الیکشن کے قصے: 1980 کے انتخاب میں لیفٹ کے نعرے-چلےگا مزدور اڑےگی دھول، نہ بچےگا ہاتھ، نہ رہےگا پھول -کے جواب میں کانگریس نے -نہ ذات پر، نہ پات پر، اندرا جی کی بات پر، مہر لگےگی ہاتھ پر – کا نعرہ دیا تھا۔
1962 کے عام انتخاب میں پہلی بار کسی سپراسٹار نے انتخاب کی تشہیر کی تھی۔ تب شمالی ممبئی سیٹ پر کانگریس رہنما کرشن مینن کا سامنا ان کے شدیدمخالف سوشلسٹ پارٹی کے آچاریہ جےبی کرپلانی سے تھا۔مینن وزیردفاع تھے اور ہندوستان چین سے جنگ ہار گیا تھا۔ ایسے میں اپوزیشن مینن کو ہٹانے کی مانگکر رہا تھا لیکن نہرو تیار نہیں تھے۔ایسے میں جےبی کرپلانی سیتامڑھی (بہار)کی اپنی محفوظ سیٹ چھوڑ کرممبئی میں مینن کے خلاف اتر آئے۔
اسی دوران مینن پر ایک اخبار نے نظم چھاپی-‘چینی حملہ ہوتے ہیں، مینن صاحب سوتے ہیں، سونا ہے تو سونے دو، کرپلانی جی کو آنے دو۔ ‘مینن کے چیلنج کو نہرو نے خود کے لیےچیلنج مانا۔ دلیپ کمار کی آپ بیتی’وجود اور پرچھائی’کے مطابق نہرو نے ان کو مینن کی تشہیر میں آنے کو کہا۔تشہیر ایسی ہوئی کہ کرپلانی انتخاب ہار گئے۔
نہ ذات پر-نہ پات پر، اندرا جی کی بات پر، مہر لگےگی ہاتھ پر-لیفٹ کے جواب میں کانگریس
1978 میں چک منگلور ضمنی انتخاب جیتکر اندرا پارلیامنٹ پہنچیں۔ لیکن جنتا سرکار نے خصوصی اختیارات پامالی کی تجویز کو منظور کروا لیا۔ اندرا کو ایک مہینے کی جیل ہوئی تو ان کا انتخاب ردہو گیا۔جیل سے رہا ہونے پر پھر چک منگلور سے جیتکر وہ پارلیامنٹ میں آ گئیں۔ اندرا کی بے عزتی کا جنتا سرکار کا فیصلہ غلط ثابت ہوا۔
تب پی ایم مرارجی دیسائی کا بیٹا کانتی ان کے پروگرام طے کرتا تھا۔ کانتی کا موازنہ سنجے گاندھی سے ہونے لگا۔ 1979 میں سوشلسٹوں پارلیامنٹ میں الگ بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔ جس سے حکومت اقلیت میں آ گئی۔اندرا سے اتحاد کر کے چرن سنگھ پی ایم بنے۔ ایک مہینہ بعد ہی کانگریس نے حمایت واپس لے لی۔ 1980 کے انتخاب میں بی جے پی آ گئی۔ بی جے پی کا نشان کنول تو کانگریس کا نشان ہاتھ بنا۔
تب لیفٹ نے نعرہ دیا تھا-چلےگا مزدور اڑےگی دھول، نہ بچےگا ہاتھ، نہ رہےگا پھول۔اندرا کے کیمپین مینجر اور ادیب شری کانت ورما نے نعرہ دیا- نہ ذات پر، نہ پات پر، اندرا جی کی بات پر، مہر لگےگی ہاتھ پر۔ جنتا سرکار کے لئے نیویارک ٹائمس نے لکھا تھا-اندرا 5 سال بعد اکثریت سے واپس آئیںگی۔
لیکن اندرا کو اقتدار میں آنے میں صرف 3 سال لگے۔ 1980 کے انتخاب میں کانگریس کو 353 سیٹوں پر ملی یہ جیت غریبی ہٹاؤ والی حکومت سے ایک سیٹ زیادہ تھی۔
(دینک بھاسکر سے خاص معاہدے کے تحت شائع کیا جارہاہے)
Categories: خبریں