گلوکارہ شبھا مدگل، اداکارہ کونکنا سین شرما، فلم ساز شیام بینیگل، انوراگ کشیپ، اپرنا سین اور منی رتنم سمیت مختلف شعبہ کی کم سے کم 49 شخصیات نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھکر کہا ہے کہ مسلمانوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہو رہے لنچنگ کے واقعات فوراً رکنے چاہیے۔
نئی دہلی: گلوکارہ شبھا مدگل، اداکارہ کونکنا سین شرما اور فلم ساز شیام بینیگل، انوراگ کشیپ، اپرنا سین اور منی رتنم سمیت مختلف شعبہ کی کم سے کم 49 ہستیوں نے ملک میں لگاتار ہو رہے لنچنگ کے واقعات پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک کھلا خط لکھا ہے۔23 جولائی کو لکھے گئے خط میں ان ہستیوں نے کہا ہے کہ ایسے معاملوں میں جلد سے جلد اور سخت سزا کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔
خط میں لکھا ہے، ‘ مسلمانوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہو رہے لنچنگ کے واقعات فوراً رکنے چاہیے۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کو دیکھکر ہم چونک گئے کہ سال 2016 میں ملک میں دلتوں کے ساتھ کم سے کم 840 واقعات ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے ان معاملوں میں سزاکے گھٹتے فیصد کو بھی دیکھا۔ ‘
خط میں لکھا ہے، ‘ فیکٹ چیکر ڈاٹ ان ڈاٹا بیس کے 30 اکتوبر 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق، 1 جنوری 2009 سے 29 اکتوبر 2018 تک مذہبی شناخت کی بنیاد پر نفرت سے متعلق جرائم کے 254 معاملے دیکھنے کو ملے۔ دی سٹیزنس رلیجیس ہیٹ کرائم واچ کے مطابق، ایسے معاملوں کے 62 فیصد شکار مسلم (ملک کی 14 فیصد آبادی) اور 14 فیصد شکار عیسائی (ملک کی دو فیصدی آبادی) تھے۔ ‘
خط میں کہا گیا کہ ان میں سے تقریباً 90 فیصد معاملے مئی 2014 کے بعد سامنے آئے جب ملک میں آپ کی حکومت آئی۔ وزیر اعظم نے لنچنگ کے واقعات کی پارلیامنٹ میں مذمت کی جو کہ کافی نہیں تھی۔ سوال یہ ہے کہ اصل میں مجرموں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
Aparna Sen: Hate crimes against minorities&dalits are on the rise in the country. No one has the right to brand any of the signatories as anti-nationals. We are raising our voices as secular fabric of our country is being ruined. https://t.co/Vwq645uV3J
— ANI (@ANI) July 24, 2019
خط میں آگے لکھا ہے، ‘ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ایسے جرائم کو غیرضمانتی بنانے کے ساتھ جلد سے جلد سخت سزا کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔ اگر قتل کے معاملوں میں بنا پیرول کے اہتمام کی عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے تو ایسا ہی لنچنگ کے معاملوں میں کیوں نہیں ہو سکتا ہے، جو کہ زیادہ ظالمانہ ہے؟ کسی بھی شہری کو اپنے ہی ملک میں ڈر کے ماحول میں نہیں جینا چاہیے۔ ‘
خط میں کہا گیا، ‘ ان دنوں جئے شری رام کا نعرہ جنگ کا ہتھیار بن گیا ہے، جس سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہو رہا ہے۔ یہ مڈل ایجز نہیں ہے۔ ہندوستان میں رام کا نام کئی لوگوں کے لئے مقدس ہے۔ رام کے نام کو ناپاک کرنے کی کوشش روکنی چاہیے۔ ‘خط کے مطابق، ‘ لوگوں کو اپنے ہی ملک میں غدار وطن، اربن نکسل کہا جا رہا ہے۔ جمہوریت میں اس طرح کے بڑھتے واقعات کو روکنا چاہیے اور حکومت کے خلاف اٹھنے والے مدعوں کو ملک مخالف جذبات کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔ ‘
خط میں آگے کہا گیا، ‘ حکمراں پارٹی کی تنقید ملک کی تنقید نہیں ہے۔ کوئی بھی حکمراں پارٹی ملک کے مترادف نہیں ہو سکتی ہے۔ عدم اتفاق کو برداشت کرنے والا کھلا ماحول ہی ایک ملک کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ ‘ہستیوں نے خط کے آخر میں کہا، ‘ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے مشوروں کو ایک فکرمند ہندوستانی اور ملک کے مستقبل کو لےکر پریشان کن شہری کے ذریعے اظہار کئے گئے جذبات کے طور پر ہی لیا جائے گا۔’
Categories: خبریں