خبریں

بنگلہ دیش: 2016 کے کیفے دہشت گردانہ معاملے میں 7 مجرموں کو  پھانسی کی سزا

1 جولائی 2016 کو ڈھاکہ کے گلشن علاقے میں واقع ہولی آرٹیشن کیفے میں اسلامک اسٹیٹ کے حملے میں ایک ہندوستانی لڑکی سمیت 22 لوگ مارے گئے تھے۔ حملے میں مارے گئے 16 دیگر غیر ملکی شہریوں میں 9 اطالوی ، 7 جاپانی شہری شامل تھے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ کے ایک کیفے میں 2016 میں ہوئے اسلامک اسٹیٹ کے حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں خصوصی بنگلہ دیشی ٹریبون نے 8 مجرموں میں سے 7 کو موت کی سزا سنائی ہے۔ملک کی تاریخ میں سب سے خطرناک دہشت گردانہ حملے میں ایک ہندوستانی لڑکی سمیت 22 لوگ مارے گئے تھے۔  واقعہ ایک جولائی 2016 کو ڈھاکہ کے گلشن علاقے میں ہولی آرٹیشن کیفے میں ہوئی تھی۔

ڈھاکہ کے دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق  خصوصی ٹریبونل کے جج مجیب الرحمٰن نے پرانے ڈھاکہ میں عدالت کے احاطے میں سزا سناتے ہوئے کہا، ‘ان کو پھانسی کی سزا دی جائے گی۔’ مجرموں کو سخت سکیورٹی  کے بیچ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔فیصلے سنائے جانے کے بعد سرکاری وکیل غلام سرور خان نے صحافیوں  سے کہا، ‘ان کے خلاف جو الزام  تھے وہ ثابت ہو گئے اور کورٹ نے انہیں زیادہ سے زیادہ  سزا سنائی ہے۔’

معاملے کی جانچ میں یہ پتہ چلا کہ مجرموں  نے دہشت گردوں  کو رقم مہیا کرائی  تھی، ہتھیار فراہم کیےتھے یا پھر حملے میں سیدھے طور پر شامل لوگوں کی مدد  کی تھی۔جج نے آٹھویں ملزم  کو بری کر دیا کیونکہ پراسیکیوٹر   ممنوعہ  نیوجماعت المجاہدین بنگلہ دیش  (نیوجے ایم بی)کے ذریعے  کئے گئے حملے میں اس کےتعلق  کو ثابت نہیں کر سکا۔

حملے میں مارے گئے 17 غیر ملکی شہریوں  میں نو اطالوی، سات جاپانی، ایک ہندوستانی  لڑکی شامل تھے۔بندی بنائے جانے کے دوران دو بنگلہ دیشی  پولیس افسر بھی مارے گئے تھے۔حملے میں مارے گئے لوگوں میں شامل ہندوستانی لڑکی تارشی جین برکلے میں کیلیفورنیا  یونیورسٹی  کی طالبہ  تھی اور وہ چھٹی منانے کے لئے ڈھاکہ گئی تھی۔

اپنے فیصلے میں جج نے بنگلہ دیشی نژاد کے کناڈائی شہری  تمیم چودھری کو حملے کا ماسٹرمائنڈ بتایا، جو بعد میں دہشت گردی  کی روک تھام سے متعلق مہم کے کے دوران مارا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)