خبریں

ایودھیا فیصلے کے دوران ’بھڑکاؤ نشریات‘ کی تشہیر کو لے کر ’آج تک‘ کو پھٹکار

این بی ایس اے نے نیوز چینل‘آج تک’ کو پھٹکار لگاتے ہوئے انہیں یوٹیوب سے متنازعہ پروگرام  کو ہٹانے اور سات دنوں کے اندر رپورٹ دینے کی ہدایت  دی ہے۔

فوٹو: بہ شکریہ ، ٹوئٹر

فوٹو: بہ شکریہ ، ٹوئٹر

نئی دہلی: سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس(سی جےپی)کی شکایت کے بعد نیشنل براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈس اتھارٹی(این بی ایس اے)نے سپریم کورٹ کے ایودھیا فیصلے سے پہلے اپنے کوریج کے دوران فرقہ وارانہ طورپر باٹنے والی  اور مشتعل نشریات کے لیے نیوز چینل آج تک کو پھٹکار لگائی ہے۔چینل پر روہت سردانہ کے ایک شو میں سوامی کرپاتری نام کے ایک پینلسٹ نے کہا تھا، ’18 نومبر رام جنم بھومی کی تعمیر شروعات ہو جائےگی، فیصلہ بلاشبہ ہمارے حق میں ہوگا۔’

یہ این بی ایس اے کے ذریعے جاری اسپیشل  ایڈوائزری کی خلاف ورزی تھی، جس میں ایودھیا معاملے کے بارے میں بحث کرتے ہوئے نیوز چینلوں کوہدایات جاری کی گئی  تھیں۔این بی ایس اے نے اب آج تک کو یوٹیوب سے متنازعہ پروگرام  کو ہٹانے اور سات دنوں کے اندررپورٹ دینے کی ہدایت دی ہے۔ این بی ایس اےنے یہ بھی کہا کہ نیوزچینل پر نشر ہونے والے کسی بھی پروگرام  کےمواد کے بارے میں نشریاتی پیمانوں  اورہدایات  کی خلاف ورزی  کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔

این بی ایس اے نے کہا کہ کسی بھی پروگرام سے پہلے ‘ڈسکلیمر’ لگانا یا یہ کہنا کہ توہین آمیز بیان/خیال اینکر، مہمان یا دوسرے پینلسٹ کے ذریعے اظہار کئے گئے تھے، این بی ایس اے/این بی اے کی ہدایات  کی خلاف ورزی کی ذمہ داری سے بچا نہیں پائےگا۔

این بی ایس اے کی کارروائی سے مطمئن  ہوکر سی جے پی کی سکریٹری  تیستا سیتلواڑ نے کہا، ‘یہ سی جےپی کی ‘ہیٹ ہٹاؤ’مہم کا حصہ ہے۔ ٹی آر پی ریٹنگس کے سہارے چلنے والے نیوز چینل اکثر آئینی حد کو بھول جاتے ہیں۔ سی جےپی ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا میں ہیٹ کوریج کی نگرانی میں اپنا کام کرتا رہےگا۔’آج تک نے ایودھیا معاملے کی آخری شنوائی سے ایک دن پہلے 15 اکتوبر کو ایک بھڑکاؤ ٹوئٹ بھی پوسٹ کیا تھا، جس میں لکھا تھا، ‘جنم بھومی ہماری، رام ہمارے، مسجد والے کہاں سے پدھارے؟’

جب سی جےپی نے اعتراض  کہ کیپشن میں کہیں بھی یہ ‘ڈسکلیمر’ نہیں ہے کہ یہ نیوز چینل کی رائے نہیں ہے، اس پر آج تک نے کہا، یہ کیپشن ‘کورٹ میں ایودھیا تنازعہ  کی شنوائی کے دوران ہوئی بحث’سے لیا گیا ہے۔