خبریں

لوک سبھا میں پر گیہ ٹھاکر نے ناتھو رام گوڈسے کو پھر بتایا دیش بھکت

ایس پی جی ترمیم بل پر ہو رہی بحث میں ایم پی  اے راجہ ناتھورام گوڈسے کے ایک بیان کاحوالہ  دے رہے تھے، جب بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان  پر گیہ ٹھاکر نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ ایک دیش بھکت کی مثال نہیں دے سکتے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی  دہلی: بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان پر گیہ  ٹھاکر نے بدھ کو لوک سبھا میں مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو ایک بار پھردیش بھکت کہا۔ اس کو لے کر کانگریس ممبروں  نے سخت احتجاج درج کرایا ہے۔انڈیا  ٹو ڈےکے مطابق،ایوان  میں اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ایس پی جی)ترمیم  بل  کو لے کر چرچہ  ہو رہی تھی اورایم پی  اے راجہ گوڈسے کے ایک بیان کا ذکر کر رہے تھے، جہاں اس نے گاندھی کو مارنے کے بارے میں کہا تھا۔

جب  وہ  یہ کہہ رہے تبھی انہیں بیچ میں ٹوکتے ہوئے پر گیہ  ٹھاکر نے کہا، ‘آپ ایک دیش بھکت کی مثال   نہیں دے سکتے۔’اس پر کانگریس کے کئی ممبروں  نے اعتراض کیا اور وہ یہ الزام  لگاتے ہوئے سنے گئے کہ انہیں (پر گیہ)کو وزیر اعظم  کا تحفظ  ملا ہوا ہے۔  اس دوران وزیرپرہلادجوشی پر گیہ  ٹھاکر کو بیٹھنے کا اشارہ کرتے نظر آئے۔

لوک سبھا چیئر مین  اوم برلا نے کانگریس ممبروں  سے بیٹھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صرف اے  راجہ کی بات ریکارڈ میں جا رہی ہے اور پر گیہ ٹھاکر کی بات ریکارڈ میں نہیں لی گئی ہے۔راجہ  نے کہا تھا کہ گوڈسے نے یہ خود قبول  کیا تھا کہ اس کے من میں گاندھی کے لیے 32 سالوں سے نفرت بھری  تھی ، جس کی وجہ سے  اس نے گاندھی کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ راجہ نے کہا کہ گوڈسے نے گاندھی کو اس لئے مارا کیونکہ وہ ایک خاص  نظریات  میں یقین کرتا تھا۔

کانگریس رکن پارلیامان نے پر گیہ ٹھاکر کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ گوڈسے کو باربار دیش بھکت بتانا بی جے پی کی نفرت والی سیاست  کاثبوت ہے۔

یہ تنازعہ  بڑھنے کے بعد جب میڈیا نے پر گیہ  ٹھاکر سے اس بیان کےبارے میں پوچھا تب انہوں نے کہا کہ پہلے اس کو پورا سنیں۔ وہ  اس بارے میں کل جواب دیں گی۔

یہ  پہلی بار نہیں ہے جب پر گیہ  ٹھاکر نے ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت بتایا ہے۔ لوک سبھاانتخابی تشہیر  کے دوران ایک روڈ شو کر رہی پر گیہ  ٹھاکرنے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا، ‘ناتھورام گوڈسے دیش بھکت تھے، دیش بھکت ہیں اور رہیں گے۔ گوڈسے کو دہشت گرد  بولنے والے اپنے گریباں میں جھانک کر دیکھیں۔’حالانکہ، پر گیہ سنگھ ٹھاکر کے اس بیان پر تنازعہ بڑھنے کے بعدنی جے پی  نے کہا تھا کہ انہیں (پر گیہ) اپنے بیان کے لیے عوامی طورپر معافی مانگنی چاہیے۔بی جے پی ترجمان نرسمہا راؤ نے کہا تھا، ‘بی جے پی اس بیان سے متفق  نہیں ہے، ہم اس کی مذمت  کرتے ہیں۔ پارٹی ان سے وضاحت طلب کرے گی ، انہیں اس بیان کے لیے عوامی طورپر معافی مانگنی چاہیئے۔’

اس کے بعد ٹھاکر نے اپنے بیان کے لیےمعافی مانگتے ہوئے کہا، ‘یہ میری نجی  رائے ہے۔ میرا ارادہ کسی کے جذبات  کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔اگرمیرے بیان سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں معافی مانگتی ہوں۔ گاندھی جی نے ملک  کے لیے جو کچھ کیا ہے، اسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ میرے بیان کو میڈیا نے توڑمروڑکر پیش کیا۔’پر گیہ ٹھاکر کے معافی مانگنے کے بعد وزیر اعظم  نریندر مودی نےکہا تھا کہ وہ بھلے ہی معافی مانگ لیں لیکن میں انہیں من سے کبھی معاف نہیں کر پاؤں گا۔

مودی نے کہا تھا، ‘گاندھی جی، گوڈسے کے بارے میں جو بھی باتیں کہی گئی ہیں، جو بھی بیان دیے، گئے ہیں، یہ بہت  خراب ہیں۔ یہ نفرت کے لائق ہیں، تنقید کے لائق ہیں۔مہذب سماج کے اندر اس طرح کی زبان  نہیں چلتی ہے۔ اس طرح کی سوچ نہیں چل سکتی اس لئے ایسا کرنے والوں کو سو بار سوچنا پڑےگا۔ انہوں نے معافی مانگ لی، الگ بات ہے لیکن میں انہیں من سے معاف نہیں کر پاؤں گا۔’

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)