وزارت داخلہ نے اپنے ملازمین کو اجازت کے بغیر موبائل فون اور کمپیوٹر سمیت سرکاری ڈیوائس پر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے احتیاط برتنے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ نے پہلی بار سرکاری ملازمین کے لئے آفس میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے استعمال کرنے کی پالیسی بنائی ہے۔ وزارت نے اپنے ملازمین کو اجازت کے بغیر موبائل فون اور کمپیوٹر سمیت سرکاری آلات پر سوشل میڈیا کے استعمال کرنے میں احتیاط برتنے کو کہا ہے۔اکانومک ٹائمس کی خبر کے مطابق؛ وزارت داخلہ نے افسروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ انٹرنیٹ سے جڑے کمپیوٹر پر خفیہ کام نہ کریں۔
اخبار کے ذریعے دیکھے گئے 24 صفحہ کے وزارت داخلہ کے نوٹ کے مطابق، ‘ ملازمین، کانٹریکچول اسٹاف، مشیروں،پارٹنرس ، تھرڈ پارٹی سمیت تمام ملازم جو انفارمیشن سسٹم، سہولیات، کمیونی کیشن نیٹورک اورانفارمیشن کا کام سنبھالتے ہیں، کسی بھی سرکاری انفارمیشن کو سوشل میڈیا اور سوشل نیٹورکنگ سائٹ پر عام نہیں کریںگے۔ ‘
وزارت کا سائبر اینڈ انفارمیشن سکیورٹی ڈویژن جو سائبر کرائم، نیشنل انفارمیشن سکیورٹی پالیسی اینڈ گائڈ لائنس (این آئی ایس پی جی) اور این آئی ایس پی جی کو اپلائی کرنے کے کام کو سنبھالتا ہے۔ ایک افسر نے بتایا کہ یہ حکم سکیورٹی کی خلاف ورزی کو روکنے اور حساس ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے لایا گیا ہے۔افسر نے بتایا کہ سرکاری ویب سائٹس کو ہیک کرنے اور انفارمیشن کو چرانے کے لئے غیر ملکی تنظیموں کی طرف سے ہر دن کم سے کم 30بار کوشش کی جاتی ہے۔
وزارت کے نوٹ کے مطابق، ‘ حکومت کی کوئی بھی خفیہ انفارمیشن پرائیویٹ کلاؤڈ سروسیز جیسے کہ گوگل ڈرائیو، ڈراپ باکس، آئی کلاؤڈ وغیرہ جگہوں پر اسٹور کرکے نہیں رکھا جا سکتا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو انفارمیشن لیک ہونے کی حالت میں اس کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔ ‘افسر نے بتایا کہ چونکہ بڑی تعداد میں ملازم اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں اور انجانے میں وائرس والی ویب سائٹ کے رابطہ میں آ جاتے ہیں۔
پین ڈرائیو جیسے یو ایس بی ڈوائسیس استعمال کرنے کے بارے میں وزارت داخلہ نے کہا کہ خفیہ دستاویزوں کو ڈیوائس میں کاپی کرنے سے پہلے اس کو ان کرپٹ (Encrypt) کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ بنا اجازت کے آفس کے باہر یو ایس بی ڈیوائس لے جانے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔وزارت نے خفیہ دستاویزوں کو ای میل کے ذریعے شیئر کرنے پر روک لگا دی اور کہا کہ پبلک وائی فائی سے سرکاری ای میل کا استعمال نہ کیا جائے۔
Categories: خبریں