بنگلور واقع پکے ہوئے کھانے کی سپلائی کرنے والی ایک کمپنی نے عرضی دائر کرکے مانگ کی تھی کہ گیہوں سے بنے پراٹھے اور مالابار پراٹھے (روٹی)پر یکساں جی ایس ٹی لگائی جائے، جس کے بعد یہ فیصلہ آیا ہے۔ جی ایس ٹی نوٹیفیکیشن کے تحت روٹی پر پانچ فیصدی کی شرح سے جی ایس ٹی لگتا ہے۔
نئی دہلی: لوگ بھلے ہی کھان پان میں روٹی اور پراٹھا کی اہمیت میں بہت زیادہ فرق نہ کرتے ہوں لیکن جی ایس ٹی کی دنیا میں دونوں ایک برابر نہیں ہیں۔اس سلسلے میں ایک جی ایس ٹی تنازعہ کو لےکر کرناٹک کی ایڈوانس رولنگس اتھارٹی نے فیصلہ دیا ہے کہ پراٹھے پر 18 فیصدی جی ایس ٹی لگےگا، جبکہ روٹی پر پانچ فیصدی جی ایس ٹی ہے۔
اتھارٹی فار ایڈوانس رولنگس(کرناٹک بنچ)نے عرضی گزارکی اس مانگ کو خارج کر دیا کہ پراٹھے کو ‘کھاکھرا، چپاتی یا روٹی’ کے خانےمیں رکھاجائے۔جی ایس ٹی نوٹیفیکیشن کے شیڈیول 1، انٹری 99 اے کے تحت روٹی پر پانچ فیصدی کی شرح سے جی ایس ٹی لگتا ہے۔
کامرشیل ٹیکس کے ایڈیشنل کمشنر(اسٹیٹ ٹیکس) ڈاکٹر روی پرساد اور سینٹرل ٹیکس کے جوائنٹ کمشنرمشہود الر رحمٰن فاروقی کی بنچ نے روٹی اور پراٹھے پر الگ الگ جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ دیتے ہوئے دلیل دی کہ روٹی پہلے سے ہی بنی بنائی یا پوری طرح سے پکی ہوئی چیز ہے، جبکہ پراٹھا کو کھانے کے لیے پروسنے سے پہلے گرم کرنا پڑتا ہے۔
روٹی کے الٹ پراٹھے کو کھانے لائق بنانے کے لیے اور پروسسنگ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
کرناٹک کے بنگلور میں وہائٹ فیلڈس روڈ واقع ایم/ایس آئی ڈی فریش فوڈ (انڈیا)پرائیویٹ لمٹیڈ، جو پکا ہوا کھاناجیسے اڈلی، ڈوسہ، پراٹھا، دہی اور پنیر جیسی اشیائے خوردنی کی سپلائی کرنے کا کام کرتا ہے، اس نے عرضی دائر کرکے مانگ کی تھی کہ گیہوں سے بنے پراٹھے اور مالابار پراٹھے (روٹی) پر ایک برابرجی ایس ٹی شرح لگانے کا آرڈر دیا جائے۔
Categories: خبریں