خبریں

بی جے پی رہنما نے کہا-اگر انتخاب میں جانبداری نہ ہو تو40 سیٹوں پر سمٹ جائے‌گی پارٹی

بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اجئے اگروال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ سال 2014 میں کانگریسی رہنما سونیا گاندھی کے خلاف انتخاب لڑنے والے اگروال کو پارٹی نے اس بار رائےبریلی سے ٹکٹ نہیں دیا ہے۔

بی جے پی رہنما اجئے اگروال(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

بی جے پی رہنما اجئے اگروال(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

نئی دہلی : 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں رائے بریلی سے کانگریسی رہنما سونیا گاندھی کے خلاف انتخاب لڑنے والے بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اجئے اگروال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ‌کر ان پر سنگین الزام لگائے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی پر احسان فراموشی کا الزام لگاتے ہوئے اگروال نے کہا،  اگر میں نے گجرات انتخاب کے دوران منی شنکر ایر کے جنگ پورہ  واقع گھر پر 6 دسمبر 2018 کی شام پاکستانی افسروں کے ساتھ سابق نائب صدر حامد انصاری اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی ہوئی میٹنگ کا انکشاف  نہ کیا ہوتا تو بی جے پی وہ انتخاب شرطیہ  ہار جاتی۔

انہوں نے کہا، پی ایم مودی نے بعد میں منی شنکر ایر کے گھر ہوئی اس میٹنگ کو ملک کی حفاظت سے جوڑتے ہوئے انتخابی ریلیوں میں بھنایا تھا، ان کی تقریروں میں اس کا ذکر ہے۔ اس کی وجہ سے ہوئے پولرائزیشن کے سہارے بی جے پی گجرات کا ہارتا ہوا انتخاب بھی  جیتنے میں کامیاب رہی۔واضح ہو  کہ سال 2014 میں کانگریس رہنما سونیا گاندھی کے خلاف رائے بریلی سے انتخاب لڑنے والے اگروال وہاں سے سب سے زیادہ ووٹ پانے والے بی جے پی رہنما ہیں۔ حالانکہ، اس بار رائے بریلی سی ان کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا۔

اگروال کا دعویٰ ہے کہ سنگھ کے ٹاپ  رہنما بھی یہ بات قبول کرتے ہیں کہ گجرات کا انتخاب جتانے میں ان کی اطلاع نے بڑا کردار ادا کیا۔اپنے دعوے کی حمایت میں اجئے اگروال نے سنگھ کے دتاتریہ ہوش بولے کے ساتھ فون پر ہوئی مبینہ بات چیت کا آڈیو بھی جاری کیا ہے۔ جس میں دتاتریہ مبینہ طور پر یہ کہتے سنے جا سکتے ہیں کہ اس انکشاف (پاک ہائی کمشنر کے ساتھ منموہن سنگھ کی میٹنگ) نے بی جے پی کو گجرات جتا دیا۔

اجئے اگروال نے وزیر اعظم مودی کو لکھے خط میں دعویٰ کیا کہ اگر غیر جانبدارانہ انتخاب ہوں‌گے تو آپ جو 400 سیٹوں پر جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں، اس کی جگہ ملک بھر میں صرف 40 سیٹوں پر بھی سمٹ سکتے ہیں۔ یہ صدمہ جھیلنے کے لئے آپ تیار رہیں۔اگروال نے کہا، وزیر اعظم مودی کے ساتھ میری 28 سالوں کی جان پہچان  ہے اور ہم نے 11 اشوکا روڈ واقع دفتر پر سینکڑوں بار ایک ساتھ کھانا کھایا ہے۔ اس کے باوجود میرے ساتھ دوئم درجے کا سلوک کیا گیا۔اجئے اگروال نے کہا ہے کہ رائےبریلی انتخاب کی تاریخ میں بی جے پی کی طرف سے سب سے زیادہ 173721 ووٹ حاصل کر کے میں نے گاندھی فیملی کے گڑھ میں پارٹی کی عزت بڑھائی۔ جبکہ 2014 سے پہلے کے انتخابات میں بی جے پی امیدواروں کو بہت کم ووٹ ملتے تھے۔

