خبریں

پی او کے ہندوستان کا حصہ، ایک دن ہمارے قبضے میں ہوگا: وزیر خارجہ ایس جئے شنکر

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100دن پورے ہونے پر کہا کہ ایک حد کے بعد اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کشمیر پر لوگ کیا کہیں‌گے۔

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر (فوٹو : پی ٹی آئی)

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے قبضے والا کشمیر (پی او کے) ہندوستان کا حصہ ہے اور امید کرتے ہیں کہ یہ ایک دن ہندوستان کے قبضے  میں ہوگا۔ جئے شنکر نے صحافیوں  سے کہا، ‘ پی او کے پر ہمارا رخ ہمیشہ سے واضح رہا ہے کہ یہ ہندوستان کا حصہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایک دن یہ ہمارے  قبضے میں ہوگا۔ ‘

غور طلب ہے کہ حکومت کا کہنا رہا ہے کہ پاکستان سے اب بات چیت پی او کے پر ہوگی اور کشمیر پر نہیں ہوگی۔ ایسا بیان نائب صدر ایم وینکیا نائڈو، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، مرکزی وزیر جتیندر سنگھ وغیرہ بھی پہلے دے چکے ہیں۔

جئے شنکر نے کہا، ‘ آرٹیکل 370 دو طرفہ مدعا نہیں ہے، یہ ہمارا اندرونی مدعا ہے اور مجھے لگتا ہے عالمی کمیونٹی آرٹیکل 370 پر ہمارے حالات کو سمجھتا ہے۔ ‘ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک حد کے بعد اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کشمیر پر لوگ کیا کہیں‌گے۔ انہوں نے زور دیا کہ اندرونی معاملوں پر ہندوستان کے رخ کو مانا گیا ہے اور مانا جائے‌گا۔

مودی حکومت کی دوسری مدت کارمیں وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے جئے شنکر نے اپنی وزارت کے کام کاج کے 100 دنوں کی کامیابیاں بھی گنائیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ 1972 کے بعد سے ہندوستان کا رخ  واضح ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آنے والی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ ایک حد کے بعد اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کشمیر پر لوگ کیا کہیں‌گے۔ میرا رخ 1972 کے بعد سے واضح ہے اور میرے رخ میں تبدیلی نہیں آنے والی ہے۔ آخر یہ میرا مدعا ہے اور میرا رخ مانا گیا ہے اور مانا جائے‌گا۔ ‘ ان سے جب پاکستان کے ذریعے کشمیر مدعے کو عالمی مدعابنانے کی کوشش اور کشمیر میں انسانی حقوق کے موضوع کو کچھ غیر ملکی رہنماؤں کے ذریعے اٹھانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک اپنی امیج خود بناتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے افغانستان کو لےکر کیے گئے اس تبصرہ کو بھی یاد کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ انفارمیشن ٹکنالوجی بنام عالمی دہشت گردی کا موضوع ہے اور کس طرح سے دو آئی ٹی کے الگ الگ معنی ہیں۔ ایک کا تناظر ہندوستان سے ہے جو آئی ٹی پیشہ وروں کے بارے میں ہے، جبکہ دوسرا پاکستان کے تناظر میں ہے۔

بنا نام لیے پاکستان کوتنقید کا نشانہ بناتے  ہوئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے منگل کو کہا کہ ہندوستان ‘ پڑوسی پہلے ‘ کی پالیسی کو آگے بڑھا رہا ہے لیکن اس کے سامنے ایک پڑوسی کا الگ طرح سے چیلنج ہے جس کو نارمل رویہ اپنانے اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)