خبریں

پرگیہ ٹھاکر کو پارٹی سے باہر نکال‌کر بی جے پی کو نبھانا چاہیے راج دھرم : کیلاش ستیارتھی

نوبل ایوارڈیافتہ کیلاش ستیارتھی نے کہا کہ ناتھو رام گوڈسے نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا تھا لیکن پرگیہ ٹھاکر جیسے لوگ گاندھی کی روح کا قتل کر رہے ہیں۔

کیلاش ستیارتھی (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

کیلاش ستیارتھی (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی : نوبل ایوارڈ یافتہ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے  کیلاش ستیارتھی نے ناتھو رام گوڈسے کو دیش بھکت  بتانے والے پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے بیان کی تنقید کرتے ہوئے  کہا کہ پرگیہ ٹھاکر نے مہاتما گاندھی کی روح کا قتل کیا ہے اور بی جے پی کو ان کو پارٹی سے فوراً باہر نکال‌کر راج دھرم نبھانا چاہیے۔

ستیارتھی نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘گوڈسے نے گاندھی کے جسم کا قتل کیا تھا، لیکن پرگیہ جیسے لوگ ان کی روح کے قتل کے ساتھ، عدم تشدد، امن، رواداری اور ہندوستان کی روح کا قتل کر رہے ہیں۔ گاندھی ہر اقتدار اور سیاست سے اوپر ہیں۔ بی جے پی قیادت چھوٹے سے فائدے کالالچ چھوڑ‌کر ان کو فوراً پارٹی سے نکال‌کر راج دھرم نبھائے۔ ‘غور طلب ہے کہ بھوپال لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار پرگیہ نے کچھ دن پہلے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ناتھو رام گوڈسے دیش بھکت تھے، ہیں اور رہیں‌گے۔ ان کو دہشت گرد بولنے والے لوگ اپنے  گریبان میں جھانک‌کر دیکھیں، اب کی بار انتخاب میں ایسے لوگوں کو جواب دے دیا جائے‌گا۔ ‘حالانکہ، بی جے پی نے پرگیہ ٹھاکر کے اس بیان سے کنارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو (پرگیہ) عوامی طورپر اپنے بیان کے لئے معافی مانگنی چاہیے۔ بی جے پی ترجمان جی وی ایل نرسمہا راؤ نے کہا تھا، ‘بی جے پی اس بیان سے متفق نہیں ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ پارٹی ان سے وضاحت مانگے‌گی، ان کو اس بیان کے لئے عوامی طور پر معافی مانگنی چاہیے۔ ‘

وہیں، اس بیان کو لےکر کانگریس بی جے پی پر حملہ آور ہو گئی تھی۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا تھا، ‘ ہندوستان کی روح پر گوڈسے کے وارث بی جے پی حکومت حملہ کر رہی ہے۔ بی جے پی رہنما راشٹرپتا کے قاتلوں کو ایک سچے دیش بھکت  کے طور پر پیش کر رہے ہیں اور ہیمنت کرکرے جیسے لوگوں کو غدارکہہ رہے ہیں، جنہوں نے ملک کے لئے اپنی جان کی قربانی دی۔ ‘تنازعہ بڑھتا دیکھ‌کر پرگیہ ٹھاکر نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی تھی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، پرگیہ سنگھ نے اپنے بیان کے لئے معافی مانگتے ہوئے کہا تھا، ‘یہ میری ذاتی رائے ہے۔ میرا ارادہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔ اگر میرے بیان سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں معافی مانگتی ہوں۔ گاندھی جی نے ملک کے لئے جو کچھ کیا ہے، اس کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ میرے بیان کو میڈیا نے توڑ-مروڑ‌کر پیش کیا۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)