انہوں نے کہا، مثال کے طور پر دیکھیں تو رائےبریلی لوک سبھا حلقہ میں 2004 کے انتخاب میں بی جے پی امیدوار گریش چندر پانڈیہ کو محض 31290 ووٹ ملے، وہیں 2006 کے ضمنی انتخاب میں بی جے پی امیدوار ونئے کٹیار کو محض 19657 ووٹ نصیب ہوئے جبکہ 2009 میں آربی سنگھ کو بھی صرف 25،444 ووٹ ملے۔انہوں نے کہا، پھر بھی میرا ٹکٹ کاٹ‌کر ایک داغی امیج کے امیدوار کو اس بار بی جے پی نے رائےبریلی سے ٹکٹ دیا ہے۔ میرا دعویٰ ہے کہ پارٹی امیدوار کو 50 ہزار سے زیادہ ووٹ نہیں ملے‌گا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ گجرات اسمبلی انتخاب جیتنے کے لئے ہی لال کرشن اڈوانی جی کی سیاسی قربانی لے لی گئی تھی۔اگروال نے کہا، پورے ملک کی عوام یہ چاہتی  تھی کہ جناب لال کرشن اڈوانی جی کو ملک کا صدر بنایا جائے لیکن جب گجرات میں ہار‌کے اشارے ملنے لگے تب روایتی طور پر کانگریس کے ووٹ بینک کولی سماج کو اپنے حق میں کرنے کے لئے رام ناتھ کووند جی کو صدر بنا دیا گیا۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گجرات میں حکومت بننے کے بعد بی جے پی کے تین سینئر اہلکاروں نے ان کی حکومت بنوانے کے لئے مجھے جم کر کوسا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ آپ نے گجرات میں ان کی حکومت بنوانے کی غلطی کیوں کی، پوری کی پوری پارٹی (بی جے پی) انتظار کر رہی تھی کہ یہ لوگ (مودی + شاہ) گجرات انتخاب ہارے، جس سے کہ ان کا تکبر ٹوٹ جائے۔

انہوں نے آگے مجھ سے یہ بھی کہا تھا کہ آپ نے ان کے لئے اتنا بڑا کام کر دیا لیکن یہ آپ کو بھی نہیں پوچھیں‌گے۔وزیر اعظم مودی کو لکھے خط میں انہوں نے کہا، نوٹ بندی کے دوران ہوئی بد عنوانی کو لےکر کئی بار آپ کو خط لکھ‌کر زمینی سچائی سے روبرو کرانے کی کوشش کی، مگر کارروائی کی جگہ الٹے آپ کی ناراضگی کا شکار ہو گیا۔انہوں نے کہا، آپ میرے جیسے دوسرے کارکنان کو بھی غلام کی ہی طرح استعمال کرتے ہیں اور کارکن اپنا گھر-دوار چھوڑ‌کر 24 گھنٹے آپ کے جملوں کے جھانسے میں آکرکام کرتا رہتا ہے اور اس کو وہ عزت بھی نہیں ملتی جس کا وہ حقدرا ہے۔

اگروال نے اپنے خط میں الزام لگایا، آپ (مودی) ملک کے سب سے عقلمند آدمی ہیں اور آپ کو کسی کے مشورہ یا کوئی بھی صلاح مشورہ کی ضرورت نہیں ہے تبھی تو آپ نے نوٹ بندی کا تغلقی فرمان حکومت کی بنا تیاری کے جاری کر دیا تھا اور غریب عوام کو لائن میں لگواکر مرنے کو مجبور کر دیا۔انہوں نے کہا، آپ کو امید تھی کہ کم سے کم پانچ لاکھ کروڑ روپیہ واپس نہیں آئے‌گا اور یہی حکومت کی آمدنی ہو جائے‌گی لیکن 99فیصد پیسہ واپس آ گیا اور اس میں بہت بڑی مقدار جعلی نوٹوں کی تھی جو کہ بینک والوں نے کچھ لوگوں سے ملی بھگت کرکے جمع کروا دئے تھے۔ جس کی کوئی تفتیش جانچ یا شناخت آج تک نہیں ہو پائی۔

دی وائر کے سوالوں پر اگروال نے کہا،نوٹ بندی کے دوران پارٹی کے لوگوں کی طرف سے دھاندلی کئے جانے کو لےکر ان کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے مگر نوٹ بندی نافذ کرنے کا فیصلہ بہت ہی بیوقوفی بھرا تھا۔ پارٹی سے استعفیٰ دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی کسی کی بپوتی نہیں ہے۔ وہ پارٹی نہیں چھوڑنے جا رہے ہیں۔