبوط طریقے سے شرح نمو کے اعداد و شمار کا بچاؤ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بنا روزگار تخلیق کیے معیشت سات سے آٹھ فیصد کی شرح نمو حاصل نہیں کر سکتی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی بڑی سماجی تحریک نہیں ہوئی ہے، جو یہ دکھاتا ہے کہ یہ عدم روزگار اضافہ نہیں ہے۔ راجن ستمبر، 2013 سے ستمبر، 2016 تک ریزرو بینک کے گورنر رہے تھے۔

شرح نمو کے اعداد و شمار میں ترمیم کے بعد کچھ اقتصادی اعداد و شمار کو لےکے شک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ چیزوں کو صاف کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ایک غیر جانبدارانہ گروپ کی تشکیل کی جانی چاہیے۔نومبر، 2018 میں سی ایس او نے پیش رو کانگریس کی رہنمائی والی یو پی اے حکومت کے دوران کی شرح نمو کے اعداد و شمار کو گھٹا دیا تھا۔

اسی طرح پچھلے مہینے حکومت نے18-2017 کی شرح نمو کے اعداد و شمار کو 6.7 فیصد سے ترمیم کر 7.2 فیصد کر دیا ہے۔اس بات کو لےکر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ حکومت این ایس ایس او کے کام کے متعلق سروے کے اعداد و شمار جاری نہیں کر رہی ہے، جس میں مبینہ طور پر 2017 میں بےروزگاری کی شرح 45 سال کی اونچی سطح پر پہنچ چکی ہے۔