شروعاتی مظاہرے پر میڈیا کا دھیان نہیں جانے کی وجہ سے مبینہ طور پر بیف اور پورک کا معاملہ سامنے لایا گیا۔ الزام ہے کہ اس میں ایک مقامی بی جے پی رہنما بھی شامل ہیں۔
نئی دہلی: گزشتہ دنوں فوڈ ڈلیوری کمپنی زومیٹو کے ملازمین کے ذریعے مغربی بنگال کے ہاوڑا میں مظاہرہ کرنے کی خبریں آئیں تھیں۔ کئی میڈیا ہاؤس نے رپورٹ کی کہ یہ ملازم اس لئے مظاہرہ کر رہے تھے کیونکہ ان کو بیف (گائے کا گوشت) اور پورک (خنزیر کا گوشت) سے بنا کھانا پہنچانے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔حالانکہ اب اس معاملے نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ انڈین ایکسپریس اور ہف پوسٹ نے رپورٹ کی ہے کہ زومیٹو کے ملازم بنیادی طور پر اپنی تنخواہ کو لےکر مخالفت کر رہے تھے اور جب انہوں نے اس میں مذہبی چیزیں جوڑی تو معاملہ فوراً میڈیا میں آ گیا۔
پچھلے دو سالوں سے زومیٹو میں کام کر رہے سجیت کمار گپتا نے کہا، ‘ ہمارے لڑکوں نے بیف اور پورک کی ڈلیوری کی بھی مخالفت کی تھی۔ لیکن بنیادی طور پر اس مظاہرہ کا مقصد تنخواہ سے متعلق معاملوں کو لےکر تھا۔ حالانکہ میڈیا ہماری مخالفت کو بیف اور پورک کے معاملوں سے جوڑکر دکھا رہی ہے۔ ‘
West Bengal: Zomato food delivery executives in Howrah are on an indefinite strike protesting against delivering beef and pork, say, "The company is not listening to our demands & forcing us to deliver beef & pork against our will. We have been on strike for a week now." pic.twitter.com/tPVLIQc2SZ
— ANI (@ANI) August 11, 2019
گزشتہ اتوار کو نیوز ایجنسی اے این آئی نے رپورٹ کی کہ زومیٹو کے ملازم بیف اور پورک کی ڈلیوری کروانے کی وجہ سے ہاوڑا میں مظاہرہ کر رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق؛ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ہندو اور مسلم ملازمین کے جذبات کو ٹھیس پہنچتا ہے۔حالانکہ بعد میں پتا چلا تھا کہ اس معاملے میں شمالی ہاوڑا کے بی جے پی سکریٹری سنجے کمار شکلا بھی شامل تھے۔ شکلا نے سوموار کو انڈین ایکسپریس سے کہا تھا، ‘ میں مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ بی جے پی رہنما کے طور پر نہیں کھڑا ہوں۔ ‘
گزشتہ پانچ اگست کو کولکاتا میں زومیٹو ٹیم لیڈر نے اپنے سبھی ڈلیوری ایجنٹ کو اکٹھا کیا اور کہا کہ ان کی تنخواہ میں کٹوتی کی جائےگی۔گپتا نے انڈین ایکسپریس سے کہا، ‘ جب میں نے دو سال پہلے نوکری جوائن کی تھی، تو مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ میں ہر ہفتے کم سے کم 4000 روپے کماؤںگا۔ ہمیں ہرایک ڈلیوری کے لئے 80 سے 100 روپے دیا جاتا تھا۔ حوصلہ افزائی کے لیے رقم بھی دی جاتی تھی۔ اب، ہمیں ہر ڈلیوری پر 25 روپے ملتے ہیں۔ شروع میں، فی مہینہ 30000 روپے سے 40000 روپے کی کمائی ہوتی تھی۔ اب دوپہر 12 بجے سی آدھی رات تک کام کرنے کے باوجود مشکل سے 15000 روپے ملتے ہیں۔ ‘
ہف پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ مخالفت کرنے والے ڈلیوری ایجنٹ برج ورما نے میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر مخالفت کو نظرانداز کرنے کے بعد بی جے پی رہنما سنجےکمار شکلا سے رابطہ کیا۔ شکلا نے مبینہ طور پر 12 اگست کو پریس کانفرنس کا انتظام کرنے میں مدد کی، جس کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا۔اسی وجہ سے اس معاملے کے سیاسی طور پر متاثر ہونے کے قیاس لگائے جا رہے ہیں۔
مظاہرہ میں شامل ایک دیگر ملازم محسن اختر نے بتایا، ‘ ہم تنخواہ میں کمی سے جوجھ رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے ہمارے ٹیم لیڈر نے ایک میٹنگ کی اور بتایا کہ کمپنی کچھ ریستوراں کے ساتھ ٹائی اپ کر رہی ہے جو بیف پروستے ہیں۔ ہندو ملازم اس کے خلاف تھے، ٹھیک اسی طرح جس طرح مسلم پورک ڈلیور کرنے کے خلاف تھے۔ ہم نے ٹیم لیڈرکو بتایا کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے مذہبی جذبات کے خلاف ہے۔ ‘
ملازمین نے بتایا کہ اس معاملے کو لےکر 16 اگست کو کولکاتا میں افسروں کے ساتھ ایک میٹنگ ہوگی، جہاں کچھ حل نکلنے کاامکان ہے۔اس معاملے کو لےکر مغربی بنگال کے وزیر راجیب بنرجی نے کہا کہ کمپنی کو کسی کو بھی اس کے مذہب کے خلاف جانے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔
Categories: خبریں