آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ ڈرافٹ(ای آئی اے) کو لےکرعوام کی جانب سے بھیجے گئے مشوروں کی بنیاد پر وزارت ماحولیات کے افسران نے تجاویز ارسال کرنے کی مدت60 دن بڑھانے کی مانگ کی تھی، لیکن وزیرماحولیات پرکاش جاویڈکر نے اس میں محض 20 دن کا اضافہ کیا۔
نئی دہلی: مودی حکومت کی ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ ڈرافٹ، 2020(ای آئی اے نوٹیفیکیشن)پرعوام کے اعتراضات یاتجاویزحاصل کرنے کے لیے اس کی مدت بڑھانے کی مانگ کی گئی تھی،لیکن وزیرماحولیات پرکاش جاویڈکر نے اس کو خارج کر دیا تھا۔کووڈ19 کی وبا کو دھیان میں رکھتے ہوئے عوام کی تجاویزپرغورکرنے کے بعد وزارت ماحولیات کے اعلیٰ افسران نے تجویز پیش کی تھی کہ ای آئی اے نوٹیفیکیشن،2020 پر لوگوں کی آراحاصل کرنے کی مدت کو بڑھاکر 10 اگست، 2020 کر دیا جائے۔
حالانکہ پرکاش جاویڈکر نے بناوجہ بتائے ایک طرفہ فیصلہ لیتے ہوئے اس مانگ کو خارج کر دیا اورتجاویز بھیجنے کی آخری تاریخ 30 جون 2020 طے کر دی۔وزیرماحولیات نے جوائنٹ سکریٹری سے لےکرسکریٹری برائے ماحولیات تک کے فیصلے کو پلٹ دیا۔ آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے اور دی وائر دکے ذریعےدیکھے گئے دستاویزوں سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔
وزارت ماحولیات نے 23 مارچ 2020 کو ماحولیاتی امپیکٹ اسسمنٹ نوٹیفکیشن، 2020 کا مسودہ جاری کیا تھا اور یہ 11 اپریل کوہندوستان کے گزٹ میں شائع ہوا تھا۔ اس وقت اس پر جواب دینے کے لیے 60 دن یعنی کہ 10 جون تک کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔اس کولےکرموصولہ ہزاروں تجاویزمیں عوام نے مطالبہ کیا کہ کو روناوبا جیسے غیر متوقع حالات اور اس نوٹیفکیشن سے بڑی آبادی پر پڑنے والے اثرات کو دھیان میں رکھتے ہوئے لوگوں کی تجاویز یااعتراضات بھیجنے کی مدت کو بڑھایا جائے۔
اس معالے پرنوٹس لیتے ہوئےوزارت ماحولیات کی جوائنٹ سکریٹری گیتا مینن نے انٹرنل دستاویزوں میں کہا کہ اس نوٹیفیکیشن سے بڑی تعداد میں لوگوں اور قدرتی وسائل پر پڑنے والےاثرات کو دیکھتے ہوئے عوام کا مطالبہ جائزہے۔ انہوں نے تجویزپیش کی کہ جواب بھیجنے کی آخری تاریخ 23 ستمبر، 2020 طےکی جائے۔
گزشتہ 23 اپریل 2020 کی ایک فائل نوٹنگ کے مطابق مینن نے کہا،‘چونکہ ای آئی اے نوٹیفیکیشن اور اس کولےکر کسی بھی تبدیلی کا ماحولیات کے نظم ونسق کے سلسلے میں بڑی اہمیت ہے اور یہ قدرتی وسائل کے استعمال سے وابستہ ہے، اس لیےکو روناکی وبا کو دھیان میں رکھتے ہوئے 60 دن کی مدت پر ازسرنو غورکیا جانا چاہیے۔’
حکام نے دلیل دی کہ چونکہ وزارت نے پہلے بھی اس طرح کے فیصلے لیے ہیں، اس لیےموجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے آخری تاریخ میں تبدیلی کی جائے۔
جوائنٹ سکریٹری نے آگے کہا ہے، ‘حال ہی میں بیٹری ویسٹ مینجمنٹ رولز کے سلسلے میں وزارت نے تجاویزحاصل کرنے کے لیے مدت میں توسیع کی ہے، جبکہ اس کا اتنا اثر نہیں ہے۔ اس کے مطابق یہ صلاح دی جاتی ہے کہ ہم نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی تاریخ 23 مارچ 2020 سے لےکر 180 دنوں کی مدت طے کر سکتے ہیں۔’
دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 11 اپریل کو ای آئی اے نوٹیفیکیشن کا ڈرافٹ شائع ہونے کے صرف 12 دن کےاندریعنی کی 23 اپریل تک مینن کے پاس 4000 سے زیادہ تجاویز پہنچ گئی تھیں، جس میں لوگوں نے کووڈ 19کی وجہ سےپیدا ہوئے حالات کو دھیان میں رکھتے ہوئےطے مدت کوبڑھانے کی مانگ کی تھی۔
