خبریں

الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا، ساکشی مشرا اور اجیتیش بالغ، ان کی شادی جائز

الہ آباد ہائی کورٹ نے ساکشی مشرا کے والد اور بریلی سے بی جے پی ایم ایل اے راجیش مشرا کو پھٹکار لگائی ہے اور پولیس سے کہا ہے کہ ان کو  سکیورٹی مہیا کرائے۔

بی جے پی ایم ایل اے  کی بیٹی ساکشی اور ان کے شوہر اجیتیش

بی جے پی ایم ایل اے  کی بیٹی ساکشی اور ان کے شوہر اجیتیش

نئی دہلی: اتر پردیش کے بریلی ضلع کے بتھری چین پور سے بی جے پی ایم ایل اے راجیش مشرا کی بیٹی ساکشی مشرا اور ان کے شوہر اجیتیش کی شادی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے قانونی طور سے جائز مانتے ہوئے ان کو سکیورٹی  مہیا کرانے کا حکم دیا ہے۔جن ستا کی رپورٹ کے مطابق، الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سوموار کو ساکشی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں بالغ ہیں، اس لئے ان کی شادی قانونی طور سے جائز ہے۔

وہیں، عدالت میں پیشی کے دوران سماعت کے لئے آئے اجیتیش کے ساتھ عدالت کے احاطے میں مارپیٹ بھی کی گئی۔اس پر ساکشی اور اجیتیش کے وکیل نے کہا، ‘ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو ساکشی اور اجیتیش کی سکیورٹی کی ہدایت دی ہے۔ اجیتیش کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔ ابھی یہ پتہ نہیں چلا ہے کہ وہ کون لوگ تھے لیکن اس سے یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اس لئے وہ لوگ سکیورٹی مانگ رہے ہیں۔ ‘

غور طلب ہے کہ دلت نوجوان کے ساتھ شادی کرنے کے بعد والد سے جان کا خطرہ بتانے والی بریلی کے بی جے پی  ایم ایل اے راجیش مشرا عرف پپو بھرتول کی بیٹی ساکشی مشرا کی عرضی پر الٰہ آباد ہائی کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ساکشی نے اپنی اس عرضی میں ایم ایل اے اور والد راجیش مشرا اور فیملی کے دوسرے لوگوں سے ہی جان کا خطرہ بتاتے ہوئے عدالت سے سکیورٹی مہیا کرائے جانے کی اپیل کی تھی۔

اس بارے میں ساکشی اور اجیتیش کے دو ویڈیو وائرل ہوئے تھے، جس میں سے ایک میں دونوں نے بریلی کے سینئر پولیس افسر سے گزارش کی  تھی کہ ان کو ان کے والد اور ایم ایل اے راجیش مشرا، بھائی وکی اور والد کے ایک ساتھی سے جان کا خطرہ ہے۔ ایسے میں ان کو اور ان کے شوہر کو سکیورٹی دی جائے۔

ساکشی نے الزام لگایا کہ یہ سبھی لوگ مل‌کر ان کا اور ان کے شوہر کا قتل کرنا چاہتے ہیں۔ ساکشی نے بریلی کے رکن پارلیامان، ایم ایل اے اور وزراء سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے والد، بھائی اور والد کے ساتھی کی مدد نہ کریں۔

اس کے علاوہ آج الٰہ آباد ہائی کورٹ کے باہر ایک دوسرے جوڑے کا اغواء کر لیا گیا۔ یہ فیملی بھی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے سکیورٹی کے لیے ہائی کورٹ پہنچی تھی، جہاں سے ان کا اغوا کر لیا گیا۔حالانکہ، پولیس نے فیملی  کو فتح پور میں اغوا کرنے والوں سے چھڑا لیا ہے۔ اغوا کرنے والوں  کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)