معاملہ مشرقی بردوان ضلع کے ایک اسکول کا ہے، جہاں پری پرائمری کی انگریزی حروف تہجی کی کتاب میں’یو’کو سمجھانے کے لیے ‘اگلی’ یعنی بدصورت لفظ کا استعمال کیا گیا ہے، ساتھ ہی اس لفظ کے سامنے سیاہ فام شخص کی تصویر چھپی ہے۔
نئی دہلی : مغربی بنگال کے مشرقی بردوان ضلع کے ایک اسکول میں پری پرائمری کے طلبا کی کتاب میں سیام فام لوگوں کو بدصورت بتائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کے لیے مغربی بنگال حکومت نے دو ملزم خاتون اساتذہ کو معطل کر دیا ہے۔کتاب میں انگریزی حروف تہجی کوسمجھانے کے لیے ‘یو’حرف کے لیے ‘اگلی’ [Ugly] یعنی بدصورت لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، بدصورتی کودکھانے کے لیے حرف کے بغل میں سیاہ فام شخص کی تصویر چھپی ہے۔
انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق، کولکاتہ کے بنگ باسی کالج میں استاد سدیپ مجمدار کہتے ہیں،‘میری بیٹی بردوان کے میونسپل گرلز ہائی سکول میں پڑھتی ہے۔ میں جب اسے الفابیٹ پڑھا رہا تھا، تو میری نظر اس ‘یو’ کے لیے بنی تصویر پر گئی۔ اس میں نسل پرستی سے متعلق غلط تعلیم دی جا رہی ہے۔سیاہ فام لوگوں کو بدصورت اور بھدا کہنا بچوں کو غلط تعلیم دینا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘اس کتاب کونصاب سے ہٹایا جانا چاہیے۔ کسی بھی صورت میں سیاہ فام کے نام پر بچوں کو دی جا رہی تعلیم ان کے کومعصوم ذہنوں کو احساس کمتری سے بھر دےگی اور سیاہ فام کے ساتھ تفریق کا کام کرےگی۔ یہ غلط ہے۔’مغربی بنگال کے وزیر تعلیم پارتھ چٹرجی نے معاملےکو اپنے علم میں لیا اور معاملے میں شامل دوخاتون اساتذہ شراونی منڈل اور برنالی داس کو معطل کر دیا۔
انہوں نے کہا، ‘یہ کتاب محکمہ تعلیم کی مرتب کی گئی ٹیکسٹ بک کا حصہ نہیں ہے۔ اس کتاب کو اسکول نے خود ہی نصاب میں شامل کیا ہے۔ ہم طلبا کے ذہن میں تعصب قائم کرنے والے کسی بھی کام کو برداشت نہیں کریں گے۔’انہوں نے کہا کہ مقامی بلدیہ کےزیر انتظام چلنے والے اسکول کی دونوں خاتون ٹیچر کو شروعاتی جانچ کی بنیاد پر فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
بتا دیں کہ یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکہ میں ایک سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں موت کو لےکر دنیا بھر میں غصہ ہے اور لوگ نسلی امتیاز کو لےکر آواز اٹھا رہے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں