بنگلہ دیش کے ماہر اقتصادیات اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو ان کی کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کو برخاست کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہونے میں ناکام رہنے کے بعد پچھلے مہینے گرفتاری وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔
نئی دہلی: بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ کی ایک عدالت نے ‘گرامین کمیونی کیشن’ کے صدر اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو تین ملازمین کو برخاست کرنے کے معاملے میں اتوار کو ضمانت دے دی۔ ڈھاکہ میں تیسری مزدور عدالت نے یونس کے عدالت میں پیش ہونے پر ان کو ضمانت دے دی۔ ملک کے سپریم کورٹ نے ان کو ذاتی طور پر پیش ہونے کے لیے سات نومبر کی تاریخ طےکی تھی۔ عدالت نے انتظامیہ سے معینہ مدت ختم ہونے سے پہلے یونس کو گرفتار کرنے یا ان کو پریشان نہ کرنے کو کہا تھا۔
جوڈیشیل آفیسر وسیع الرحمن نے کہا کہ عدالت نے تینوں معاملوں میں 10-10 ہزار کے مچلکے پر ان کو ضمانت دے دی۔ پراسیکیوٹر کے وکیل مستفیض الرحمن نے بتایا کہ یونس کو تب تک عدالت میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے جب تک ان پر فرد جرم عائد نہیں کردیا جاتا ہے۔ لیبر کورٹ نے یونس کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا کیونکہ وہ بیرون ملک میں ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو پائے تھے۔
جولائی میں تین ملازمین نے معاملہ دائر کر کے کہا تھا کہ ٹریڈ یونین بنانے کی کوشش کرنے پر ان کو غیر قانونی طریقے سے نوکری سے نکالا گیا ہے۔ یونس نے گرامین بینک قائم کیا تھا جو غریب لوگوں کو چھوٹے قرض مہیا کراتا ہے۔ ان کو 2006 میں نوبل پیس ایوارڈ ملا تھا۔ گرامین کمیونی کیشنس، گرامین بینک کی آئی ٹی یونٹ ہے۔
گزشتہ جون میں گرامین کمیونی کیشنس سے برخاست کئے جانے کے بعد کمپنی کے تین سابق ملازمین نے انتظامیہ کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کرایا تھا۔ الزام ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر ٹریڈ یونین کی تشکیل کی وجہ سے ان کو برخاست کیا گیا تھا۔ ان تینوں سابق ملازمین نے ظلم وستم، دھمکی دینے اور ٹریڈ یونین بنانے کی وجہ سے برخاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تین الگ الگ مقدمے دائر کئے ہیں۔
واضح ہو کہ محمد یونس سال 2015 میں بھی تنازعات میں آئے تھے، جب بنگلہ دیش کے ریونیو افسروں نے 1.51 ملین ڈالر کا ٹیکس نہ چکا پانے کی وجہ ان کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ سال 2007 سے 79 سالہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ سےٹکراؤ کی حالت رہی ہے، جب انہوں نے ملک میں تشدد اور پولرائزیشن کی سیاست کو لےکر حسینہ کی فیملی اور ان کےحریف خالدہ ضیا کو لےکر تبصرہ کیا تھا۔
سال 2011 میں یونس کو گرامین بینک کے چیئر مین کے عہدےسے ہٹا دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بینک کو قائم کیا تھا۔ عہدے سے ہٹانے کے اس قدم کے پیچھے مبینہ طور پر شیخ حسینہ کا ہاتھ ہونے کی بات کہی جاتی ہے۔یونس نے سال 1983 میں گرامین بینک کی تشکیل کی تھی۔ یہ بینک دیہی علاقوں اور زیادہ تر خاتون کاروباریوں کو بنا کچھ گروی رکھے چھوٹے قرض مہیا کراتا ہے۔ اس کی وجہ سے بنگلہ دیش میں غریبی کم ہوتی دیکھی گئی تھی۔
اس وجہ سے محمد یونس کو عالمی شہرت ملی تھی اور سال 2006 میں ان کو اس کام کی وجہ سے امن کے نوبل انعام سےنوازا گیا تھا۔حالانکہ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، شیخ حسینہ نے ان پر غریبوں کا خون چوسنے کا الزام لگایا ہے۔ سال 2013 میں حکومت نےطے شدہ کارروائی کی پیروی کیے بنا ٹیکس میں چھوٹ پانے، طاقت کا غلط استعمال اور غیر ملکی سفرکو لے کر اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کو لےکر ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں