چلتی ٹرین کی زد میں آنے والے مویشیوں کی تعداد جہاں15-2014 میں 2000 تھی، وہیں یہ اعداد و شمار19-2018 میں بڑھکر تقریباً 30000 ہو گیا۔
نئی دہلی: انڈین ریلوےکے اعداد و شمار کے مطابق، ریل کی پٹریوں پر بھٹکنے اور تیز رفتار سے آنے والی ٹرینوں کی وجہ سے گائے، بھینس اور بیل پہلے سے کہیں زیادہ مر رہے ہیں۔ذرائع نے دی وائر کو بتایا کہ حالت اتنی خراب ہے کہ ملک بھر میں روزانہ 70 سے 80 جانوروں کی ریل پٹریاں پار کرنے کے دوران ٹرین سے ٹکر ہو جاتی ہے۔
چلتی ٹرین کی زد میں آنے والے مویشیوں کی تعداد15-2014 میں 2000-3000 سے بڑھکر18-2017 میں 14000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ مارچ 2019 کو ختم ہوئے مالی سال میں، یہ اعداد و شمار تقریباً 30000 تک پہنچ گیا۔یہ ایک ریکارڈ اضافہ ہے، جو کہ ریل افسروں کے لئے باعث تشویش ہے۔ریل پٹریوں پر ہونے والے تمام مویشی حادثات میں جانور کی موت نہیں ہوتی ہے۔
ریلوے کے اعداد و شمار کے مطابق، جہاں18-2017 میں تقریباً 18900 ٹرین متاثر ہوئیں، وہیں19-2018 میں تقریباً 43000 ٹرینوں کی مویشیوں کے ساتھ ٹکر ہوئی۔موجودہ مالی سال میں، اپریل-مئی 2019 کے دوران، پٹریوں پر تقریباً 5500 ‘ پٹری پر سے مویشیوں کے بھاگنے ‘ (کیٹل رن اوور یا سی آر او) کے معاملے درج کئے گئے، جس میں 7000 سے زیادہ ٹرینیں متاثر ہوئیں۔
جہاں پچھلے کچھ سالوں میں عام ٹرین حادثات میں کمی آئی ہے، وہیں سی آر او کے معاملوں میں خوف ناک اضافہ ٹرین کی آمد و رفت کے لیے باعث تشویشہے۔ایک سینئر ریل افسر نے دی وائر سے کہا، ‘ حالانکہ ہر سی آر او معاملے میں ریل پٹری سے نہیں اترتی ہے، لیکن یہ کچھ گھنٹوں کے لئے ٹرین کے چلنے کو متاثر کرتا ہے کیونکہ ٹرین کو آگے بڑھانے سے پہلے مویشی کی لاش کو پٹری سے ہٹانا پڑتا ہے۔ ‘
میڈیا اس مسئلہ کو بار بار اٹھاتا رہا ہے۔ اگست 2018 کو انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق 16-2015 سے18-2017 کے درمیان سی آر او کے معاملوں میں 362 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔گائے کی اموات میں اضافہ کے دو اہم اسباب ہیں۔ سب سے پہلے، خاص طورپر شمالی ہندوستان میں، بوڑھی گایوں کے لئے گئوشالاؤں کی تعداد ناکافی ہے۔ دوسرا، گئوکشی پر روک اور سخت مویشی کاروبار کی وجہ سے پہلے سے کہیں زیادہ گائے گھوم رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، آر پی ایف اور اسٹیشن ملازم سی آر او کے معاملوں کے خطرے کے بارے میں گاؤں والوں کو بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مویشیوں کو پٹریوں سے دور رکھنے کے لیے قدم بھی اٹھاتے ہیں،لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
Categories: خبریں