25 مارچ کو اشیائےخوردنی کے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے بتایا کہ اشیائےخوردنی تحفظ قانون کے تحت اب پی ڈی ایس ہولڈرز کو 2 کلو اضافی اناج ملےگا، جس سے ملک کے 81 کروڑ مستفید اگلے تین مہینے تک مستفیض ہوںگے۔ 26 مارچ کے وزیر خزانہ کے اعلان میں مستفید کی تعداد 80 کروڑ ہے۔ ایک کروڑ کا حساب کیا حکومت کے بولنے-لکھنے میں غائب ہو گیا؟
مودی حکومت کے 1.75 لاکھ کروڑ کے پیکیج کو سمجھے بغیر پیکیجنگ میں لگ گیا میڈیا۔ایک لاکھ 75 ہزار کروڑ کے پیکیج کا اعلان ہوا ہے۔ اس پیکیج میں بہت بڑے سماجی طبقے کو فائدہ ملنے جا رہا ہے۔ یہ اطلاع، اس پر اپنا تبصرہ اور رائٹ ٹو فوڈ پر کام کرنے والی دیپا سنہا نے جو حساب لگایا ہے اس کو بھی دوںگا۔
1۔ 8.7 کروڑ کسانوں کو 2000 روپے دئے جائیںگے۔ 2019 کے انتخابات میں 14.49 کروڑ کسانوں کو پردھان منتری کسان سمان کا فائدہ دیا گیا تھا۔پردھان منتری کسان سمان ندھی کی ویب سائٹ پر مستفید کسانوں کی تعداد 14.49 کروڑ بتائی گئی ہے۔ لیکن وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ 8.7 کروڑ کسانوں کے کھاتے میں 2000 روپے دیے جائیںگے۔ باقی چھ کروڑ کسانوں کو کیوں باہر کر دیا گیا؟
کیا اپریل میں پہلے سے ہی قسط کا جانا طے نہیں تھا؟ اگر ہاں تو الگ سے پیکیج کیسے ہوا؟
2۔ 22 لاکھ صحتی اہلکاروں کو تین مہینے کے لئے 50 لاکھ کا بیمہ ملےگا۔ ان میں ڈاکٹر، نرس، صفائی ملازم، آشا ورکر ہیں۔ کورونا کب تک رہےگا، کسی کو پتہ نہیں لیکن بیمہ کی رقم سے حوصلہ بڑھےگا۔ویسے ڈاکٹروں اور نرسوں کو اس وقت حفاظت کے آلات زیادہ چاہیے۔ امید ہے اس فہرست میں لیب ٹیکنیشن بھی شامل ہوںگے۔ کہیں اس کا پریمیم اس 15000 کروڑ میں سے تو نہیں دیا جائےگا، جس کا اعلان وزیر اعظم نے کیا ہے؟
یہ جاننا ضروری ہے تبھی تو پتہ چلےگا کہ آج کا اعلان اس 15000 کروڑ سے الگ کا ہے یا بیمہ کا پریمیم نئے اعلان میں جوڑا گیا ہے۔
3۔ 80 کروڑ غریبوں کو تین مہینے 5 کلو گیہوں اور چاول فری دیا جائےگا۔ ان کو پہلے سے 5 کلو ملتا تھا، اس کے پیسے دینے ہوںگے۔ باقی یہ 5 کلو مفت ہوگا۔ ایک کلو دال ہر مہینے مفت ملےگی۔
یہ کافی تو نہیں ہے لیکن اچھا ہے اور زیادہ ہو سکتا تھا۔ دال کا بجٹ 4800 کروڑ ہو جاتا ہے۔
4۔ اب یہاں ایک سوال ہے۔ 25 مارچ کو اشیائےخوردنی کے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ اس میں لکھا تھا، ‘ اشیائےخوردنی تحفظ قانون کے تحت اب تمام پی ڈی ایس ہولڈرز کو 2 کلو اضافی یعنی 7 کلو اناج (گیہوں 2 روپے اور چاول 3 روپے فی کلو ملےگا۔ آج وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ اس فیصلے کا فائدہ ملک کے 81 کروڑ مستفید کو اگلے تین مہینے تک ملےگا۔ ‘
खाद्य सुरक्षा कानून के तहत अब सभी पीडीएस लाभुकों को 2 किलो अतिरिक्त अर्थात् 7 किलो अनाज (गेहूं 2 रु. और चावल 3 रु./ किलो) मिलेगा। आज प्रधानमंत्री श्री @narendramodi
जी की अध्यक्षता में यह फैसला लिया गया है। इस निर्णय का लाभ देश के 81 करोड़ लाभुकों को अगले तीन माह तक मिलेगा।— Ram Vilas Paswan (@irvpaswan) March 25, 2020
5۔ 26 مارچ کے وزیر خزانہ کے اعلان میں مستفید کی تعداد 80 کروڑ ہے۔ 25 مارچ کے کابینہ کے فیصلے کے بعدکے اعلان میں مستفید کی تعداد 81 کروڑ ہے۔ایک کروڑ کا حساب کیا حکومت کے بولنے لکھنے میں غائب ہو گیا؟ ہو بھی سکتا ہے۔
6۔ دھیان رہیں کہ تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو قومی اشیائےخوردنی تحفظ قانون کے تحت الگ الگ اسکیموں میں اناج ملتا ہے۔ اس میں ایک زمرہ میں 5 کلو فی شخص فی مہینہ اناج سستے دام پر ملتا ہے۔دوردراز کے دیہاتوں میں رہنے والوں کو 7 کلو اناج ملتا ہے۔ اے پی ایل بھی اسی 80 کروڑ میں آتے ہیں۔
7۔ کابینہ کا فیصلہ ایک دن پہلے جو ہوا تھا، اس کو لےکر 24 گھنٹے کے اندر ہی غلط فہمی پیدا ہو گئی ہے۔ حکومت کو واضح کرنا ہوگا۔
8۔ صحافی نتن سیٹھی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ اشیائےخوردنی تحفظ کے تحت کئی اسکیمیں ہیں،پی ڈی ایس سمیت۔ ان پر حکومت ایک تہائی میں 28892 کروڑ خرچ کرتی ہے۔
تو پھر چالیس ہزار کروڑ کیسے ہوا؟ دیپا سنہا نے تقریباً 40000 کروڑ کا اندازہ بتایا ہے۔
9۔ دھیان رکھیں کہ کئی ریاستی حکومتوں نے راشن انتظام سے جڑے اپنے شہریوں کے لئے اناج سے لےکر نقد رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔ ریاست اور مرکز سے ملنے پر ان کو فائدہ ہوگا۔اگر ریاستی اور مرکزی حکومتیں ملکر یہ اسکیم بناتیں تو ایک ہی آئٹم ڈبل ہونے کی جگہ اسی لاگت میں کچھ اور آئٹم آ سکتے تھے۔ ڈبل فائدہ ہو رہا ہے۔
10۔ 20 کروڑ خواتین کے جن دھن کھاتے میں تین مہینے تک پانچ-پانچ سو روپے دئے جائیںگے۔ اس سے کافی حوصلہ ملےگا۔ خواتین کے ہاتھ میں بھی کچھ پیسے آئیںگے۔ اس حساب سے اس پر 30000 کروڑ خرچ ہوںگے۔
11۔ 3.2 کروڑ سینئر شہریوں ، معذوروں اور بیوہ پنشنرز کو 1000 روپے دئے جائیںگے۔ اس کا حساب 3200 کروڑ بیٹھتا ہے۔
12۔ 8 کروڑ غریب سلنڈر ہولڈرز کو تین مہینے تک مفت میں گیس سلنڈر ملےگا۔ اس کا بجٹ ہوتا ہے 13570 کروڑ روپے۔
13۔ 24 مارچ کو سینٹرل لیبر منسٹر نے تمام ریاستوں کو ہدایت دی تھی کہ مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے لیا گیا لیبر سیس کا پیسہ 3.5 کروڑ نامزد کنسٹرکشن مزدوروں کو فوراً دیا جائے۔26 مارچ کو ریاستی وزیر خزانہ انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اس میں 31000 کروڑ کے فنڈ ہیں۔
14۔ 24 مارچ کو لیبر منسٹر سنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ لیبر سیس کا 52000 کروڑ ہے۔ 26 مارچ کو وزیر خزانہ کہہ رہی ہیں کہ 31000 کروڑ روپے ہیں۔
15۔ دراصل یہ حکومت کو ہی صاف کرنا چاہیے۔ ہمارے ساتھی کا کہنا ہے کہ جب سینٹرل لیبر منسٹر نے اعلان کر دیا تب ریاستوں نے بتایا کہ اس میں سے 21000 کروڑ کی اسکیموں کا اعلان کر چکے ہیں۔لیبر سیس عوام کی جیب سے ہی گیا ہے جو مزدوروں تک پہنچ رہا ہے۔ سوچیے دو دن پہلے تک لیبر منسٹر کو پتہ ہی نہیں تھا کہ لیبر فنڈ میں کتنا روپیہ ہے اور اس کا کیا حساب ہے۔
16۔ منریگا کی مزدوری 182 روپے سے بڑھاکر 202 روپے کر دی گئی ہے۔ اس سے 13.62 کروڑ فیملیوں کو فائدہ ملےگا۔ سوال ہے کہ لاک ڈاؤن میں کوئی مزدوری کا کام تو ہو نہیں رہا ہے تو پھر یہ مزدوری کیسے دی جائےگی؟
17۔ 1 لاکھ 75 ہزار کروڑ کی رقم کا جوڑ-گھٹاؤ ابھی پورا نہیں ہوا ہے، لیکن مستفید کی تعداد جوڑ سکتے ہیں۔غریب ہندوستان کی تصویر دکھ جائےگی۔ اناج اور کنسٹرکشن مزدوروں کے لئے کیے گئے پہلے کے اعلان کو آج کیوں جوڑا گیا ہے؟ کیا اس لئے کہ ہیڈلائن بڑی لگے کہ 1.75 لاکھ کروڑ کے پیکیج کا اعلان ہوا ہے۔
بہت سے لوگ مایوس ہیں کہ وزیر خزانہ نے ای ایم آئی کو لےکر راحت نہیں دی، کرایہ دار کے لئے کچھ نہیں کہا۔ چھوٹے بزنس کے لئے جو بینک لون لئے گئے، اس پر روک نہیں لگائی۔کئی لوگوں نے کمرشیل گاڑیاں لون پر لی ہیں۔ ان کی قسط کا کیا ہوگا؟
امید کیجئے کہ وزیر خزانہ اس بارے میں کوئی فیصلہ لیںگے۔ سونیا گاندھی نے اس بارے میں حکومت کو لکھا ہے۔ آپ فیصلوں کے عمل دیکھیے۔ سب کچھ آہستہ آہستہ آ رہا ہے۔ دیر سے آ رہا ہے۔ صبر کیجیے۔ کیا پتہ آپ کو بھی راحت مل جائے۔
(یہ مضمون بنیادی طور پر رویش کمار کے فیس بک پیج پر شائع ہوا ہے۔ )
Categories: فکر و نظر