خبریں

دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق چیف آر کے پچوری کا انتقال

توانائی کے شعبےمیں اپنی خدمات  کے لئے کئی انعامات اور اعزازات سے سرفراز دی انرجی اینڈ رسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق چیف آر کے پچوری پر کم سے کم دو خواتین نےمبینہ طور پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔

 (فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دی انرجی اینڈ رسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق چیف آر کےپچوری کا طویل  عرصے تک امراض قلب سے جوجھنے کے بعد جمعرات کو انتقال ہو گیا۔ وہ 79 سال کے تھے۔پسماندگان  میں ان کی بیوی اور دو بچے ہیں۔ ایک بیان میں ان کی فیملی نے کہا کہ موت سے پہلے جمعرات کو پچوری کے دل کاآپریشن ہوا تھا۔ ان کو منگل کو اسکارٹ ہرٹ انسٹی ٹیوٹ میں داخل  کیا گیا تھا۔

 ان کی فیملی نے بتایا کہ ان کی جرأت مندانہ  قیادت میں آب وہوا تبدیلی کو لےکردنیا بھر میں بحث شروع ہو گئی۔ دی انرجی اینڈ ریسورسزانسٹی ٹیوٹ کے سابق چیف کی قیادت میں اقوام متحدہ کے بین سرکاری پینل نے آب وہواتبدیلی پر 2007 میں نوبل امن ایوارڈ جیتا تھا۔ پچوری 2002 سے فروری 2015 تک آب وہواتبدیلی پر بین سرکاری پینل (آئی پی سی سی) کے صدر تھے۔

 دی انرجی اینڈ ریسورسزانسٹی ٹیوٹ کےصدر نتن دیسائی نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ عالمی ترقی میں ڈاکٹرپچوری کی خدمات لاثانی ہیں ۔ آئی پی سی سی نے ان کی قیادت میں آب وہوا کی تبدیلی پر بات چیت کے لئے زمین تیار کی۔ پچوری نے سب کے لئے صاف توانائی کی رسائی  کے لئے 2008 میں ‘ لائٹنگ اے بلین لائیوس ‘ پہل شروع کی تھی۔

 دی انرجی اینڈ ریسورسزانسٹی ٹیوٹ نے اپنے بانی ڈائریکٹر کی موت پر رنج کا اظہار کیا ہے۔ دی انرجی اینڈ ریسورسزانسٹی ٹیوٹ کےڈائریکٹر جنرل اجئے ماتھر نے ایک بیان میں کہا،دی انرجی اینڈ ریسورسزانسٹی ٹیوٹ آج جہاں ہے، ڈاکٹر پچوری کی کوششوں کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے اس ادارہ کو بنانے اور ایک اہم عالمی تنظیم بنانے میں اہم کردار نبھایا۔

پچوری کو 2001 میں پدم بھوشن سے بھی نوازا کیا گیا تھا اور 2008 میں ان کو پدم وبھوشن بھی ملا۔ پچوری 20 اگست، 1940 کو اتراکھنڈ کے نینی تال میں پیداہوئے اور ان کی تعلیم لکھنؤ کے مارٹنیئرکالج میں ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے بہار کے جمال پور کے انڈین ریلوے انسٹی ٹیوٹ آف مکینکل اینڈ الکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔

پچوری کی ایک خاتون شریک کار نے 2015 میں ان پر جنسی استحصال کاالزام لگایا تھا، جس کے بعد انہوں نے دی انرجی اینڈ ریسورسزانسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

 میڈیا رپورٹ کے مطابق، ایک ضلع عدالت نے اکتوبر 2018 میں پچوری کے خلاف چھیڑچھاڑکے الزام لگائے تھے، جنہوں نے بار بار اپنے خلاف لگائے گئے الزامات سے انکار کیاتھا۔ عدالت کی سماعت کے دوران، پچوری نے ایک فوری سماعت کی مانگ کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ اور ان کی فیملی 2015 سے تکلیف جھیل رہے تھے، جب اس معاملے میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ فروری 2015 میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد، پچوری کو اگلے مہینے پیشگی ضمانت دی گئی تھی۔

حالانکہ، اسی بیچ ایک دوسری خاتون ان کے خلاف اسی طرح کے الزامات کے ساتھ سامنے آئی تھی۔کارواں نے الزامات پر ایک جانچ رپورٹ شائع کی تھی کہ پچوری نے دی انرجی اینڈ ریسورسزانسٹی ٹیوٹ کی کئی خاتون ملازمین‎ کا جنسی استحصال کرنے کے لئے منظم طور پر اپنے عہدے کا استعمال کیا تھا۔ پچوری نے کارروائی کے دوران، دیگر خواتین کو معاملے میں آگے آنے کی کوششوں کے لئے وکیل تلسی گروور کے خلاف ایک دیوانی مقدمہ دائر کیا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)