این ایس او کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق،مینوفیکچرنگ سیکٹر میں گراوٹ اور زراعتی شعبہ میں گزشتہ سال کے مقابلے کمزور مظاہرے میں مالی سال 2019-20 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 4.5فیصد رہ گئی۔ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ 7 فیصد تھی۔
نئی دہلی: ہندوستانی معیشت کو لے کر چونکانے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ جمعہ کو سامنے آئے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ہندوستان کی معیشت میں جولائی سے ستمبر کے بیچ گزشتہ6 سالوں میں سب سے سست اضافہ ہوا۔ اس دوران ملک کی جی ڈی پی صرف4.5 فیصدی رہی جوکہ پچھلی سہ ماہی کے جی ڈی پی(5 فیصدی) سے بھی کم ہے۔ 2018 میں جولائی ستمبر کے بیچ جی ڈی پی 7 فیصدی تھی۔ اس سے پہلے سب سے کم جی ڈی پی 2013 میں جنوری مارچ میں درج کی گئی تھی۔
انڈر ریویو سہ ماہی میں جی وی اے4.3 فیصد رہا۔ جبکہ ایک سال پہلے 2018-19 کی اسی سہ ماہی میں یہ 6.9 فیصدتھی۔اس سے پہلے خبر سامنے آئی تھی کہ ملک میں بنیادی شعبوں کے 8 صنعتوں کا پروڈکشن اکتوبر میں 5.8 فیصدگھٹا ہے جو اقتصادی نرمی کے گہرانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اس بارے میں جمعہ کو سرکار نے آفیشیل اعداد وشمار جاری کئے۔ آٹھ اہم صنعتوں میں سے چھ میں اکتوبر میں گراوٹ درج کی گئی۔ملک میں کوئلہ پروڈکشن اکتوبر میں 17.6 فیصد، کچا تیل پروڈکشن5.1 فیصد اور قدرتی گیس کا پروڈکشن 5.7 فیصد گرا ہے۔ اس دوران سیمنٹ پروڈکشن7.7 فیصد، اسٹیل 1.6 فیصد اور بجلی پروڈکشن 12.4 فیصد گر گیا۔ تجزیے کے طریقہ کار میں صرف زرخیز شعبہ میں سالانہ بنیاد پر 11.8 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔
وہیں ریفائزی پروڈکشن کی شرح نموگھٹ کر 0.4 فیصد پر آ گئی جو پچھلے سال اسی ماہ میں 1.3 فیصد تھی۔اکتوبر2018 میں بنیادی شعبوں کے ان آٹھ صنعتوں کے پروڈکشن میں 4.8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔ اس سال اپریل اکتوبر کی مدت میں بنیادی شعبوں کے آٹھ صنعتوں کی شرح نموگرکر 0.2 فیصد رہی جو پچھلے سال اسی مدت میں 5.4 فیصد تھی۔
گزشتہ ماہ ستمبر میں بنیادی شعبوں کے آٹھ صنعتوں کاپروڈکشن سالانہ بنیاد پر 5.1 فیصد گرا تھا جو ایک دہائی کا سب سے سست مظاہرہ تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں