سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں آر ایس ایس کے کارکن چیک پوسٹ پر چیکنگ کرتے ہوئے دکھ رہے تھے۔ اس تصویر کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا کہ آر ایس ایس کارکن روزانہ 12 گھنٹے چیکنگ میں پولیس کی مدد کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: سوشل میڈیا پر وائرل تصویر پر صفائی دیتے ہوئے تلنگانہ پولیس نے گزشتہ سنیچر کو کہا کہ لاک ڈاؤن کے وقت چیک پوسٹس پر چیکنگ کے لیےآر ایس ایس کو کوئی اجازت نہیں ملی تھی۔سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں آر ایس ایس کے کارکن چیک پوسٹ پر چیکنگ کرتے ہوئے دکھ رہے تھے۔ اس تصویر کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا کہ آر ایس ایس کارکن روزانہ 12 گھنٹے چیکنگ میں پولیس کی مدد کر رہے ہیں۔
RSS volunteers helping the police department daily for 12 hours at Yadadri Bhuvanagiri district checkpost, Telangana. #RSSinAction pic.twitter.com/WjE2pcgpSy
— Friends of RSS (@friendsofrss) April 9, 2020
فرینڈس آف آر ایس ایس (@friendsofrss) نامی ٹوئٹر ہینڈل سے تصویریں شیئر کرتے ہوئے گزشتہ نو اپریل کے ایک ٹوئٹ میں لکھا گیا، ‘آر ایس ایس کے رضاکاریدادری بھونگری ضلع چوکی، تلنگانہ میں روزانہ 12 گھنٹے پولیس محکمہ کی مدد کرتے ہیں۔’اس پر کئی لوگوں نے سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ کام کرنے کے لیے آر ایس ایس کو کس نے اجازت دی ہے؟ کیا اب پولیس کا کام بھی باہر کے لوگوں کے ذریعےکرایا جائےگا؟ اس طرح کے کئی سوال سوشل میڈیا پر اٹھ رہے تھے۔
راچکونڈا کے پولیس کمشنر مہیش بھاگوت، جن کے دائرہ اختیار میں آر ایس ایس کے رضاکاروں کے ذریعے گاڑیوں کی جانچ کرتے ہوئے اور ڈرائیوروں سے آئی ڈی کارڈ مانگتے ہوئے دیکھا گیا تھا، نے تصویروں اور معاملےکی صداقت کی تصدیق کی۔انہوں نے انڈین ایکسپریس سے کہا، ‘ہمیں جمعرات کو بھونگیر سے کچھ تصویریں ملیں۔ ہم نے پوچھ تاچھ کی اورتصدیق کی کہ وہ (آر ایس ایس کے ممبر)مدد کرنے آئے تھے۔ ہمارے لوگوں نے خاکساری سے ان سے کہا کہ ہم اپنا کام کر سکتے ہیں اور وہ اپنا کام کر سکتے ہیں۔’
کمشنر نے آگے کہا، ‘یہ پولیس کا کام ہے اور ہم اپنا کام کر سکتے ہیں۔ کوئی اجازت نہیں دی گئی تھی۔’تلنگانہ آر ایس ایس کے ریاستی نمائندہ آیوش نادمپلی نے کہا کہ آر ایس ایس کے رضاکاروں نے مقامی پولیس کے ساتھ کام کرنے کے لیے معاہدہ کیا تھا، لیکن کچھ لوگوں نے اعتراض کیا ہے، جس کی وجہ سےپولیس دباؤ میں ہے۔
ٹوئٹر ہینڈل فرینڈس آف آر ایس ایس (@friendsofrss) کو کئی مرکزی وزیر اور وزیر اعظم فالو کرتے ہیں۔
Categories: خبریں