مغربی بنگال میں اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں تین سیٹوں پر ہار کے بعدبی جے پی کے نیشنل سکریٹری راہل سنہا نے کہا کہ ای وی ایم کے ساتھ کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔ آپ ووٹوں کی گنتی میں مقتدر پارٹی کی جانب سے گڑبڑی کئے جانے کے اندیشے کو خارج نہیں کر سکتے ہیں۔
نئی دہلی: مغربی بنگال میں ہوئے اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں تینوں سیٹوں پر ہار کے بعدبی جے پی نے گڑبڑی کااندیشہ جتایا ہے۔بی جے پی کے نیشنل سکریٹری اورمغربی بنگال کے رہنما راہل سنہا نے کہا کہ سرکاری مشینری نے کھلے عام مقتدرترنمول کانگریس کی مدد کی اور وہ اس کی شکایت الیکشن کمیشن سے کریں گے۔خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق، سنہا نے کہا، ‘الیکشن کمیشن بھلے ہی سبھی انتخابات کی نگرانی کرتا ہو لیکن ضمنی انتخاب کرانے کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے۔ انتخاب جیتنے کے لیے ٹی ایم سی کچھ بھی کر سکتی ہے۔’
اس دوران انہوں نے ای وی ایم پر بھی شک کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ‘ای وی ایم کے ساتھ کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔ آپ ووٹوں کی گنتی میں مقتدر پارٹی کی طرف سے گڑبڑی کئے جانے کے اندیشے کو خارج نہیں کر سکتے ہیں۔’اپنے شکوک کی وجہ بتاتے ہوئے سنہا نے کہا، ‘لوک سبھا انتخاب کے دوران بی جے پی نے کالیاگنج اور کھڑگ پور صدراسمبلی سیٹوں پر نمایاں فرق سے جیت حاصل کی تھی۔ کالیاگنج اور کریم پور میں تو پارٹی کو 2016 کے اسمبلی انتخاب سے بھی زیادہ ووٹ ملے تھے۔ پھر بھی ہم تینوں سیٹوں پر ہار گئے؟ ٹی ایم سی کھڑگ پور صدر سیٹ پہلی بار جیتی ہے۔ یہ سبھی چیزیں شک پیدا کرتی ہیں۔ میڈیا سے لے کر عوام تک ہر جگہ کہا جا رہا تھا کہ ضمنی انتخاب میں بی جے پی جیت درج کرے گی۔’
واضح ہو کہ، ترنمول کانگریس کے تپن دیب سنہا نے اپنے قریبی حریف اور بی جے پی کےامیدوار کمل چندر سرکار کو کالیاگنج سیٹ پر 2417 ووٹوں کے فرق سے ہرا دیا۔ ٹی ایم سی امیدوار پردیپ سرکار نے کھڑگ پور صدر سیٹ جیت لی ہے۔ انہوں نے بی جےپی کے پریم چندر جھا کو 20788 ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔ کریم پور سیٹ پر ترنمول امیدوار بملیندو سنہا رائے نے بی جے پی کے جئے پرکاش مجمدار کو 24000 ووٹوں سے ہرایا ہے۔
اس جیت کے بعدمغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں ترنمول کانگریس کو ملی جیت‘سیکولرزم اور ایکتا’کے حق میں اور‘این آرسی’ کے خلاف عوامی فرمان ہے۔
ترنمول کانگریس چیف نے کہا کہ بی جے پی اپنے غرور اورریاست کی عوام کی ‘توہین ’ کرنے کا نتیجہ بھگت رہی ہے۔
ممتانے کہا، ‘الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔بی جے پی کو نہیں سوچنا چاہیے کہ ملک کے لوگ اکثریت (بی جے پی کے پاس)نہیں ہونے کے باوجود ریاستوں میں سرکاربنانےکے اس کے دھونس جمانے والے طور طریقوں کو قبول کر لیں گے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں