پنجاب اور ہریانہ میں پرالی جلانے کی وجہ سے دہلی کی آلودگی میں بھاری اضافہ ہوتا ہے۔ اسی کی وجہ سے حال میں دہلی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے درمیان تنازعہ شروع ہو گیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا۔
نئی دہلی: دیوالی کے ایک دن بعد 28 اکتوبر کو پنجاب میں پرالی جلانے کے سب سے زیادہ 3105 معاملے درج کئے گئے۔ یہ اس لئے تشویشناک ہے کیونکہ دہلی کی آلودگی کی سطح سنگین زمرہ کو پارکر چکی ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 28 اکتوبر کو پرالی جلانے کے 3105 معاملے درج کئے گئے۔ وہیں پنجاب ریموٹ سینسنگ سینٹر کے اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ 23 ستمبر سے لےکر 28 اکتوبر تک میں پرالی جلانے کے کل 15132 معاملے سامنے آئے۔
یہ اعداد و شمار گزشتہ سال 2018 میں پرالی جلانے کے لئے درج کل 12762 معاملوں سے زیادہ ہیں لیکن 2016 میں درج 24593 اور 2017 میں درج 16533 معاملوں سے کم ہیں۔ اخبار کے مطابق، پرالی جلانے کے مسائل کا سامنا کر رہی ایک دوسری ریاست ہریانہ میں ایسے معاملوں میں کمی آئی ہے۔یہاں پر 23 ستمبر سے لےکر 27 اکتوبر کے درمیان پرالی جلانے کے 3700 سے زیادہ معاملے درج کئے گئے۔
جیسا کہ دی وائر نے پہلے رپورٹ کی تھی کہ ہریانہ اور پنجاب میں فصل جلنا یا پرالی جلانا ایک عام بات ہے۔ کسان ربی کی فصل کے لئے اپنے کھیتوں کو تیار کرنے کے لئے دھان کی کٹائی کے بعد بچے پرالی میں آگ لگا دیتے ہیں۔ یہ ہوا کو آلودہ کرنے کے لئے جانا جاتا ہے، خاص طورپر قومی راجدھانی کے علاقے میں۔ستمبر کے آخر میں اس کی شروعات ہوتی ہے اور اکتوبر کے آخر تک میں یہ انتہا پر پہنچ جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ بدھ کو دہلی کی آلودگی کا 35 فیصد حصہ پنجاب اور ہریانہ میں پرالی جلانے کی وجہ سے تھا اس کی وجہ سے دہلی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے درمیان تنازعہ شروع ہو گیا۔ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی کے لوگ آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ کیجریوال نے پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی حکومتوں سے کہا کہ وہ پرالی کے مسئلہ کا حل کرنے کے لئے کسانوں کو کوئی اور طریقہ سجھائیں۔
دیوالی سے دو دن پہلے قومی راجدھانی کا ایئر انڈیکس اس موسم کی سب سے خراب سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہوا کی رفتار دھیمی ہونے کی وجہ سے آلودگی کا جمع ہونا آسان ہو گیا ہے۔ سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے اعداد و شمار کے مطابق، دہلی کے کئی علاقوں کا ایئر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی) ‘ بہت خراب ‘ یا اس سے بھی بدتر زمرہ میں ہے۔ پڑوس کے علاقوں-باغپت، غازی آباد، گریٹر نوئیڈا، گڑگاؤں اور نوئیڈا کا بھی ایسا ہی حال ہے۔
غور طلب ہے کہ اگر ایئر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی)0 سے 50 کے بیچ میں ہے تو اس ہوا کو اچھا مانا جا تا ہے۔وہیں اگر یہ 51 سے 100 کے بیچ میں ہے تو اس کو ‘اطمیان بخش ‘ اور 100 سے 200 کے بیچ میں ہے تو اس کو ‘نارمل’ کی کیٹگری میں رکھا جاتا ہے۔ اگر اے کیو آئی 201 سے 300 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا خراب ہے اور اگر یہ 301 سے 400 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایسی ہوا بہت زیادہ خراب ہے۔ وہیں اگر اے کیو آئی401 سے 500 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا کی سطح خطرناک کی کیٹگری میں پہنچ چکی ہے۔
Categories: خبریں