معاملہ لدھیانہ کے ایک نجی اسکول کا ہے، جہاں ساتویں کلاس میں پڑھنے والے ایک طالبعلم کے ہاتھ پر فیس ریمائنڈر کی مہر لگائی گئی۔ طالبعلم کے والد آٹو رکشہ ڈرائیور ہیں، انہوں نے اسکول انتظامیہ پر استحصال اور ذلیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
نئی دہلی: پنجاب کے لدھیانہ میں ایک نجی اسکول نے فیس جمع نہیں کرانے پر ایک طالبعلم کے ہاتھ پر فیس ریمائنڈر کا مہر لگا دیا تاکہ طالب علم کے ماں باپ کو یاد رہے کہ ان کو فیس جمع کرانی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ضلع ایجوکیشن افسر (ڈی ای او) نے جانچکے حکم دے دیے ہیں اور قصوروار پائے جانے پر قصورواروں کے خلاف سخت قدم اٹھانے کا یقین دہانی کرائی ہے۔پنجاب اسٹیٹ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (پی ایس سی پی سی آر) کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں اسکول پرنسپل کو طلب کریںگے۔یہ واقعہ پنجاب بورڈ سے منظور شدہ لدھیانہ کے ایس ڈی این اسکول کا ہے، جہاں ساتویں کلاس میں پڑھنے والا طالبعلم ہرشدیپ سنگھ جمعہ کو امتحان دینے پہنچا تھا تو اسکول انتظامیہ نے فیس جمع نہیں کرانے پر اس کے ہاتھ پر مہر لگا دیا۔
ہرشدیپ کے والد کلدیپ سنگھ پیشے سے آٹو رکشہ ڈرائیور ہیں۔ انہوں نے اسکول انتظامیہ پراستحصال اور ذلیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ان کا بچہ گھر آیا، اس نے اپنے ہاتھ پر لگے مہرکو دکھایا۔کلدیپ نے کہا کہ ٹیچر کو فیس ریمائنڈر کے لئے اس طرح ہاتھ پر مہر لگانے کے بجائے کاغذ کا استعمال کرنا چاہیے تھا۔کلدیپ نے بتایا، ‘ اس کا (بیٹے) امتحان تھا اس لئے اس کے پاس بیگ، نوٹ بک اور ڈائری تھی، ٹیچر کو اس کے ہاتھ پر مہر نہیں لگانا چاہیے تھا۔ وہ میرے بیٹے کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے۔ ‘حالانکہ، اسکول پرنسپل شمع دگل کا کہنا ہے کہ بچہ ہاتھ پر ہلکا ٹیٹو لگوانے کی ضد کر رہا تھا، اس لئے ٹیچر نے اس کے ہاتھ پر مہر لگا دیا۔ ٹیچرس کا الزام ہے کہ بچے کے والد نے اسکول اسٹاف کے ساتھ بد سلوکی کی تھی۔
دگل نے کہا، ‘ٹیچر نے پہلے بچے سے کہا تھا کہ فیس کو لےکر اس کی ڈائری میں نوٹ لکھا گیا ہے لیکن بچے نے اپنے ماں باپ کو یہ نوٹ نہیں دکھایا۔ اس پر بچے نے ٹیچر سے اس کے ہاتھ پر ٹیٹو بنانے کو کہا تاکہ وہ اس کو گھر پر دکھا سکے۔ بچہ شرارتی ہے لیکن ٹیچرس اس کو پیار کرتے ہیں۔ٹیچر نے بچے سے کہا بھی تھا کہ جیسے ہی وہ گھر پہنچے اس کو دھو لے لیکن اس کے ماں باپ نے اس کو غلط طریقے سے لیا۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ ہرشدیپ کی بڑی بہن نے ہمارے اسکول سے دسویں کلاس پاس کی ہے، اس کی فیس بھی باقی ہے لیکن ہم نے اس کو کبھی کچھ نہیں کہا۔ یہاں تک کہ اس کی فیس کا 6000 سے زیادہ بقایہ ہے۔ ان کے والد ہمارے اسکول آئے اور ہمارے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے نازیبا کلمات کہے اور ٹیچرس کے ساتھ بھی غلط سلوک کیا۔ ‘
لدھیانہ کے ڈی ای او سورنجیت کور نے کہا، ‘ ہمیں اس واقعہ کے بارے میں جانکاری ملی۔ یہ سنگین معاملہ ہے۔ جانچکے بعد اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔ ‘پی ایس سی پی سی آر کے چیئر مین سُکیش کالیا نے کہا، ‘ ہم اسکول پرنسپل کو طلب کریںگے۔ اصول کے مطابق، کوئی بھی اسکول طالبعلموں کے ساتھ فیس پر بات نہیں کر سکتا، صرف رشتہ داروں کے ساتھ ہی اس پر بات کی جا سکتی ہے۔ فیس کے لئے ہاتھ پر مہر لگانا حقوقِ اطفال کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ‘
کمیشن نے ابھی تک اسکول کو کوئی تحریری حکم جاری نہیں کیا ہے اور طالبعلم کے ماں باپ کی طرف سے کوئی شکایت بھی نہیں ملی ہے۔
Categories: خبریں