انٹرویو : اتوار کو رائے بریلی میں ہوئے ایکسیڈنٹ کے بعد اناؤریپ کیس کی متاثرہ لکھنؤ میں بھرتی ہیں، جہاں ان کی اور ان کے وکیل کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ ان کی بڑی بہن کا کہنا ہے کہ یہ ایکسیڈنٹ سازش کے تحت کروایا گیا تھا۔ ان سے بات چیت۔
اتوار کو رائے بریلی میں ہوئے ایکسیڈنٹ کے بعد اناؤریپ کیس کی متاثرہ لکھنؤ کے کے جی ایم یو ٹراما سینٹر میں بھرتی ہیں، جہاں ان کی حالت بےحد نازک بنی ہوئی ہے۔ان کی بڑی بہن کا دن ہاسپٹل کے ٹراما سینٹر کے باہر شروع ہوتا ہے اور یہیں ختم ہو جاتا ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں متاثرہ نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر اور ان کے بھائی اتل اور اس کے ساتھیوں نے ان کے ساتھ ریپ کیا تھا۔
گزشتہ اتوار رائے بریلی کے پاس ایک تیز رفتار ٹرک نے ایک کار کو ٹکر مار دی تھی، جس میں متاثرہ اور ان کی خاتون رشتہ دار اور وکیل سوار تھے۔حادثے میں متاثرہ کی دونوں خاتون رشتہ داروں کی موت ہو گئی ہے، وہیں متاثرہ اور ان کے وکیل مہیندر سنگھ کی حالت بےحد نازک ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ دونوں زخمیوں کو کئی فریکچر اور سر پر چوٹیں آئی ہیں۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے متاثرہ کی بڑی بہن نے بتایا کہ کس طرح وہ اور ان کی فیملی 2017 سے یہ لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان سے ہوئی بات چیت کے اقتباسات :
اتوار کو ہوئے حادثے کا پتا کیسے چلا؟
ہمارے وکیل مہیندر سنگھ بھی ماکھی کے رہنے والے ہیں۔ اتوار کی صبح 11 بجے ان کا بیٹا ہمارے گھر آیا اور پوچھا کہ ہمارے گھر سے کون کون اس گاڑی میں گیا تھا۔ میں نے بتایا کہ اس کے والد کے ساتھ میری چاچی، ان کی بہن اور میری بہن گئی تھی۔ تب اس نے بتایا کہ گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور سب کی حالت سنگین ہے۔ ہم فوراً اناؤکے لئے نکلے اور راستے میں ہمیں معلوم ہوا کہ چاچی اور ان کی بہن نہیں بچ پائے اور باقی کی حالت نازک ہیں۔
آپ لکھنؤ کب پہنچیں؟
رات کے تقریباً 1 بجے۔ ہمیں پہلے کہا گیا تھا کہ میری بہن جلد ہی ٹھیک ہو جائےگی لیکن کل سے اس کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
آپ کی فیملی کا دعویٰ ہے کہ یہ سب سازش کے تحت کیا گیا ہے، ایسا کیوں لگتا ہے؟
رائے بریلی کے پاس کا وہ پورا گاؤں گواہ ہے۔ سب گاؤں والے کہہ رہے ہیں کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا۔ وہ ہمیں معاملہ واپس لینے کے لئے لگاتار دھمکا رہے تھے۔ وہ ہمارے گھر آکر کہتے تھے کہ تمہاری پوری فیملی کو ختم کر دیںگے۔ انہوں نے کر دیا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ سب سینگر اور ان کے آدمیوں نے کروایا ہے۔
بہن کے بارے میں ڈاکٹر کیا کہہ رہے ہیں؟
اس کی حالت نازک ہے۔ ڈاکٹر بھی یہی کہہ رہے ہیں۔ ہمیں انصاف چاہیے۔ حکومت کیسے ایک ساتھ جڑے ہوئے ان سب واقعات کو نظرانداز کر سکتی ہے۔
چاچی کے نہ رہنے سے اب فیملی پر کیا فرق پڑےگا؟
چاچی یہاں وہاں سے جو تھوڑا بہت کما پاتی تھیں، ہم سے بانٹتی تھیں۔ اب جب وہ نہیں رہیں تو ہمارے پاس اس معاملے سے جڑی بھاگ دوڑ کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ وہ وکیلوں سے بھی بات کرتی تھیں، تو ہم انہی پر منحصر تھے۔ اور وہ تھوڑا بہت کماتی بھی تھیں، تو جیسےتیسے ہماری زندگی کٹ رہی تھی۔
ان لوگوں کی کوشش ہے کہ ہم بھیک مانگیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی پیسہ نہ ہو، دانے-دانے کو محتاج ہو جائیں۔ کوئی ہم سے بات نہیں کرتا ہے۔ ہمارے پاس پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ وہ سب کچھ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے ہمیں مدد مل رہی ہے۔ لیکن ہم لڑیںگے۔
اب کیسے اس لڑائی کو آگے لے جانے کا سوچا ہے؟
سب سے پہلے تو ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے چاچا کو رہا کیا جائے جس سے چاچی اور ان کی بہن کی آخری رسومات اداکی جا سکے۔ جب تک چاچا کو چھوڑا نہیں جاتا، ہم آخری رسومات ادا نہیں کریںگے۔ ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ ہم سے ملنے آنے والے ہر آدمی سے ہم یہی درخواست کر رہے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہے۔
حادثے میں زخمی وکیل مہیندر سنگھ کی فیملی میں کون کون ہیں؟
ان کی فیملی میں چار لوگ ہیں اور ان کے ماں باپ ہیں۔ وہ بھی ہمارے جتنا ہی پریشان ہیں۔ اس وقت سبھی یہ چاہتے ہیں کہ وہ جلد ٹھیک ہو جائیں۔ وہ ہمارے کیس کی ایک ایک بات جانتے ہیں۔ ان کا جانا بہت بڑا نقصان ہوگا۔ میں بس چاہتی ہوں کہ وہ اور میری بہن جلد سے جلد ٹھیک ہوکر آئی سی یو سے باہر آ جائیں۔
منگل کی صبح سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے لوگ آپ سے ملنے آئے ہیں، کیا ان سے ملاقات کا کوئی نتیجہ نکلا؟
مجھے نہیں معلوم ۔ ہمارے پاس نہ کوئی کمائی کا ذریعہ ہے نہ کچھ کھانے کو۔ ہم جس گھر میں رہتے ہیں اس کی دیواریں اور چھت ٹوٹی ہوئی ہیں۔ اگر یہ سب چیزیں بدلتی ہیں اور ہم واپس بنا کسی ڈرکے عام زندگی گزار سکتے ہیں، تب میں سمجھوںگی کہ آج جو بھی لوگ ملنے آئے، ان کو ہماری فکر رہی اور انہوں نے ہمارے لئے کچھ کیا۔ اس وقت تو سب کچھ بےحد ڈراونا ہے۔
ملک کی راجدھانی میں اس کو لےکر ایک مظاہرہ ہوا، سوشل میڈیا پر بھی کافی باتیں ہو رہی ہیں، کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس سے کچھ مدد ملےگی؟
اس سے مدد مل رہی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ انہی مہم کی وجہ سے اتوار کو ہوئے ایکسیڈنٹ کو لےکی سینگر سمیت دس لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ ہمیں انصاف چاہیے اور دوبارہ اپنی زندگی شروع کرنے کے لئے مدد چاہیے۔ ہم تھک چکے ہیں، بے بس ہیں، لیکن ہم ہار نہیں مانیںگے۔
Categories: فکر و نظر