یہ واقعہ بہار کے ویشالی کا ہے۔ الزام ہے کہ مقامی کاؤنسلر کچھ لوگوں کے ساتھ ایک خاتون کے گھر میں گھسے اور ان کی نوبیاہتا بیٹی سے ریپ کی کوشش کی۔ ان کے احتجاج کرنے پر ماں-بیٹی کا سر منڈواکر گاؤں میں گھمایا۔
نئی دہلی: بہار کے ویشالی ضلع میں مبینہ طور پر ریپ کی کوشش کی مخالفت کرنے پر ماں اور بیٹی کا سر منڈواکر ان کو گاؤں میں گھمایا گیا۔ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ ویشالی کے بہاری گاؤں کا ہے، جہاں ایک مقامی کاؤنسلر نے ریپ کی کوشش ناکام ہونے پر 48 سالہ ایک خاتون اور اس کی 19 سال کی شادی شدہ بیٹی کا سر منڈوایا اور پورے گاؤں میں ان کو گھمایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کاؤنسلر محمد خورشید اور اس کے لوگوں نے خواتین پر ظلم وستم کیا، ان کا سر منڈوایا اور پورے گاؤں میں گھمایا۔ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے جمعرات کو ملزم کاؤنسلر، ایک حجام اور تین لوگوں کو گرفتار کر لیا۔بھگوان پور پولیس تھانہ کے ایس ایچ او سنجے کمار نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ متاثرہ کے گھر میں گھسے اور بیٹی سے کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران ماں نے اپنی بیٹی کو بچانے کی کوشش کی تو ملزمین نے دونوں خواتین پر تشدد کیا۔ملزمین میں سے ایک نے خواتین کی ڈنڈے سے پٹائی کی، ان کو گھر سے باہر کھینچا اور پنچایت بٹھائی۔ کاؤنسلر خورشید نے حجام کو بلایا اور اس کو خواتین کا سر منڈوانے کو کہا اور اس کے بعد پورے گاؤں میں ان کو گھمایا گیا۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا، ‘ شام کو تقریباً 6.30 بجے کچھ لوگ زبردستی ہمارے گھر میں گھسے اور ریپ کرنے کی کوشش کی۔ جب میری ماں نے مجھے بچانے کی کوشش کی تو انہوں نے مجھے پیٹنا شروع کر دیا۔ ‘چشم دید کا کہنا ہے کہ خورشید نے مبینہ طور پر کہا کہ دونوں ماں-بیٹی جسمانی کاروبار میں شامل تھیں۔ اس معاملے میں 7 لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 376 اور 511 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
Categories: خبریں