مالی سال 2019-20 کے لیے پی ایم -کسان کے تحت 75000کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔کم خرچ کی وجہ سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ مختص کی گئی رقم کا بڑا حصہ مرکزی حکومت خرچ نہیں کر پائے گی۔
نئی دہلی: مالی سال 2019 -20 کے پہلے سات مہینوں میں مودی حکومت کی پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم-کسان)کی صرف 37 فیصدی رقم خرچ ہوئی ہے۔پی ایم کسان کے لیے 75000 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔ حالانکہ گزشتہ منگل کو لوک سبھا میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بتایا کہ اکتوبر کے آخر تک اس منصوبے کے تحت کل 27937.26کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس سال کے لیے مختص رقم کا صرف 37 فیصدی حصہ ہے۔ اس مالی سال کو پورا ہونے میں تقریباً ساڑھے 4 مہینے بچے ہیں، اس لیے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ مختص رقم کا بڑا حصہ مرکزی حکومت خرچ نہیں کر پائے گی۔
بلکہ دی وائرکی ایک رپورٹ میں وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری اور پی ایم کسان کے سی ای او وویک اگروال نے بتایا تھا کہ پی ایم- کسان کی 30 فیصدر رقم خرچ نہیں ہو پائے گی۔ انھوں نے کہا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرکز کو کسانوں کی کل تعداد پتہ نہیں ہے۔
تومر نے اپنے جواب میں کہا ،’مالی سال 2019-20 کے لیے مختص 75000 کروڑ روپے میں سے 31.10.2019تک کل 27937.26کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔’لیکن تومر نے کوئی وجہ نہیں بتائی کہ آخر کیوں اتنی کم رقم ابھی تک خرچ ہو پائی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا،’پی ایم کسان کے تحت پہچان کیے گئے فائدے پانے والوں کے بینک کھاتوں میں تب مالی فائدہ ٹرانسفر کیا جاتا ہے،جب ان کا صحیح اور تصدیق شدہ ڈیٹا پی ایم- کسان ویب پورٹل پر متعلقہ ریاستوں /یونین ٹریٹری کے ذریعے اپلوڈ کیا جاتا ہے۔ اس لیے فائدہ پانے والوں کی تعداد مختلف ہونے کی بنیاد پر فنڈ کے اصل استعمال میں فرق آ سکتا ہے۔مالی سال 2019-20 ختم ہونے کے بعد اصل خرچ کا تخمینہ کیا جا سکے گا۔’
سال 2018-29 میں مرکز نے پی ایم -کسان کے لیے 20 ہزار کروڑ روپے مختص کیے تھے۔ حالانکہ 25 جون کو لوک سبھا میں تومر کے ذریعے دیے گئے ایک تحریری جواب سے پتہ چلتاہے کہ فائدہ پانے والوں کو پچھلے مالی سال میں پہلی قسط کے طور پر 6662 کروڑ روپے کی ہی ادائیگی کی گئی تھی۔
پی ایم-کسان اسکیم کے تحت مرکزی حکومت کسانوں کو 2000 روپے کی تین قسط کی بنیاد پر ایک سال میں 6000 روپے مہیا کراتی ہے۔یہ فائدہ سیدھے فائدہ پانے والوں کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے۔
Categories: خبریں