جموں و کشمیر پولیس نے کہا کہ حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کئے گئے دیویندر سنگھ کو وزارت داخلہ نے نہیں بلکہ پہلے کی جموں و کشمیر حکومت نے بہادری کے تمغے سے نوازا تھا۔ ایسی خبریں تھی کہ دیویندر سنگھ کو خصوصی خدمات کے لئے گزشتہ سال یومِ آزادی پر پولیس تمغہ سے نوازا گیا تھا۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کئے گئے پولیس افسر دیویندر سنگھ کو مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے کوئی بہادری کا تمغہ نہیں دیا گیا تھا۔ پولیس نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کے نام کے ایک دیگر افسر کو مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے تمغہ ملا تھا۔
بتا دیں کہ پولیس سب انسپکٹر (ڈی ایس پی) دیویندر سنگھ کو کلگام ضلع کے میر بازار میں سنیچر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ ایک کار میں دو دہشت گردوں نوید بابا اور الطاف کو لے جا رہے تھے۔ دیویندر کی گرفتاری کے بعد اس طرح کی خبریں تھیں کہ ان کو پریسیڈنٹ میڈل سے نوازا جا چکا ہے۔ ایسی خبریں تھی کہ دیویندر سنگھ کو مخصوص خدمت کے لئے گزشتہ سال یوم آزادی پر پولیس تمغہ سے نوازا گیا تھا۔
It is to clarify that
Dysp Davinder Singh is not awarded any Gallantry or Meritorious Medal by MHA as has been reported by some media outlets/persons Only gallantry medal awarded to him during his service is by the erstwhile J&K State on Independence Day 2018.— J&K Police (@JmuKmrPolice) January 14, 2020
جموں و کشمیر پولیس نے ٹوئٹ کر کہا، ‘ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو وزارت داخلہ سے کوئی بہادری کا تمغہ نہیں دیا گیا تھا، جیسا کہ کچھ میڈیا اداروں اور لوگوں نے خبریں دی ہیں۔ ان کو صرف 2018 کے یومِ آزادی کے موقع پر سابق جموں و کشمیر ریاست کے ذریعے ان کی خدمات کے لئے بہادری کا تمغہ دیا گیا تھا۔ ‘
for his Participation in countering a Fidayeen Attack by Terrorists at District Police Lines Pulwahma on 25/26 Aug 2017 when he was posted there as DySP District Police Lines Pulwama.
Media persons are advised to avoid speculative stories not based on facts.— J&K Police (@JmuKmrPolice) January 14, 2020
جموں و کشمیر پولیس نے ٹوئٹ کر کہا، ‘ ان کو (دیویندر سنگھ) جموں و کشمیر ریاستی حکومت نے پلواما ضلع میں 25/26 اگست 2017 میں ہوئے فدائین حملے کے کاؤنٹر مہم میں حصہ لینے کے لئے نوازا گیا تھا۔ اس وقت دیویندر پولیس لائنس میں ڈی ایس پی تھے۔ ‘ جموں و کشمیر پولیس نے میڈیا کو حقائق سے پرے خیالی اسٹوری نہ لکھنے کی صلاح دی۔
پولیس نے ٹوئٹ کر کہا، ‘ جموں و کشمیر پولیس اپنے پیشہ ور رویے کے لئے جانی جاتی ہے اور اگر اپنا ہی کاڈر کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں شامل ہو تو اس کو بھی چھوڑا نہیں جاتا ہے۔ ‘ جموں و کشمیر پولیس نے کہا، ‘ ہم پہلے بھی ایسا کئی بار کر چکے ہیں اور اس معاملے میں بھی ہم نے اپنے ان پٹ کی بنیاد پر اپنے افسر کو پکڑا ہے۔ جموں و کشمیر آگے بھی اپنے کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل کرتی رہےگی جو کہ سبھی کے لئے یکساں ہیں۔ ‘
سنگھ اینٹی ہائی جیکنگ یونٹ میں پولیس سب انسپکٹر کے عہدے پر تعینات تھے۔ پولیس اور خفیہ محکمے کے افسروں کی ایک ٹیم ان سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کے معاملے کی تفتیش این آئی اے کو سونپ دی ہے۔ حالانکہ، این آئی اے کا کہنا ہے کہ اس کو اب تک جانچ سونپے جانے کو لےکر وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن نہیں ملا ہے۔
بتا دیں کہ دیویندر کو 13 جنوری کو کلگام ضلع میں سرینگر-جموں نیشنل ہائی وے پر ایک کار میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ حزب المجاہدین کمانڈر سعید نوید، ایک دوسرے دہشت گرد رفیع حیدر اور حزب المجاہدین کے ایک خفیہ کارکن عرفان میر کو لےکر جموں جا رہے تھے۔ اس معاملے میں پولیس دیویندر اور نوید سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں