خبریں

سال 2018 میں ملک میں چائلڈ میرج کے 501 معاملے سامنے آئے: مرکزی حکومت

سال 2016 سے 2018 کے درمیان ملک میں چائلڈ میرج کے اعداد و شمار میں اضافہ۔مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بتایا کہ 2016 میں چائلڈمیرج کے 326، 2017 میں 395 اور 2018 میں 501 معاملے درج کئے گئے۔

(السٹریشن : علیزہ بخت / دی وائر)

(السٹریشن : علیزہ بخت / دی وائر)

نئی دہلی: مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے لوک سبھا میں بتایا کہ سال 2018 میں ملک بھر میں چائلڈ میرج کے 500 سے زیادہ معاملے درج کئے گئے، جن میں سب سے زیادہ معاملے آسام سے سامنے آئے۔

پچھلے کچھ سالوں میں چائلڈ میرج کے معاملے بڑھنے سے متعلق ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر نے بتایا کہ 20 سے 24 سال کی عمر کےگروپ میں 18 سال سے پہلے شادی شدہ لڑکیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ قومی خاندانی صحت سروے کے مطابق سال 2005.06میں ایسی شادی کی تعداد 47.4 فیصد تھی جو کہ سال 2015-16 میں کم ہوکر 26.8 فیصد رہ گئی۔

انہوں نے لوک سبھا کو بتایا کہ حکومت نے 2006 میں چائلڈ میرج روک تھام ایکٹ نافذ کیا تھا اور ریاستوں اور یونین ٹریٹری  سے وقت وقت پر اس قانون کو مؤثرطریقے سے نافذ کرنے کو کہا جاتا ہے۔

ایرانی نے چائلڈ میرج کے بارے میں سال 2016 سے 2018 کے درمیان کے اعداد وشمارشیئر کئے۔ انہوں نے بتایا کہ 2016 میں چائلڈ میرج کے 326، 2017 میں 395 اور2018 میں 501 معاملے درج کئے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ 2018 میں آسام میں چائلڈ میرج کے 88، کرناٹک میں 73،مغربی بنگال میں 70 معاملے درج کئے گئے۔ اسی سال میں تمل ناڈو میں ایسے 67 معاملےدرج کئے گئے۔

وزیر نے بتایا کہ 2016 سے 2018 کے درمیان جن ریاستوں سے چائلڈ میرج کا ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ان میں اروناچل پردیش، گووا، جموں و کشمیر، منی پور،میگھالیہ، میزورم، نگالینڈ، سکم، دمن اور دیو، دادرا نگر ہویلی اور لکشدیپ شامل ہیں۔ دہلی میں اس مدت میں ہرسال ایک ایک معاملہ درج کیا گیا۔