مرنے والے کی پہچان 74سالہ اینڈریو لوبو کے طور پر ہوئی ہے۔ لوبو کے بینک کھاتے میں 26 لاکھ سے زیادہ روپے جمع تھے۔
نئی دہلی : پنجاب اینڈ مہاراشٹر کوآپریٹو بینک(پی ایم سی) کے ایک اور اکاؤنٹ ہولڈرکی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔اہل خانہ نے موت کی وجہ مبینہ طور پر علاج کا خرچ نہیں اٹھا پانا بتایا ہے۔مرنے والے کے پوتے کرس نے بتایا کہ 74سالہ اینڈریو لوبو کا جمعرات کی دیر شام ٹھانے کے پاس کاشیلی میں ان کے گھر پر انتقال ہو گیا۔
لوبو پی ایم سی بینک پر آر بی آئی کے ذریعے نقدی نکاسی کی حد طے کرنے کے بعد سے مرنے والے آٹھویں اکاؤنٹ ہولڈر ہیں۔ آر بی آئی کے اس فیصلے کے بعد 23 ستمبر کو ایک اکاؤنٹ ہولڈرنے خودکشی کر لی تھی۔کرس نے بتایا کہ لوبو کے بینک کھاتے میں 26 لاکھ سے زیادہ روپے جمع تھے۔ لوبو اس جمع رقم کی سودپر اپنا گزارہ کرتے تھے۔
کرس نے کہا، ‘دو مہینے پہلے انکے پھیپھڑے میں انفیکشن ہو گیا جس کے لیے انہیں مستقل دواؤں اور ڈاکٹروں کے علاج کی ضرورت تھی۔ ان کا پیسہ بینک میں اٹکا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کی طبی ضروریات پوری نہیں ہو پائی۔’اس سے پہلے 14 اکتوبر کو جیٹ ایئرویز کے ایک سابق ملازم سنجے گلاٹی (51) کا بھی دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی تھی۔ وہ بینک کے خلاف مظاہرہ میں حصہ لینے گئے تھے، جس کے بعد انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔
اسی طرح مہاراشٹر کے ملنڈ میں پی ایم سی کے اکاؤنٹ ہولڈرکیشومل بھائی ہندوجہ کا دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی تھی۔ایک اور اکاؤنٹ ہولڈرپھتومل پنجابی (56) کی اگلے دن موت ہو گئی تھی۔ پھتومل کی ملنڈ میں دکان تھی اور انہیں بھی دل کا دورہ پڑا تھا۔ اس سے متعلق تیسری موت بھی اسی دن ہوئی تھی۔ 39 سال کی ایک اکاؤنٹ ہولڈر نے خودکشی کر لی تھی۔
اس معاملے میں چوتھی موت مرلی دھر دھراکی ہوئی تھی۔ پیسوں کی کمی کی وجہ سے وہ بائی پاس سرجری نہیں کرا پائے تھے اور دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہو گئی تھی۔ وہیں، پانچویں موت بھارتی سدرنگنی (73) کا بھی دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی تھی۔غورطلب ہے کہ ستمبر میں آر بی آئی نےپی ایم سی بینک میں اقتصادی بد انتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد بینک کے گراہکوں کے لیے نقدی نکاسی کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی طرح کی پابندیاں لگا دی تھیں۔
بینک کے کام کاج میں بدانتظامی اور ریئل ایسٹیٹ کمپنی ایچ ڈی آئی ایل کو دیے گئے قرض کے بارے میں صحیح جانکاری نہیں دینے کو لے کر اس پر پابندی لگائی گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں