رائٹ ٹو فوڈ مہم کے لیے کام کرنے والے جیاں دریج کو جمعرات کی صبح ضابطہ اخلاق کے دوران انتظامیہ کی اجازت کے بغیر پبلک میٹنگ کرنے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
نئی دہلی :جمعرات کی صبح جھارکھنڈ کے بشنو پورا میں اکانومسٹ اور سماجی کارکن جیاں دریج اور دو دوسرے سماجی کارکن کو حراست میں لیا گیا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ الزام ہے کہ وہ رائٹ ٹو فوڈ جیسے مسائل پر بات چیت کے لیے میٹنگ کرنے جارہے تھے۔دریج نے دی وائر کو بتایا کہ پولیس نے ان کو میٹنگ کرنے کی اجازت نہیں دی اور اب ان تینوں پر الزام طے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ، ہم آج ہی یہ میٹنگ کرنے کی اجازت چاہتے ہیں ۔ شام کو ہی صحیح ۔ اسی گاؤں میں کل رات ایک بڑی میٹنگ ہوئی تھی اور وہ بھی بغیر اجازت کے۔
دریج نے یہ بھی بتایا کہ پولیس نے ان سماجی کارکنوں سے ایک بانڈ پر دستخط کرنے کو بھی کہا ، جس پر لکھا تھا کہ ان کو حکومت سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔ دریج نے بتایا کہ اس پر دستخط کرنے سے منع کردیا ہے ۔ اب ہم اپنا بیان لکھ رہے ہیں۔دریج اکانومسٹ ہیں اور اس وقت رانچی یونیورسٹی میں وزٹنگ پروفیسر ہیں ۔ انہوں نے رائٹ ٹو فوڈ کے حق ، بچوں کی صحت ، صنفی عدم مساوات، تعلیم ، ناقص غذائیت جیسے سماجی مدعوں کو لے کر کافی کام کیا ہے۔ ان کے ساتھ ہی حراست میں لیے دو دوسرے سماجی کارکنوں وویک اور انجرائٹ ٹو فوڈ مہم سے وابستہ ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ دریج اور ان کے ساتھیوں کو ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے دوران انتظامیہ سے بغیر اجازت کے میٹنگ کرنے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔اس اخبار سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی (پلاموں ) نے بتایا کہ ، وہ سماجی مدعوں پر میٹنگ کر رہے تھے لیکن ان کے پاس ایس ڈی او کی اجازت نہیں تھی ، ضابطہ اخلاق کی وجہ سےان کو حراتس میں لیا گیا۔ خبر لکھے جانے تک ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔
Categories: خبریں