بھوپال میموریل ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر سے استعفیٰ دینے والے ڈاکٹرپرموشن نہیں ملنے سے ناراض ہیں۔ ہاسپٹل کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ڈاکٹروں کی مانگ پرغور کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش میں بھوپال گیس متاثرین کے علاج کے لئے بنائےگئے ہاسپٹل بھوپال میموریل ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر(بی ایم ایچ آر سی)کے ایک اورڈاکٹر نے جمعرات کو اپنا استعفیٰ دے دیا۔ اس کے ساتھ ہی اب تک کل 14 ڈاکٹر اپنااستعفیٰ دے چکے ہیں۔ڈاکٹروں نے الزام لگایا کہ ان کو بنیادی سہولیات نہیں مل پا رہی ہیں۔ دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، یہ تمام پرموشن پالیسی نافذ نہیں کئے جانے سےناراض تھے۔ اس بارے میں لمبے عرصے سے انتظامیہ سے ان کی بات چیت بھی جاری تھی۔
رپورٹ کے مطابق، ان دنوں ہاسپٹل میں پروفیسر سمیت دیگر کچھ عہدوں پر بھرتی کی جا رہی ہے۔ استعفیٰ دینے والے تمام ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں اور ان کادوسرا پرموشن پینڈنگ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پروفیسر کے عہدے پر پرموشن کیا جائے پھرتقرری کی جائے، اس سے سینئرٹی بنی رہےگی۔فی الحال ایک مہینے تک یہ ڈاکٹر ہاسپٹل میں خدمات دیتے رہیںگے۔
بی ایم ایچ آر سی کے ایک سینئر ماہر سرجن نے بتایا کہ ادارے کے کل15 ڈاکٹروں میں سے 13نے بدھ کو استعفیٰ دیا جبکہ جمعرات کو ایک اور ڈاکٹر کےاستعفیٰ کے ساتھ ہی کل 14 ڈاکٹروں نے اپنا استعفیٰ دے دیا ہے۔ ہم نے جمعرات کی صبح انڈین کاؤنسل میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)کے ڈائریکٹر جنرل کو اس بارے میں ای-ملکر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بار بار کی دلیلوں کے باوجود ہاسپٹل انتظامیہ ڈاکٹروں کو پرموشن نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے پاس مریضوں کے علاج کے لئے دوائیاں اور جراحت کے آلات نہیں ہیں۔
ڈاکٹر نے الزام لگایا کہ کئی دفعہ حالت اس طرح ہو جاتی ہے کہ ہمیں آپریشن کے لئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔اس معاملے میں رد عمل کے لئے کئی دفعہ رابطہ کرنے کے باوجود بی ایم ایچ آر سی کی ڈائریکٹر پربھا دیسکن سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ایک ذرائع نے بتایا کہ ہاسپٹل میں تقریباً 4000 بیرونی مریض آتےہیں۔ یہ ہاسپٹل بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو مناسب علاج کی سہولت دینے کےمقصدسے بنایا گیا ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، استعفیٰ دینے والوں میں یورولوجی، اوفتھیلمالوجی، اونکولوجی، پیتھالوجی، نیورالوجی اور پلمونولوجی محکمہ کے صلاح کار اور ڈاکٹر شامل ہیں۔
ڈاکٹروں کے استعفیٰ کے تناظر میں بھوپال گیس متاثرین کے لئے کام کرنے والے ستی ناتھ سارنگی نے کہا، ‘یہ بی ایم ایچ آر سی جیسے ڈوبتے جہاز کے لئےآخری جھٹکا ہے۔ یہ وقت جب آئی سی ایم آر ڈی جی کو گیس متاثرین سے جڑے اس بحران کی ذمہ داری لینی چاہیے۔’رپورٹ کے مطابق، انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)کےڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو کو بار بار کال کرنے کے باوجود کوئی جواب نہیں مل سکا۔
روزانہ 2000 سے زیادہ او پی ڈی کے ساتھ یہاں 350 بیڈ ہیں اورہاسپٹل کا سالانہ بجٹ 120 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ بی ایم ایچ آر سی کی ڈائریکٹرڈاکٹر پربھا دیسکن نے ٹائمس آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ ڈاکٹروں کے پرموشن کی مانگ پر غور کیا جا رہا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں