خبریں

مہاراشٹر: راج ٹھاکرے کو ای ڈی کا نوٹس

ای ڈی آئی ایل اینڈ ایف ایس گروپ کے ذریعے ممبئی کی کوہ نور سی ٹی این ایل کمپنی کو دئے گئے ایک قرض اور سرمایہ کاری کی جانچ‌کر رہی ہے۔ راج ٹھاکرے کی ماتوشری کنسٹرکشن نے اس کمپنی کے مالک کے ساتھ مل‌کر ایک بولی لگائی تھی۔ مہاراشٹر نو نرمان سینانے کہا، ’یہ بدلے کی سیاست کی مثال۔‘

راج ٹھاکرے/ فوٹو: پی ٹی آئی

راج ٹھاکرے/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ای ڈی نے کوہ نور عمارت کی تعمیر معاملے میں مہاراشٹر نونرمان سینا  کے صدر راج ٹھاکرے کو نوٹس جاری کیا ہے اور ان کو 22 اگست کو پیش ہونے کو کہا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ای ڈی کو سرکاری  سیکٹر کی کمپنی آئی ایل اینڈ ایف ایس گروپ کے ذریعے ممبئی کی کوہ نور سی ٹی این ایل کمپنی کو دئے گئے 860 کروڑ روپے کے قرض اور سرمایہ کاری کی جانچ‌کر رہی ہے۔

کوہ نور سی ٹی این ایل مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ منوہر جوشی کے بیٹے انمیش جوشی کی کمپنی ہے۔ 2005 میں آئی ایل اینڈ ایف ایس اور راج ٹھاکرے کی ماتوشری کنسٹرکشن کے ساتھ مل‌کر جوشی کے بیٹے نے این ٹی پی سی کی کوہ نور مل کے لئے مشترکہ طور پر بولی لگائی تھی اور 4.8 ایکڑ میں پھیلی اس جائیداد کو 421 کروڑ روپے میں خریدا تھا۔

راج ٹھاکرے 2008 میں اس کنسورٹیم سے باہر نکل گئے تھے۔ ای ڈی نے اس مہینے کی شروعات میں کوہ نور کے سینئر افسروں کے بیان درج کئے تھے۔

اس پورے معاملے پر مہاراشٹر نو نرمان سینا  کے ترجمان سندیپ دیش پانڈے نے کہا، ‘ یہ بدلے کی سیاست کی ایک عمدہ مثال ہے۔ یہ قدم اس لئے اٹھایا گیا کیونکہ ہماری پارٹی کے صدر نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ دونوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ یہ ہم پر دباؤ بنانے کے ہتھکنڈے ہیں لیکن ہم نہیں جھکیں‌گے۔ ‘

اس بیچ کئی حزب مخالف پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے نوٹس عدم اتفاق کی آواز کو دبانے کے لئے جاری کئے جاتے ہیں۔ممبئی این سی پی کے صدر نواب ملک نے کہا، ‘ جو حکومت کی تنقید کر رہے ہیں، ان کو نشانہ بنانے کے لئے ای ڈی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ عدم اتفاق کی آواز کو دبانے کے لئے اداروں کا غلط استعمال ہے۔ ہم راج ٹھاکرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ‘

غور طلب ہے کہ کبھی وزیر اعظم نریندر مودی کے حمایتی رہے راج ٹھاکرے حالیہ کچھ سالوں میں بی جے پی کے بولڈ ناقد رہے ہیں۔راج ٹھاکرے نے ای وی ایم کے استعمال کو لےکر حزب مخالف کی مخالفت میں اہم رول ادا کیا تھا۔ حزب مخالف پارٹیوں نے اس سے متعلق  21 اگست کو ایک مارچ کی بھی اسکیم بنائی تھی اور ای وی ایم کے بجائے بیلٹ سسٹم کو ترجیح دینے کی مانگ اٹھائی تھی۔