بنگلہ دیش کے بانی رہنما شیخ مجیب الرحمان کے قاتل ایک سابق فوجی افسر کو اتوار بارہ اپریل کو علی الصبح پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ مجرم مبینہ طور پر ہندوستان میں روپوش رہا تھا، جسے گزشتہ ہفتے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔
نئی دہلی : شیخ مجیب الرحمان کو 1975 میں ایک فوجی بغاوت کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ اس جنوبی ایشیائی ملک کے بانی رہنما کے قتل کا مجرم عبدالماجد ایک سابق فوجی افسر تھا، جسے آج اتوار بارہ اپریل کو صبح سویرے ڈھاکہ کی مرکزی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔
Bangladesh executes Abdul Majed at a central jail in Dhaka on Saturday midnight for his involvement in the assassination of the country’s independence leader Sheikh Mujibur Rahman in 1975, reports news agency AP pic.twitter.com/qnXOeKD6YI
— ANI (@ANI) April 11, 2020
اسے سنائی گئی سزا پر عمل درآمد سے قبل مجرم کی جمعہ دس اپریل کو اس کی بیوی اور چار دیگر رشتہ داروں سے آخری مرتبہ ملاقات بھی کرا دی گئی تھی۔اس آخری ملاقات سے قبل بنگلہ دیش کے صدر محمد عبدالحمید نے جمعرات نو اپریل کو مجرم عبدالماجد کی رحم کی اپیل بھی مسترد کر دی تھی۔
مجرم عبدالماجد کو منگل سات اپریل کے روز ملکی دارالحکومت ڈھاکہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کی گرفتاری کو ملکی وزیر داخلہ اسدالزمان خان نے سال رواں کے دوران ‘بنگلہ دیش کے لیے سب سے بڑے تحفے‘ کا نام دیا تھا۔ مجرم کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ برس ہا برس تک ہمسایہ ملک ہندوستان میں چھپا رہا تھا۔
خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق، جیلر محبوب الاسلام نے کہا کہ ماجد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ وہ لگ بھگ 25 سال تک ہندوستان میں چھپے ہوئے تھے، انہیں منگل کو ڈھاکہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ماجد نے بنگلہ دیش پولیس کو پوچھ تاچھ میں بتایا تھا کہ وہ کولکاتہ میں پچھلے 23 سالوں سے چھپ کر رہ رہا تھا۔
کئی سابق فوجی افسروں کو سزائے موت کا حکم
عبدالماجد کو ملکی فوج کے تقریباﹰ ایک درجن دیگر سابق افسران کے ہمراہ 1998 میں ملک کی ایک عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ پھر 2009میں بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے بھی ان کے خلاف فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ عبدالماجد کے ساتھی مجرموں میں سے پانچ کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے چند ماہ بعد ہی سزائے موت دے دی گئی تھی۔
آج سے تقریباﹰ پینتالیس سال پہلے فوج کی طرف سے اقتدار پر قبضے کی خونریز کوشش کے دوران شیخ مجیب الرحمان اور ان کے خاندان کے اکثر افراد مارے گئے تھے۔ ان کی بیٹی شیخ حسینہ البتہ اس حملے میں بچ گئی تھیں۔ وہ گزشتہ کئی برسوں سے ملک کی وزیر اعظم چلی آ رہی ہیں۔
قاتلوں کے لیے معافی کا متنازعہ قانون
شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے بعد اقتدار میں آنے والی متعدد ملکی حکومتوں نے عبدالماجد کو کئی مختلف سفارتی عہدوں پر تعینات بھی کیا تھا۔ اس سلسلے میں شیخ مجیب کے قتل اور اقتدار پر قبضے کے بعد ڈھاکہ میں بننے والی پہلی حکومت نے ایک ایسا قانون بھی منظور کر لیا تھا، جس کے تحت شیخ مجیب کے قاتلوں کارروائی سے تحفظ مل گیا تھا۔ یہ قانون 1996 میں اس وقت منسوخ کر دیا گیا تھا، جب شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی شیخ حسینہ ملکی وزیر اعظم بنی تھیں۔
موجودہ بنگلہ دیش ماضی میں مشرقی پاکستان کہلاتا تھا، جس نے 1971 میں نو ماہ تک جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد متحدہ پاکستان میں سابقہ مغربی پاکستان سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے آزادی حاصل کی تھی۔ بنگلہ دیش کی آزادی کے لیڈر شیخ مجیب الرحمان ہی تھے، جو بعد میں اس نوآزاد ریاست کے بانی کہلائے۔
(ڈی ڈبلیو اردو کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں, عالمی خبریں