سویڈن کی رہنے والی ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیرنے‘نارڈک کاؤنسل انوائرمینٹل ایوارڈ، 2019’ قبول کرنے سے گزشتہ منگل کو انکار کر دیا اور کہا کہ ماحولیاتی مہم میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ ایوارڈ دینے کے بجاے ‘سائنس’ کی پیروی شروع کریں۔
گریتا تُنبیر، فوٹو: رائٹرس
نئی دہلی: ماحولیاتی کارکن16 سالہ گریتاکے ‘فرائیڈے فار فیوچر’مہم کے ساتھ میں لاکھوں لوگ آ چکے ہیں۔گریتا تب چرچے میں آئی تھیں جب اگست 2018 میں انہوں نے ہرجمعہ کو سویڈن کی پارلیامنٹ کے باہر کلائیمنٹ چینج کو لے کر دھرنا دینا شروع کیا تھا۔ وہ ہاتھوں میں ایک تختی لے کر وہاں رہتی تھیں جس پر لکھا ہوتا تھا ‘آب و ہوا کے لیے اسکول کی ہڑتال ’
بین پارلیامانی تعاون کے لیے مقامی تنظیم نارڈک کاؤنسل کیجانب سے اسٹاک ہوم میں منعقد تقریب میں گریتاکو اس ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔گریتا کی کوششوں کے لیے انہیں سویڈن اور ناروے دونوں کی جانب سے نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے تنظیم کے سالانہ ماحولیاتی ایوارڈ جیتا تھا۔ٹی ٹی خبررساں ایجنسی نے بتایا کہ ایوارڈ کے اعلان کے بعد گریتا کی ایک حریف نے ناظرین کو بتایا کہ وہ یہ ایوارڈ اور 52000 ڈالر کی قبول نہیں کریں گی۔ انہوں نے انسٹاگرام پر اپنے اس فیصلے کے بارے میں لکھا ہے۔
سوشل میڈیاپوسٹ میں انہوں نے لکھا، ‘ماحولیاتی مہم کو اور ایوارڈکی ضرورت نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ موجود وقت میں دستیاب بہتر سائنس کی پیروی شروع کر دیں۔’انہوں نے یہ ایوارڈ دینے کے لیے نارڈک کاؤنسل کاشکریہ ادا کیا ہے لیکن ماحولیات سے جڑے مدعوں پر اپنی بات پر قائم نہیں رہنے کے لیے نارڈک ملکوں کی تنقید بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ماحولیات اورکلائیمیٹ کے مدعوں پر نارڈک ممالک کی دنیا بھر میں بڑی عزت ہے۔ اس بارے میں ڈینگ مارنے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن جب ہمارے حقیقی اخراج ہمارے فی شخص اکولاجیکل فٹ پرنٹ کی بات آتی ہے -اگر ہم اپنے کھپت، ہمارے درآمدات کے ساتھ ایویشن اورشپنگ کو شامل کرتے ہیں تو یہ ایک پوری نئی کہانی بیان کرتی ہے۔’اکولاجیکل فٹ پرنٹ کا مطلب ہے کہ لوگوں یامعیشت کے لیے قدرت کی ضرورت۔ گریتا تُنبیرکو اس سال کے نوبل امن پرائز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا، حالانکہ وہ یہ ایوارڈ نہیں جیت سکیں۔ سال 2019 کو نوبل امن پرائزاتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمدکو دیا گیا ہے۔