یہ واقعہ دہلی کے روہنی کا ہے۔ مولوی کا الزام ہے کہ 20 جون کو کار میں سوار تین لوگوں نے ان سے جئے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہا، انکار کرنے پر انہوں نے کار سے ٹکر مار دی۔
نئی دہلی: دہلی کے روہنی میں ایک مولوی کا الزام ہے کہ جمعرات کو کارمیں سوار تین لوگوں نے ان کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہا، جس سے انکار کرنے پر ان کو کار سے ٹکر مار دی۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مولوی کے دعووں کی جانچکر رہی ہے۔ اس حملے میں مولوی کے سر، چہرے اور ہاتھ میں شدید چوٹیں آئی ہیں۔
پولیس میں درج شکایت میں شکایت گزار مولانا مومن (40) نے کہا کہ یہ واقعہ جمعرات شام کو اس وقت ہوا، جب وہ مسجد کے مدرسے کے پاس ٹہل رہے تھے۔مومن روہنی سیکٹر 20 کے ایک مقامی مدرسے میں پڑھاتے ہیں۔مومن کا کہنا ہے کہ جب وہ شام کو تقریباً چھے بجکر 45 منٹ پر مسجد کی طرف جا رہے تھے تو ایک کار نے ان کو پیچھے سے ٹکر مار دی۔
Delhi: Mohammad Momin who was injured after he was allegedly hit by a car in Rohini Sector 20 yesterday, says,"some people sitting inside the car asked me to say 'Jai shree ram' but I avoided them. They then verbally abused me&hit me with the car which has caused these injuries." pic.twitter.com/BN7zlzimJp
— ANI (@ANI) June 21, 2019
مومن نے کہا، ‘ تین لوگوں نے مجھ سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی۔ مجھے ان کے ارادوں پر شک تھا لیکن پھر بھی میں نے ان سے ہاتھ ملایا۔ ‘مولوی کا کہنا ہے کہ تینوں نے اس کے حال چال کے بارے میں پوچھا، جس کا انہوں نے جواب دیا، ‘ اللہ کے فضل سے، میں اچھا ہوں ‘۔ ان لوگوں نے اس پر اعتراض کیا اور مولوی سے جئے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہا۔
مومن نے کہا کہ انہوں نے جئے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کر دیا۔انہوں نے کہا، میں واپس مسجد جانے لگا لیکن مجھے ایک گاڑی نے ٹکر ماری۔ زمین پر گرتے ہی میں ہوش کھو بیٹھا۔انہوں نے بتایا کہ وہاں سے گزر رہے ایک شخص نے پولیس کو بلایا اور اس کے بعد ان کو سلطان پوری کے سنجے گاندھی ہاسپٹل لے جایا گیا۔ مومن کے سر، چہرے اور ہاتھ میں چوٹیں آئی ہیں۔
مومن نے جمعہ کو ایک رسمی شکایت درج کرائی۔پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ شکایت گزار نے مبینہ واقعہ کی رپورٹ کی ہے اور پولیس نے 337 اور 279 دفعات کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ وہ تین لوگوں کا پتا لگانے کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچکر رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں