اتر پردیش میں بارہ بنکی کے ایک اسکول کی طالبہ نے خواتین کی حفاظت کو لےکر پولیس افسر سے پوچھا تھا کہ کیا گارنٹی ہے کہ کچھ غلط ہونے کے خلاف شکایت کرنے پر میں محفوظ رہوںگی اور میرا ایکسیڈنٹ نہیں کرا دیا جائےگا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے بارہ بنکی میں ایک سینئر پولیس افسر سے اناؤ ریپ کیس میں متاثرہ کو لےکر سوال پوچھنے والی طالبہ کی فیملی ڈری ہوئی ہے اور طالبہ کی حفاظت کو لےکر اس کو اسکول بھیجنا بند کر دیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، طالبہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ سوموار کو اسکول کے پرنسپل سے ملیںگے اور اس کے بعد ہی اس پر فیصلہ کریںگے کہ طالبہ کو دوبارہ اسکول کب بھیجنا ہے۔
غور طلب ہے کہ بارہ بنکی کے آنند بھون اسکول میں لڑکیوں کی سکیورٹی سے متعلق بیداری پروگرام میں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (نارتھ ) آر ایس گوتم طالبات کو حفاظت کے متعلق باخبر کرتے ہوئے ٹول فری نمبر کی جانکاری دے رہے تھے، تبھی ایک طالبہ نے ان سے پوچھا کہ پولیس سے شکایت کرنے پر اس کا اناؤریپ کیس کی متاثرہ کی طرح ایکسیڈنٹ کروا دیا تو کیا ہوگا؟
طالبہ کے والد کا کہنا ہے، ‘ وہ معصوم اور جوان ہے۔ اس نے اخبار میں جو پڑھا اور ٹی وی پر جو دیکھا، وہی کہا۔ وہ اچھا بولتی ہے اور اسکول کے لوگ اس کو پسند کرتے ہیں۔غور طلب ہے کہ طالبہ کا یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔اس ویڈیو میں طالبہ نے پولیس افسر سے کہا، ‘ سر، جیسا کہ آپ نے کہا کہ ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے …آواز اٹھانی چاہیے… پروٹیسٹ کرنا چاہیے… تو میرا یہ سوال ہے کہ کچھ دن پہلے لکھنؤ میں 18 سال کی ایک لڑکی کے ساتھ بی جے پی رہنما نے ریپ کیا۔ اس کے والد کی ایکسیڈنٹل ڈیتھ ہو جاتی ہے، لیکن وہ ایکسیڈنٹل نہیں تھا۔ اس کے بعد وہ لڑکی اس کی ماں اور وہ وکیل کار سے جا رہے تھے تو ٹرک نے اس کو اڑا دیا۔ ٹرک پر جو نمبر تھا اس کو کالے رنگ سے پینٹ کر دیا گیا تھا۔ ‘
طالبہ نے سوال کیا، ‘ اگر ہمیں پروٹیسٹ کرنا ہے تو عام انسان کے خلاف پروٹیسٹ کر سکتے ہیں، لیکن اگر کوئی رہنما یا بڑا آدمی ہے تو اس کے خلاف ہم کیسے پروٹیسٹ کریںگے۔ اگر ہم نے پروٹیسٹ کیا تو کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا اور اگر ایکشن لیا جاتا تو کچھ نہیں ہوگا کیونکہ ابھی جیسے ہم نے دیکھا وہ لڑکی بہت سنگین حالت میں ہاسپٹل میں ہے۔ ‘
طالبہ کہتی ہیں، ‘ ہم نے نربھیا کیس دیکھا، فاطمہ کا کیس دیکھا تو کیا گارنٹی ہے کہ اگر ہم پروٹیسٹ کرتے ہیں… پروٹیسٹ کرنا چاہیے لیکن اگر ہم پروٹیسٹ کرتے ہیں تو کیا ہمیں انصاف ملےگا۔ میں پروٹیسٹ کرتی ہوں تو کیا گارنٹی ہے کہ میں محفوظ رہوںگی۔ کیا گارنٹی ہے کہ میرے ساتھ کچھ نہیں ہوگا۔ ‘طالبہ نے آگے کہا، ‘ آپ کے کہنے کے مطابق اگر ہمارے ساتھ کچھ غلط ہوا تو ہم ٹول فری نمبر پر فون کرکے پولیس کو جانکاری دیں، لیکن ہم جس کی شکایت کر رہے ہیں اگر اس کو اس بات کا پتا چل گیا اور اس نے میرا ایکسیڈنٹ کرا دیا، تو کیا ہوگا؟ ‘
طالبہ کے ان سوالوں کا پولیس افسر کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دے پائے۔ انہوں نے محض یہ کہہکر بات ٹال دی کہ ٹول فری نمبر پر فون کرنے والی ہر شکایت گزار کی پوری مدد کی جائےگی۔قابل ذکر ہے کہ ضلع میں لڑکیوں کی سکیورٹی سے متعلق بیداری پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں۔ اس کے تحت کہیں ریلیاں تو کہیں جلسہ کا انعقاد کرکے طالبات کو ٹول فری نمبر کی جانکاری دی جا رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ اتر پردیش میں اناوؤضلع کے بانگرمؤ سے بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگرایک لڑکی سے ریپ کے معاملے میں ملزم ہیں۔ جن کو گزشتہ سال 12 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔ فی الحال وہ اور ان کے بھائی اتل سینگر جیل میں بند ہیں۔ لڑکی کا الزام ہے کہ سال 2017 میں بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر نے ان کا اغوا کر کے ان کے ساتھ ریپ کیا تھا،جب وہ نابالغ تھی۔
گزشتہ سال اناؤریپ معاملہ قومی سطح پر تب سرخیوں میں آیا تھا جب ریپ کی متاثرہ اور ان کی ماں نے لکھنؤ میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کی تھی۔اس کے بعد متاثرہ کے والد کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے ان کو آرمس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے جسم پر چوٹ کے نشان پائے جانے کی بات سامنے آئی تھی۔
غور طلب ہے کہ متاثرہ اپنی فیملی کے ساتھ رائےبریلی جیل میں بند اپنے چچا سے ملنے جا رہی تھی تھیں۔ حادثہ رائے بریلی جیل سے 15 کلومیٹر دور تب ہوا جب فتح پور سے آ رہی ایک ٹرک سے ان کی کار کی ٹکر ہو گئی۔ حادثے میں لڑکی کی چاچی اور موسی کی موت ہو گئی، جبکہ لڑکی اور ان کا مقدمہ لڑ رہے وکیل شدیدطور پر زخمی ہیں اور ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
جمعرات کو بی جے پی نے اناؤ ریپ معاملے میں ملزم ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔ معاملے میں سی بی آئی نے ایم ایل اے سمیت 10 لوگوں کے خلاف قتل اور قتل کی سازش کا معاملہ درج کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے جمعرات کو اناؤریپ کیس سے متعلق سبھی پانچ مقدموں کو دہلی کی عدالت میں منتقل کرنے کے ساتھ ہی ان کی سماعت 45 دن کے اندر پوری کرنے کا حکم دیا تھا۔
Categories: خبریں