خبریں

پتنجلی کورونا کٹ: چنڈی گڑھ میں رام دیو کے خلاف معاملہ درج، جئے پور کے نمس ہاسپٹل کو نوٹس

پتنجلی آیوروید کی کورونا  کٹ کو لےکر چنڈی گڑھ کی ایک عدالت میں ملاوٹی دوا بیچنے اور دھوکہ دھڑی کی مختلف دفعات میں معاملہ درج کروایا گیا ہے۔ وہیں راجستھان حکومت نے اس دوا کے ‘کلینیکل ٹرائل’ کو لےکرنیشنل انسٹی ٹیوٹ  آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ سے وضاحت طلب کی  ہے۔

ہری دوار میں کورونل دوا لانچ کرتے یوگ گرو رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن(فوٹو:ٹوئٹر/پتنجلی آیوروید)

ہری دوار میں کورونل دوا لانچ کرتے یوگ گرو رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن(فوٹو:ٹوئٹر/پتنجلی آیوروید)

نئی دہلی:کورونا وائرس کے صد فیصد علاج کا دعویٰ کرنے والی پتنجلی کورونا  کٹ لانچ کرنے کے بعد یوگ گرو رام دیو اور یہ دوا سوالوں کے گھیرے میں ہے۔اب چنڈی گڑھ ضلع عدالت میں رام دیو اور پتنجلی آیورویدکےخلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات  کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، چنڈی گڑھ کے نیشنل کنزیومر ویلفیئر کونسل کے جنرل سکریٹری بکرم جیت سنگھ نے آئی پی سی کی دفعہ275(ملاوٹی دوابیچنا)276(غلط جانکاری دےکر دوا بیچنا)468 (دھوکہ دھڑی کے ارادے سے فرضی واڑہ )اور307(قتل کی کوشش)کے علاوہ ڈرگز اینڈ میجک ریمیڈیز(قابل اعتراض اشتہارات)ایکٹ، 1954 کی دفعہ 4 کے تحت شکایت درج کروائی ہے۔

چنڈی گڑھ کی عدالت میں سوموار کو اس معاملے کی شنوائی ہوگی۔ اپنی شکایت میں سنگھ نے کہا ہے کہ ایسے میڈیکل پروڈکٹ مثلاًگولیاں، کیپسول جسے کسی بیماری کے علاج کے بطور انسانوں کے لیے استعمال کیا جانا ہو، کو بنا سرکار کی منظوری کے فروغ نہیں دیا جانا چاہیے۔

ساتھ ہی یہ اجازت میڈیکل کاؤنسل اور متعلقہ اتھارٹی کے ذریعے دوا کے معیار اورصداقت کی جانچ کے بعد دی جانی چاہیے۔اس سے پہلےجمعہ کو جئے پور کے جیوتی نگر تھانے میں آئی پی سی کی دفعہ 420 سمیت مختلف دفعات کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اس میں گمراہ کن اشتہار کے الزام میں رام دیو اور بال کرشنن کے علاوہ سائنسداں انوراگ وارشنیہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ(نمس)کےصدر ڈاکٹر بلبیر سنگھ تومراور ڈائریکٹرانوراگ تومر کو ملزم بنایا گیا ہے۔وہیں، دوسری طرف راجستھان کےمیڈیکل ڈپارٹمنٹ نے پنتجلی آیوروید کے ذریعے بنائی گئی دوا کے ‘کلینیکل ٹرائل’ کرنے کو لےکر نمس ہاسپٹل کو نوٹس جاری کرکےوضاحت طلب کی ہے۔

جئے  پور کے سی ایم او ڈاکٹر نروتم شرما نے بتایا کہ ہم نے بدھ کو ہاسپٹل کو نوٹس جاری کرکے تین دن میں وضاحت  دینے کو کہا ہے۔ہاسپٹل نے مبینہ‘کلینکل ٹرائل’کے بارے میں ریاستی حکومت کو کوئی جانکاری نہیں دی اور نہ ہی اس بارے میں سرکار سے کوئی اجازت لی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ہاسپٹل کے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت نے پہلے ہی صاف کر دیا ہے کہ وزارت آیوش کی بنامنظوری کے کسی دوا کا استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔اس سے پہلے جمعہ کو نمس کے چیئرمین ڈاکٹر بی ایس تومر نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے ہاسپٹل میں کورونا کی کسی دوا کا ٹرائل نہیں ہوا ہے۔

دوا لانچ کرتے وقت  ڈاکٹر تومر اسٹیج پر رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن کے ساتھ موجود تھے۔ دینک جاگرن کے مطابق، انہوں نے کہا کہ ہاسپٹل میں کورونل دوا کا ٹرائل نہیں ہوا، صرف امیونٹی بڑھانے کے کام آنے والے پروڈکٹ مریضوں کا دیے گئے تھے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کہا کہ نمس میں زیرعلاج کورونا کے بناعلامت والے 100 مریضوں کو پائلٹ پروجیکٹ کے تحت پتنجلی کی اسپانسرشپ سے اشوگندھا، گلوئے و تلسی کا کا کاڑھا دیا گیا تھا۔ ان میں شدید طو رپر متاثر ایک بھی مریض  نہیں تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں ریاست  کے محکمہ صحت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کو جانکاری دی گئی تھی۔ ساتھ ہی، پتنجلی کو خط بھی لکھا گیا کہ جس میں کہا گیا ہے کہ ریسرچ کا استعمال کسی کاروباری کام کے لیے نہیں ہونا چاہیے، یہ صرف پائلٹ پروجیکٹ ہے۔اس سے پہلے بدھ کو راجستھان کے وزیر صحت  ڈاکٹر رگھو شرما نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے بنائی گئی آیورویدک دوا بیچنے پر دوا دکانداروں کو سخت کارروائی کی وارننگ  دی تھی۔

یوگ گرو بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید نے منگل کو ‘کورونل’ نام سے دوا بازار میں اتار کر دعویٰ کیا تھا کہ یہ دوا کوروناانفیکشن کے علاج  میں کام آ سکتی ہے، حالانکہ اس کے فوراً بعد ہی اس کی صداقت  پر سوال اٹھنے لگے تھے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)