حالانکہ افسرکی مانگ پرفوراً شنوائی نہیں ہو پائی۔ گیتا مینن نے اس معاملے پر ایڈیشنل سکریٹری روی اگروال کے ساتھ بات چیت کی اور یہ طے ہوا کہ 15 مئی کے آس پاس معاملے کو دیکھا جائےگا۔حالانکہ اس بیچ سکریٹری برائے ماحولیات سی کے مشرا نے مینن کی تجویز کو خارج کر دیا اور کہا کہ جس دن نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے اس دن سے 180 دن نہیں بلکہ 120 دن تک کی مدت طے کی جائے۔
چار مئی 2020 کی نوٹنگ پرسائنسداں سی مارکس نائٹ نے لکھا،‘اس معاملے پر ڈائریکٹر کے ساتھ غوروفکر کیا گیا تھا اور یہ مطلع کیا گیا کہ موصولہ تجاویز کی بنیادپر سکریٹری برائے ماحولیات نے مشورہ دیا ہے کہ ای آئی اے نوٹیفیکیشن، 2020 پر جواب دینے کی مدت کو مزید60 دنوں کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے۔’
اس بنیادپر نائٹ نے ایک ڈرافٹ نوٹیفیکیشن تیار کر کےاس پر غور کرنے کے لیے فائل کو آگے بڑھایا اور وزیرماحولیات پرکاش جاویڈکر کی رضامندی اس پر مانگی گئی۔گیتا مینن نے چار مئی کو ایک بار پھر فائل نوٹنگ پر لکھا، ‘ڈرافٹ ای آئی اے نوٹیفیکیشن کے جواب میں بڑی تعداد میں لوگوں نےتجاویزبھیجی ہیں جس میں نوٹیفیکیشن کو واپس لینے، ملتوی کرنے اور فیڈبیک دینے کی مدت کو بڑھانے کی مانگ کی گئی ہے۔
اس کے مطابق، جیسا کہ ہدایت ہے، فیڈبیک دینے کی مدت کو اور 60 دن بڑھاکر 10 اگست 2020 تک کرنے کی تجویزپیش کی جاتی ہے۔’اس پر ایڈیشنل سکریٹری روی اگروال اور سکریٹری برائے ماحولیات سی کے مشرا نے رضامندی کا اظہار کیا، لیکن جب یہ فائل وزیر ماحولیات کے پاس پہنچی تو انہوں نے مانگ کو خارج کر کےاس کو 30 جون تک رکھنے کو کہا۔
موصولہ دستاویز میں واضح طور پردکھائی دیتا ہے کہ پانچ مئی 2020 کی تاریخ میں کیےدستخط کے اوپر جاویڈکر نے 30 جون 2020 لکھا ہے۔ حالانکہ وزیر نے اس کی وجہ نہیں بتائی کہ انہوں نے کس بنیاد پر ایسا فیصلہ کیا ہے۔اس کے بعد وزارت ماحولیات نے آٹھ مئی کو ایک نیا نوٹیفیکیشن جاری کیا، جس میں نوٹیفیکیشن پرتجاویز بھیجنے کی آخری تاریخ 30 جون 2020 کر دی گئی۔
اس کو لے کر ماحولیاتی کارکن نے ناراضگی ظاہر کی ہے اور سرکار سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ مدت کو اور آگے بڑھایا جائے۔گریٹر نوئیڈاکے باشندہ اور آر ٹی آئی کے تحت یہ دستاویز حاصل کرنے والے وکرانت تو گڑ نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اگر سرکار کارروائی نہیں کرتی ہے تو وہ ہائی کورٹ جائیں گے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ عوام کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھانے جیسا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران جب پوسٹل سروس سہی ڈھنگ سے کام نہیں کر رہی تھی اور لوگ اپنے گھروں میں قید تھے تو یہ سرکار آناًفاناً میں ماحولیاتی مخالف ای آئی اے نوٹیفیکیشن لےکر آئی۔ اب لوگوں کو اس پر اپنی رائے دینے کا بھی موقع نہیں دیا جا رہا، جبکہ اس سے پورا ملک متاثر ہونے والا ہے۔’
تونگڑ کہتے ہیں کہ زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ سرکار فوراً اس کو واپس لے اورماحولیات کے مفاد میں قوانین کو اور مضبوط کرے۔ماحولیات کے نقطہ نظرسے حساس علاقوں میں مختلف کاموں، منصوبوں وغیرہ کے سلسلے میں منظوری دینے کے لیے سرکار نے پرانےمسودہ میں تبدیلی کرنے کے لیے یہ نیا نوٹیفیکیشن پیش کیا ہے۔ حالانکہ ماہرین، ماحولیاتی کارکن اس کی پرزورمخالفت کر رہے ہیں اور اس کو واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں۔
دی وائر نے اس سلسلے میں وزیر ماحولیات پرکاش جاویڈکر کو سوالوں کی فہرست بھیجی ہے۔اگر وہاں سے کوئی جواب آتا ہے تو اس کو اسٹوری میں شامل کیا جائےگا۔
Categories: فکر و نظر